حماس امداد لوٹتی نہیں، فلسطینی خود بھوک کے مارے لپکتے ہیں: ورلڈ فوڈ پروگرام کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) نے اسرائیل کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ حماس غزہ میں آنے والی امداد کو لوٹ رہی ہے۔
ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مک کین نے واضح الفاظ میں کہا کہ حماس کا امدادی سامان پر کوئی قبضہ نہیں بلکہ غزہ کے بھوکے عوام خود بھاگ کر امدادی ٹرکوں کی طرف لپکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب ورلڈ فوڈ پروگرام کا ٹرک کسی علاقے میں پہنچتا ہے تو لوگ بھوک اور فاقوں کے باعث اس پر ہجوم کر دیتے ہیں، اور اس کا حماس سے کوئی تعلق نہیں۔
سنڈی مک کین کا کہنا تھا: "یہ الزام بے بنیاد ہے، حقیقت یہ ہے کہ لوگ شدید فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ ہم صرف انسانیت کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔"
دوسری جانب، فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے "فلسطین آزاد کرو" اور "غزہ میں قتل عام بند کرو" کے نعرے لگائے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔