کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
اسٹیشن کے غیر روایتی راستوں کی بندش کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ اور سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔
ریلوے پلیٹ فارم سے آنے اور جانے کےلیے تمام غیر روایتی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے بعد ٹرین سروس اب تک بحال نہیں ہوسکی۔
تین پوائنٹ جس میں بکنگ آفس، ریلوے پارسل گودام اور مین دروازے سے داخلے کےلیے واک تھرو گیٹس سے گزر کر جاتے ہیں، جہاں مسافروں کی چکننگ اور سامان کی اسکیننگ بھی کی جاتی ہے جس کے بعد انہیں پلیٹ فارم پر جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں اور ڈی ایس پی لیول کا آفیسر اس کی مانیٹرنگ کرتا ہے تاکہ کسی بھی مشکوک حرکت اور شخص کا پتہ لگایا جا سکے۔
حکام کے مطابق ریلوے اسٹیشن پر سادہ کپڑوں میں اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں تاکہ وہ کسی بھی مشکوک شخص اور صورتحال پر نظر رکھ سکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ریلوے اسٹیشن پر
پڑھیں:
یمن کے ساحل پر انٹرنیٹ کیبلز کٹنے سے پاکستان میں سروس متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: یمن کے ساحل پر انٹرنیٹ کی چار سے پانچ سب میرین کیبلز کٹنے کے باعث پاکستان سمیت خطے کے کئی ممالک میں انٹرنیٹ کی رفتار شدید متاثر ہوئی ہے۔ سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ضرار ہاشم نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو آگاہ کیا کہ ان حادثات میں پاکستان کو آنے والی دو بڑی انٹرنیٹ کیبلز متاثر ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے صارفین کو سست روی اور بار بار انٹرنیٹ ڈراپ کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سیکریٹری آئی ٹی نے کہاکہ متاثرہ کیبلز کی بحالی کے لیے خصوصی کشتیاں درکار ہیں اور ان کی مرمت کا عمل کم از کم چار سے پانچ ہفتوں میں مکمل ہوسکے گا، انٹرنیٹ کمپنیوں نے فوری طور پر بینڈوتھ کو متبادل راستوں پر منتقل کر دیا ہے تاکہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین سید امین الحق نے کی، جس میں ممبران نے انٹرنیٹ کی سست روی پر سخت سوالات اٹھائے۔ ممبر کمیٹی صادق میمن نے استفسار کیا کہ اگر پاکستان میں مزید تین انٹرنیٹ کیبلز لانے کے معاہدے ہوچکے ہیں تو پھر موجودہ مسائل کیوں حل نہیں ہو پا رہے؟
اس پر سیکریٹری آئی ٹی نے وضاحت کی کہ یہ نئی کیبلز آئندہ 12 سے 18 ماہ میں پاکستان کو یورپ سے کنیکٹوٹی فراہم کریں گی، تینوں کیبلز کے لیے معاہدے ہوچکے ہیں اور ان کے آنے سے انٹرنیٹ کی استعداد کار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ یہ منصوبہ کوریا کی فنڈنگ سے 78 ملین ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہورہا ہے، جس کا مقصد عالمی معیار کی آئی ٹی کمپنیاں پاکستان لانا اور برآمدات کو بڑھانا ہے۔
کمیٹی ممبران نے منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کو ہدایت دی کہ کورین کمپنی کو اظہارِ ناراضی کا خط لکھا جائے اور اگر 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن پر منصوبہ مکمل نہ ہوا تو کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے پر بھی غور کیا جائے۔
کورین کمپنی کے نمائندے نے یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کا بیشتر حصہ 31 دسمبر تک مکمل ہوجائے گا جبکہ فروری 2026 تک اسلام آباد آئی ٹی پارک کی کمیشننگ کر دی جائے گی۔
کمیٹی نے واضح کر دیا کہ اکتوبر کی ڈیڈ لائن حتمی ہے اور اس کے بعد وزارت فیصلہ کرے گی کہ کمپنی کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔