مشرقی آسٹریلیا کے کئی علاقے ان دنوں قدرتی آفت کی زد میں ہیں جہاں صرف تین دن میں چھ ماہ کے برابر بارش نے ریکارڈ توڑ سیلاب کو جنم دے دیا ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اس قدرتی المیے میں اب تک 4 افراد کی جان جا چکی ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو کر امداد کے منتظر ہیں۔

نیو ساؤتھ ویلز کا زرخیز علاقہ، جو سڈنی سے تقریباً 400 کلومیٹر شمال میں واقع ہے، اس وقت پانی کے تباہ کن بہاؤ کی زد میں ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے اب تک سیلابی پانی سے 4 لاشیں برآمد کی ہیں۔ جمعہ کو جب پانی کچھ کم ہوا تو ریسکیو اور صفائی کے بڑے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

کیمپسی شہر کے میئر کِن رِنگ، جو اپنے علاقے کی زرعی پیداوار کے لیے مشہور ہے، نے بتایا کہ ’’درجنوں کاروباری مراکز مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکے ہیں۔‘‘ ریاستی ایمرجنسی سروس کے سربراہ ڈیلاس برنز کے مطابق، 2 ہزار سے زائد کارکنوں کو ریسکیو اور بحالی کے مشن پر تعینات کیا گیا ہے۔

برنز نے صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’فی الحال ہمارا سب سے بڑا ہدف ان کمیونٹیز کو دوبارہ رسد فراہم کرنا ہے جو مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔ تقریباً 50 ہزار افراد اب بھی پھنسے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔‘‘

مقامی باشندوں نے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی جان بچانے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے۔ کئی لوگوں نے اپنی گاڑیوں، گھروں اور ہائی وے کے پلوں پر چڑھ کر ہیلی کاپٹرز سے بچاؤ کی درخواست کی۔

آسٹریلیا کے محکمہ موسمیات کے مطابق، طوفانوں نے صرف تین دن میں چھ ماہ سے زیادہ کی بارش برسا دی ہے، جس نے کئی علاقوں میں سیلاب کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

وزیراعظم انتھونی البانیزے نے آفت زدہ علاقے کا دورہ کرتے ہوئے صورتحال کو ’’انتہائی ہولناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’بنیادی ڈھانچے کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے اور ہمیں سب کو مل کر اس سے نمٹنا ہوگا۔‘‘

ماہرین ماحولیات کے مطابق یہ تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی ایک واضح مثال ہے، جس سے نمٹنے کے لیے فوری اور طویل المدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکام نے متنبہ کیا ہے کہ مزید بارش کی صورت میں صورتحال اور بھی سنگین ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

کراچی میں کوروناوائرس سے 4 افراد ہلاک

کراچی میں کم از کم چار افراد کوروناوائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ تمام افراد معمر اور پہلے سے موجود طبی مسائل جیسے کمزور مدافعتی نظام کا شکار تھے۔

تمام اموات آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں رپورٹ ہوئیں جہاں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ماہرین صحت نے اس موسم گرما میں کورونا کیسز میں اضافے کو "غیر معمولی" قرار دیا ہے کیونکہ عام طور پر اس موسم میں وائرس کی سرگرمی کم ہوتی ہے۔

آغا خان اسپتال کے ماہر متعدی امراض پروفیسر ڈاکٹر سید فیصل محمود کے مطابق اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر کورونا کے مریض داخل ہو رہے ہیں جو تشویشناک رجحان ہے۔

جاں بحق ہونے والوں میں سے اکثر کو پہلے سے موجود صحت کے مسائل لاحق تھے جو وائرس کے خلاف ان کی مزاحمت کو مزید کمزور کرتے ہیں۔

ماہرین صحت عوام کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہیں:

1) بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر ماسک کا استعمال کریں۔

2) ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور سینیٹائزر کا استعمال کریں۔

3) ویکسینیشن اور بوسٹر ڈوز مکمل کروائیں، خاص طور پر معمر افراد اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد۔

4) اگر آپ یا آپ کے آس پاس کسی کو نزلہ، زکام یا بخار کی علامات ہوں تو فوری طور پر ٹیسٹ کروائیں اور خود کو قرنطینہ کریں۔

واضح رہے کہ یہ حالیہ اموات اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ کورونا وائرس ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا اور ہمیں مسلسل احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شدید طوفانی موسم نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
  • مختلف شہروں میں آندھی اور طوفان، حادثات میں 10 افراد جاں بحق
  • پنجاب میں طوفان اور بارش سے تباہی، حادثات میں 7 شہری جاں بحق اور 41 زخمی
  • اوکاڑہ میں ٹریلر کی ٹکر سے باپ، بیٹی اور دو بیٹے جاں بحق
  • اسکردو جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے نوجوانوں کا سراغ مل گیا، ایک لاش برآمد
  • گلگت سے سکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے گجرات کے 4 سیاحوں کا سراغ مل گیا
  • گلگت سے سکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے گجرات کے 4 سیاحوں کا سرغ مل گیا
  • کراچی میں کوروناوائرس سے 4 افراد ہلاک
  • آسٹریلیا میں سیلابی طوفان کی تباہ کاریاں، ہزاروں پھنس گئے، تین ہلاک