25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا: رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:امریکا میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ 25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
امریکا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کی کوئی شق یا گنجائش نہیں، عالمی برادری پانی کو بطور ہتھیار استعمال کی حمایت نہیں کرے گی۔
پاکستان کے سفیر نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا نے نمایاں کردار ادا کیا، پاک بھارت کشیدگی میں کمی سے متعلق امریکی قیادت کا کردار قابلِ تحسین ہے۔
برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن کے داعی ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت سے متعلق امریکی صدر کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں، پاکستان کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلے کے مستقل حل کا خواہاں ہے۔
رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کے بیانات کشیدگی کو ہوا دینے کا سبب بن رہے ہیں، بھارتی قیادت کے بیانات ہندوتوا کی دہشت گردانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، بلوچستان میں بھارت کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
شادباغ پولیس کی بڑی کارروائی، متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت کی آبی جارحیت برقرار، پاکستان کو شدید خطرات لاحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(آن لائن) جنگی محاذ پر دشمن بھارت کو موثر جواب دینے کے باوجود آبی محاذ پر پاکستان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ آبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری آبی جارحیت اور ملک کے اندر ناقص واٹر مینجمنٹ کے باعث پاکستان کی لائف لائن ’’پانی‘‘ شدید بحران کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی صرف ایک قدرتی نعمت نہیں بلکہ قومی سلامتی، فوڈ سیکورٹی اور معاشی استحکام کی بنیاد ہے اور اس وقت فوری، سنجیدہ اور عملی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر اندرونی طور پر مؤثر حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو پانی کا بحران آنے والے برسوں میں نہ صرف خوراک کے بحران بلکہ داخلی و خارجی سلامتی کے لیے بھی شدید خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈیمز کی کمی، حکومتی عدم توجہی اور پانی کے ضیاع نے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ زرعی، صنعتی اور گھریلو سطح پر بے جا پانی کے استعمال کو روکنا ناگزیر ہے۔آبی ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے جدید سسٹمز متعارف کروائے جائیں، موثر واٹر پالیسی بنائی جائے اور قومی سطح پر بیداری مہم شروع کی جائے تاکہ پانی کے مسئلے کو محض خبروں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ عملی سطح پر ترجیح بنایا جائے۔ماہرین نے زور دیا کہ وقت آ گیا ہے کہ ڈیمز کی تعمیر، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور پائیدار منصوبہ بندی کو اولین ترجیح دی جائے، کیونکہ یہی اقدامات پاکستان کو مستقبل کے آبی بحران سے بچا سکتے ہیں۔