سابق ایم ڈی کے ای ایس سی کے قتل میں ملزم کے وکیل سے مزید دلائل طلب
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس میں ملزم منہاج قاضی کے وکیل مشتاق احمد اعوان کو آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وکیل صفائی مشتاق احمد اعوان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کی بیوہ اور بیٹا چشم دید گواہ نہیں۔ دونوں ماں بیٹے کے بیانات میں تضاد ہے۔انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے فاروق ستار، نسرین جلیل اور قاضی خالد کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا۔ مدعی شہناز نے کہا کہ وقوعہ کے بعد تینوں رہنماؤں نے دھمکیاں دی تھیں۔ تینوں رہنماؤں کو شاملِ تفتیش نہ کرنا بدنیتی ہے۔ 5 جولائی 1997 کو واقعہ پیش آیا۔ پوسٹ مارٹم سے ایک گھنٹہ قبل مقدمہ درج کردیا گیا۔وکیل کے مطابق 11 دسمبر 1998 کو مقتول کی بیوہ شہناز شاہد اور بیٹے عمر شاہد نے دفعہ 164 کا بیان قلمبند کرایا۔ دونوں گھر پر موجود تھے فائرنگ کی آواز سن کر دروازے کی طرف دوڑے۔ دروازے پر پہنچنے تو دیکھا ایک گاڑی میں پینٹ شرٹ پہنا شخص بیٹھا جبکہ شاہد حامد زخمی حالت میں زمین پر تھے۔ گواہوں نے پینٹ شرٹ پہنے شخص کی شناخت کرتے ہوئے صولت مرزا کا بتایا تھا۔مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ 19 جنوری 2016 کو منہاج قاضی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ منہاج قاضی کو نبی بخش پولیس کے حوالے کردیاگیا۔ منہاج قاضی کا قتل کے بجائے اسلحہ کے مقدمہ میں دفعہ 164 کا بیان قلمبند کرایا گیا۔ 19 سال بعد منہاج قاضی کی مقتول کی بیوہ اور بیٹے سے شناخت پریڈ کرائی گئی۔ دونوں گواہ کہتے ہیں کہ فائرنگ سن کر باہر گئے تو شلوار قمیض میں ملبوس منہاج قاضی کو دیکھا۔ دونوں گواہوں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کے 29 دن بعد دونوں نے سپریم کورٹ میں دیئے گئے بیان میں کسی بھی ملزم کو شناخت کرنے سے انکار کیا تھا۔ دونوں گواہوں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ فائرنگ سن کر باہر گئے تو شاہد حامد اور گارڈ زمین پر گرے ہوئے تھے۔ گواہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے وہاں کسی ملزم کو نہیں دیکھا تھا۔مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 2 مارچ 1998 کو ملٹری کورٹ میں دیے گئے بیان میں بھی گواہوں نے منہاج قاضی کو شناخت نہیں کیا تھا۔ مدعی مقدمہ شہناز شاہد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت دھمکیاں دےرہی ہے۔ بنگلے کے کسی ملازم یا چوکیدار کو کیس میں گواہ نہیں بنایا گیا۔دلائل میں بتایا گیا کہ صولت مرزا پہلے ہی اپنے بیان میں کہہ چکا کہ واقعے میں اس کے ساتھ اسد اور اطہر شامل تھے۔ صولت مرزا کے بیان میں بھی کہیں منہاج قاضی کا نام نہیں ہے۔ واقعے کے 19 سال بعد آلہ قتل یعنی کلاشنکوف کی ریکوری کروائی گئی۔ 19 سال بعد اسی جگہ سے کیسے آلہ قتل برآمد کیا جاسکتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ملزم منہاج قاضی کے وکیل مشتاق احمد اعوان کو آئندہ سماعت پر بھی حتمی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: منہاج قاضی کو مشتاق احمد شاہد حامد گواہوں نے
پڑھیں:
محسن نقوی نے کھیل کی عزت بچانے کیلئے درست مؤقف اپنایا: شاہد آفریدی کی چیئرمین پی سی بی کی تعریف
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ایشیا کپ میں پاک بھارت میچ میں بھارتی ٹیم کی جانب سے اسپرٹ آف دی گیم کی دھجیاں اڑانے پر پاکستانی ردعمل پرچیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعریف کی ہے۔شاہد آفریدی نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ انصاف، احترام اوراسپرٹ آف دی گیم پر قائم ہے۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں چیئرمین پی سی بی کو سراہتا ہوں جنہوں نے کھیل کی عزت بچانے اور آئی سی سی سے غیر جانبداری کا مطالبہ کرنے کے لیے درست مؤقف اپنایا۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کو شفاف طریقے سے حل کرنا ضروری ہے تاکہ کرکٹ کی ساکھ برقرار رہے۔واضح رہے کہ اتوار کو ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ بھارت 7 وکٹوں سے جیت گیا لیکن بھارتی کپتان سوریا کمار نے ٹاس کے موقع پر پاکستان کے کپتان سے ہاتھ نہ ملایا جبکہ بھارتی ٹیم نے میچ ختم ہونے کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں سے روایت کے مطابق ہاتھ نہ ملاکر اسپورٹس مین اسپرٹ کی دھجیاں اڑا دیں۔پاک بھارت میچ کے دوران ٹاس کے وقت اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے کہا تھا کہ ٹاس کے موقع پر شیک ہینڈ نہیں ہو گا، اینڈی پائی کرافٹ نےاس سے قبل پاکستان میڈیا منیجر سے کہا کہ یہ سب ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے۔پاکستان نے بھارت کے خلاف میچ میں اپنائے جانے والے رویے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ریفری تبدیل نہ کرنے کی صورت میں ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی کو واضح کر دیا ہے کہ میچ ریفری تبدیل نہ کیا گیا تو پاکستان ایشیا کپ میں مزید کوئی میچ نہیں کھیلے گا۔اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ پی سی بی نے آئی سی سی کو شکایت کی ہے، میچ ریفری نے کرکٹ کی اسپرٹ کے خلاف اقدامات کیے۔محسن نقوی نے کہا کہ میچ ریفری کی جانب سے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر باضابطہ شکایت کی گئی، پی سی بی نے ایشیا کپ سے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔