کراچی:

انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس میں ملزم منہاج قاضی کے وکیل مشتاق احمد اعوان کو آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں  وکیل صفائی مشتاق احمد اعوان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کی بیوہ اور بیٹا چشم دید گواہ نہیں۔ دونوں ماں بیٹے کے بیانات میں تضاد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے فاروق ستار، نسرین جلیل اور قاضی خالد کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا۔ مدعی شہناز نے کہا کہ وقوعہ کے بعد تینوں رہنماؤں نے دھمکیاں دی تھیں۔ تینوں رہنماؤں کو شاملِ تفتیش نہ کرنا بدنیتی ہے۔ 5 جولائی 1997 کو واقعہ پیش آیا۔ پوسٹ مارٹم سے ایک گھنٹہ قبل مقدمہ درج کردیا گیا۔

وکیل کے مطابق  11 دسمبر 1998 کو مقتول کی بیوہ شہناز شاہد اور بیٹے عمر شاہد نے دفعہ 164 کا بیان قلمبند کرایا۔ دونوں گھر پر موجود تھے فائرنگ کی آواز سن کر دروازے کی طرف دوڑے۔ دروازے پر پہنچنے تو دیکھا ایک گاڑی میں پینٹ شرٹ پہنا شخص بیٹھا جبکہ شاہد حامد زخمی حالت میں زمین پر تھے۔ گواہوں نے پینٹ شرٹ پہنے شخص کی شناخت کرتے ہوئے صولت مرزا کا بتایا تھا۔

مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ 19 جنوری 2016 کو منہاج قاضی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ منہاج قاضی کو نبی بخش پولیس کے حوالے کردیاگیا۔ منہاج قاضی کا قتل کے بجائے اسلحہ کے مقدمہ میں دفعہ 164 کا بیان قلمبند کرایا گیا۔ 19 سال بعد منہاج قاضی کی مقتول کی بیوہ اور بیٹے سے شناخت پریڈ کرائی گئی۔ دونوں گواہ کہتے ہیں کہ فائرنگ سن کر باہر گئے تو شلوار قمیض میں ملبوس منہاج قاضی کو دیکھا۔ دونوں گواہوں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے کے 29 دن بعد دونوں نے سپریم کورٹ میں دیئے گئے بیان میں کسی بھی ملزم کو شناخت کرنے سے انکار کیا تھا۔ دونوں گواہوں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ فائرنگ سن کر باہر گئے تو شاہد حامد اور گارڈ زمین پر گرے ہوئے تھے۔ گواہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے وہاں کسی ملزم کو نہیں دیکھا تھا۔

مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 2 مارچ 1998 کو ملٹری کورٹ میں دیے گئے بیان میں بھی گواہوں نے منہاج قاضی کو شناخت نہیں کیا تھا۔ مدعی مقدمہ شہناز شاہد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت دھمکیاں دےرہی ہے۔ بنگلے کے کسی ملازم یا چوکیدار کو کیس میں گواہ نہیں بنایا گیا۔

دلائل میں بتایا گیا کہ صولت مرزا پہلے ہی اپنے بیان میں کہہ چکا کہ واقعے میں اس کے ساتھ اسد اور اطہر شامل تھے۔ صولت مرزا کے بیان میں بھی کہیں منہاج قاضی کا نام نہیں ہے۔ واقعے کے 19 سال بعد آلہ قتل یعنی کلاشنکوف کی ریکوری کروائی گئی۔ 19 سال بعد اسی جگہ سے کیسے آلہ قتل برآمد کیا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم منہاج قاضی کے وکیل مشتاق احمد اعوان کو آئندہ سماعت پر بھی حتمی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منہاج قاضی کو مشتاق احمد شاہد حامد گواہوں نے

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ، بددیانتی کا بڑا الزام ٹی وی پر کئی بار دہرایا گیا: شہباز شریف

لاہور(خبرنگار)لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف دس ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر کارروائی دو جون تک ملتوی کر دی۔لاہور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یلماز غنی نے شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی پر 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔ شہباز شریف جرح کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، سماعت سے پہلے وزیراعظم نے تمام افراد کو جنگ جیتنے کی مبارکباد دی، اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ کو بھی مبارک ہو، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے، یہ ساری قوم کی فتح ہے۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح میں وزیراعظم سے سوال کیا کہ جو الزام لگایا گیا کیا وہ تحریری طور پر لگایا گیا، اس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ جو الزام لگایا گیا وہ ٹی وی پر کئی بار کہا گیا، اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ بھی سیاست میں اس طرح کے الزام لگاتے رہے ہیں تو شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی ثبوت کے بغیر بات نہیں کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ دعوے میں اخبارات کو فریق نہیں بنایا گیا اور نہ ہی لیگل نوٹس بھجوائے گئے، کیا یہ بھی بات درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اخبارات کو کوئی ایسا بیان نہیں دیا تھا، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کوئی اور دوسرا دعویٰ دائر نہیں کیا۔ وکیل نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی تقاریر اور بیانات کے محرکات کیا تھے، شہباز شریف نے کہا کہ یہ بات آپ مدعیٰ علیہ سے پوچھیں۔عدالت نے سوال پر اعتراض کیا کہ یہ تو سوال ہی نہیں بنتا جس پر وکیل نے سوال کیا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ کیا ہوا تھا، اس پر شہباز شریف نے کہا کہ پانامہ کیس ان کے خلاف نہیں تھا انہیں فیصلے کا معلوم نہیں۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال دہرایا کہ سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی اور نواز شریف فریق ہیں، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہوں گے لیکن وہ فریق نہیں تھے، شہباز شریف نے کہا کہ ان پر بڑا بدیانتی الزام لگایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • یہ تفتیش بدنیتی پر مبنی ،پہلے جو گواہ اور ثبوت انہوں نے پیش کئے وہ عدالتوں نے نہیں مانے،عمران خان کے وکیل کےضمانت کی درخواست پر دلائل
  • آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ 
  • قومی ٹیم کا ٹیسٹ فارمیٹ میں ہیڈکوچ کون ہو؟ وسیم اکرم نے بتادیا
  • سپریم کورٹ نے جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظورکرلی
  • سپریم کورٹ: جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
  • جناح ہاؤس حملہ کیس سے متعلق بڑی خبر، سپریم کورٹ نے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور کرلی
  • نواز شریف نے سیاست کے عروج پر ووٹ کو عزت دو والا بیانیہ چھوڑ دیا، شاہد خاقان عباسی
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ، بددیانتی کا بڑا الزام ٹی وی پر کئی بار دہرایا گیا: شہباز شریف
  •  پولی گرافک ٹیسٹ ان لوگوں کا ہونا چاہیے جو جھوٹے کیسز بناتے ہیں، شاہد خاقان