Daily Ausaf:
2025-07-26@14:57:59 GMT

روٹی، کپڑااور مکان تا نیاپاکستان

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

دنیا ایک ایسے دو رستوں پر چل رہی ہے جہاں ایک طرف امارت کے محل بلند ہو رہے ہیں، تو دوسری طرف فاقہ کشی کےقبرستان پھیلتے جا رہے ہیں۔ کچھ انسانوں کے لیے ہر دن ایک نئی کامیابی کی نوید لاتا ہے،جبکہ کروڑوں کے لیے ہر طلوع ہوتا سورج فاقے، محرومی اور ذلت کا پیغام بن کر ابھرتا ہے۔ آکسفیم کی حالیہ رپورٹ نے اس تلخ حقیقت کو پھر سے ہمارے سامنے لاکھڑا کیا ہے:صرف ایک سال کے دوران امریکہ کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں 365 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، یعنی روزانہ ایک ارب ڈالر سے بھی زیادہ! یہ اعداد و شمار فوربز کی رئیل ٹائم بلینیئر لسٹ سے لیے گئے ہیں۔ صرف ایلون مسک کی دولت میں 186 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جو کہ اس مجموعی اضافے کا نصف سے زیادہ ہے۔یہ الفاظ نہیں، یہ دنیا کے غریبوں کے زخموں پر نمک ہیں۔ یہ اربوں ڈالرز کی باتیں ان مائوں کی سسکیوں میں گونجتی ہیں جو اپنے بچوں کو بھوکا سلا دیتی ہیں۔ یہ اعداد و شمار ان بوڑھے ہاتھوں کی بےبسی کو عیاں کرتےہیں جو ساری عمر محنت کرتے کرتے تھک گئے مگر بڑھاپے میں دو وقت کی روٹی کے محتاج بن گئے۔ یہ رپورٹ اس نظام پر طمانچہ ہے جو سرمایہ دار کو خدا بناتا ہے اور غریب کو ایک انسان تک کا رتبہ نہیں دیتا اور مہنگائی کی دلدل میں دفن کر دیتا ہے۔ پاکستان اس معاشی ظلم کی زد میں آنے والا سب سے بڑا شکار بن چکا ہے۔ ملک میں مہنگائی ایک عفریت کی طرح ہر روز غریب کی ہڈیوں کا گودا چوس رہی ہے۔ آٹا، چینی، گھی، گوشت ہر چیز ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔ دیہات میں اب صرف شام کے دھندلکے نہیں اترتے، اب وہاں بھوک کی دھند چھائی رہتی ہے۔ شہروں کے فٹ پاتھوں پر سوتے بچے، کچرے سے رزق تلاش کرتی عورتیں اور مرد ، اور ہسپتالوں کے در پر تڑپتے مریض اس ملک کے حکمرانوں کے ضمیر پر مسلسل دستک دے رہے ہیں، مگر اقتدار کے ایوانوں میں یہ دستکیں گونج نہیں پاتیں۔جب دنیا کے امیر ترین افراد کے اثاثے روزانہ ایک ارب ڈالر بڑھ رہے ہوں اور دوسری طرف پاکستان میں مزدور کی یومیہ مزدوری دو وقت کے کھانے کو پورا نہ کر پائے، تو یہ صرف معاشی فرق نہیں ہوتا، یہ ایک اجتماعی اخلاقی سانحہ ہوتا ہے۔
یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسانیت دم توڑ دیتی ہے، جب نظام عدل نہیں کرتا بلکہ دولت کے قدموں میں سجدہ ریز ہو جاتا ہے۔پاکستان میں غربت ایک دھند نہیں، بلکہ ایک مسلسل بڑھتا ہوا دھواں ہے جو ہر روز ہزاروں گھروں کو اندھیرے میں دھکیل دیتا ہے۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تقریباً 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ یہ وہ طبقہ ہے جو صبح گھر سے نکلتا ہے اور شام کو صرف سانسیں لے کر لوٹتا ہے۔ دوائی لینا خواب بن چکا ہے، بچوں کو تعلیم دلانا ایک نا ممکن خواہش۔ اور جب ان کے سامنے ایلون مسک اور مارک زکربرگ جیسے لوگوں کے اثاثوں میں روزانہ اربوں کا اضافہ ہوتا نظر آتا ہے تو ان کی آنکھوں میں حسرت سے زیادہ ایک ایسی چنگاری پیدا ہوتی ہے جو ایک دن یا تو انقلاب بنے گی، یا پھر مکمل مایوسی۔پاکستان کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہاں غربت کا رونا صرف الیکشن میں یاد کیا جاتا ہے۔ حکمران جب اقتدار میں آتے ہیں تو عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں۔ ’’روٹی، کپڑا اور مکان‘‘سے لے کر ’’نیا پاکستان‘‘ تک، ہر نعرہ صرف ایک خالی وعدہ بن کر رہ گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کا غریب ہر حکومت کے بعد مزید غریب ہو جاتا ہے، اور اشرافیہ مزید طاقتور۔
آکسفیم کی رپورٹ صرف امریکہ کی تصویر نہیں دکھا رہی، یہ ایک عالمی آئینہ ہے جس میں پاکستان کا چہرہ سب سے زرد اور افسردہ نظر آ رہا ہے۔امریکہ میں جب ٹرمپ انتظامیہ نئے بل کی بات کرتی ہے جو صرف امیروں کو فائدہ دے گا، تو وہاں کی ڈیموکریٹ سینیٹر الزبتھ وارن اسے ’’ارب پتیوں کے لیے تحفہ‘‘قرار دیتی ہیں مگر افسوس، پاکستان میں ایسا کوئی سینیٹر، کوئی آواز موجود نہیں جو اس ملک کے کروڑوں مظلوموں کی نمائندگی کر سکے۔ یہاں امیروں کے لیے سب کچھ ہے، مگر غریب کے لیے صرف دھکے، بے عزتی اور موت ہے۔ حکومتیں آتی ہیں اور چلی جاتی ہیں، مگر عوام کی غربت ہر دور میں ویسی ہی رہتی ہے، بلکہ بڑھتی جاتی ہے۔ کسی نے پوچھا، ’’غربت سب سے بڑی دہشت گردی کیوں ہے؟‘‘تو جواب آیا ’’کیونکہ یہ انسان سے اس کا ضمیر، اس کی خود داری، اس کا ایمان بھی چھین لیتی ہے۔’’ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف اعدادوشمار کے پیچھے نہ بھاگیں، بلکہ انسانیت کے دکھوں کو سمجھیں۔ ہم صرف جی ڈی پی، اسٹاک مارکیٹ یا زرمبادلہ کے ذخائر کی بات نہ کریں، بلکہ فٹ پاتھوں پر سوتے بچوں، جھونپڑیوں میں جلتی سلگتی بہنوں بیٹیوں ، اور ماں کی خالی گود کی خاموش چیخیں بھی سنیں۔اگر ہم نے آج بھی ان خالی پیٹوں، ان سنسان برتنوں، ان تڑپتے مریضوں کی فریاد نہ سنی تو وہ دن دور نہیں جب یہ خاموشی طوفان بن جائے گی۔ غربت صرف ایک معاشی اصطلاح نہیں، یہ ایک خنجر ہے جو ہر روز ہزاروں پاکستانیوں کے سینوں میں اترتا ہے خاموشی سے، بے آواز، مگر نہایت بے رحم۔دولت کا ارتکاز، نظام کی بے حسی، اور حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی یہ سب ایک مشترکہ جرم ہے جس کا شکار وہ قوم ہو رہی ہے جس نے ایٹم بم بنایا، مگر بھوک سے بچانے والا نظام نہ بنا سکی۔ اب بھی وقت ہے۔ ملک کو صرف معاشی استحکام نہیں، معاشرتی عدل کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں دولت کا بہائو اوپر سے نیچے ہو، نہ کہ نیچے سے اوپر۔ جہاں روٹی سب کو ملے، جہاں تعلیم سب کا حق ہو، جہاں صحت کسی امیر کی جاگیر نہ ہو۔اگر ہم واقعی ایک زندہ قوم بننا چاہتے ہیں، تو ہمیں ان مظلوموں کی آواز بننا ہو گا جن کی آواز کوئی نہیں سنتا۔ ورنہ یاد رکھیں، بھوک اگر زبان کھولے تو وہ صرف انقلاب کی بات نہیں کرتی، وہ سب کچھ جلا ڈالتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ارب ڈالر کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے: عطا تارڑ

ویب ڈیسک :وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔

 اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے تدارک کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جہاں سکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، دہشتگردوں کا کوئی مذہب، رنگ اور نسل نہیں ہوتی، پاکستان دنیا کیلئے دہشتگردی کے خلاف ایک شیلڈ ہے۔

میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا

 عطا تارڑ  نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف نیا اقدام، پیغام امن کا اعلان کر رہا ہوں، بلوچستان میں حالیہ افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے، بلوچستان میں دہشتگردی اور پُرتشدد انتہا پسندی کا واقعہ ہوا ہے۔

  

متعلقہ مضامین

  • غربت کے باعث پہلی 2 شادیاں ناکام ہوئیں، اداکار شمعون عباسی کا انکشاف
  • نئی دہلی: کرائے کے مکان میں خیالی ملک کا جعلی سفارتخانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • بانی پی ٹی آئی کو پاکستان کو خودمختار بنانے کی سزا دی جا رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • پی ٹی آئی راہنماؤں کو بے بنیاد سزائیں دی گئیں، عمر ایوب
  • ’لیڈی ڈیانا کی بیٹی ہوں‘ مالک مکان اور پالتو بلی کو قتل کرنے والی حبیبہ نوید اسپتال منتقل
  • تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کی اہم پریس کانفرنس
  • پی ٹی آئی رہنماوں نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کی تصدیق کر دی 
  • ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے: عطا تارڑ