گوگل، مائیکروسافٹ، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے 18 کروڑ ، 40 لاکھ سے زیادہ پاسورڈز لیک ہونے کا انکشاف ہواہے۔نیشنل سائبر سکیورٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے صارفین کو فوری طور پر اہم پاسورڈ تبدیل کرنے اور ٹو فیکٹر ویری فکیشن کو فعال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔اس کے علاوہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاسورڈ ری سیٹ سے متعلق مشکوک لنکس یا ای میلز پر کلک کرنے سے گریز  کیا جائے اور غیر معمولی سرگرمی کی صورت میں اپنے اکاؤنٹس کی نگرانی کریں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پاکستان میں ایک لاکھ 10ہزار پناہ گزینوں کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت، اقوام متحدہ کا انکشاف

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں موجود تقریباً ایک لاکھ 10ہزار پناہ گزین اور پناہ کے متلاشی افراد کو بین الاقوامی تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔

پناہ گزینوں میں کم از کم 8 فیصد پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے بھی شامل ہیں جو کہ خطرات سے دوچار ہیں اور مخصوص یا مجموعی کمزوریوں کی بنا پر تیسرے ملک میں آبادکاری (ری سیٹلمنٹ) کے اہل ہو سکتے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے تازہ ترین حقائق نامے کے مطابق، پاکستان میں ری سیٹلمنٹ پروگرام 1980 کی دہائی سے فعال ہے اور اب تک 20ہزار سے زائد کمزور پناہ گزین محفوظ ممالک میں منتقل ہو چکے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کو دوبارہ شروع کر سکیں۔

سال 2021 میں افغانستان کی صورتحال میں تبدیلی کے بعد بین الاقوامی برادری نے افغان پناہ گزینوں کی ری سیٹلمنٹ میں نئی دلچسپی ظاہر کی، جس کے نتیجے میں پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے لیے ری سیٹلمنٹ کوٹے میں اضافہ ہوا۔

امریکا نے افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا، جہاں 10,823 افغان پناہ گزینوں کو آباد کیا گیا۔ اس کے بعد آسٹریلیا (4,362)، کینیڈا (2,253)، برطانیہ (954)، نیوزی لینڈ (817)، ناروے (248)، سویڈن (182)، فن لینڈ (116)، اور اٹلی (72) نے افغان پناہ گزینوں کو قبول کیا۔

یو این ایچ سی آر نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کمزور اور خطرے سے دوچار افراد کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرے تاکہ ان کو محفوظ زندگی میسر آ سکے۔

دوسری جانب، بین الاقوامی فیڈریشن آف ریڈ کراس (آئی ایف آر سی) کے مطابق، گزشتہ ایک ماہ کے دوران 3لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان اور ایران سے واپس افغانستان لوٹے یا زبردستی بے دخل کیے گئے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے وضاحت کی ہے کہ 2021 کے بعد کئی غیر ملکی سفارتی مشنز نے پاکستان میں اپنے طور پر ’’سیف پیسیج‘‘ پروگرامز کا آغاز کیا تاکہ افغانستان میں اپنے سابقہ مقامی ملازمین اور متعلقہ افغان شہریوں کی انخلا اور منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے۔

یو این ایچ سی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ پروگرامز ادارے کے باضابطہ ری سیٹلمنٹ پروگرام کا حصہ نہیں ہیں۔

بین الاقوامی برادری سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کے لیے محفوظ اور مستقل حل کے مواقع فراہم کرے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب افغان شہریوں کو بڑے پیمانے پر واپسی یا جلاوطنی کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 18 کروڑ سے زائد صارفین کے پاس ورڈ چوری ہونے کا انکشاف
  • راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اکاؤنٹ میں 1 ارب 64 کروڑ کی خردبرد کا انکشاف
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے 18کروڑ ، 40لاکھ پاس ورڈز لیک ہونے کا انکشاف،ایڈوائزری جاری
  • پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کیلئے وارننگ، اکاؤنٹس کے پاس ورڈز فوری تبدیل کریں ورنہ !!! ایڈوائزری جاری
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منسلک 184 ملین سے زائد پاسورڈز لیک ہونے کا انکشاف
  • کروڑوں ڈیجیٹل صارفین کا ڈیٹا چوری، پاکستانیوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری
  • پاکستان میں ایک لاکھ 10ہزار پناہ گزینوں کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے 184 ملین سے زائدل لاگ-اِن کریڈنشیئلز لیک
  • سوشل میڈیا ایپس کے پاسورڈز چوری، الرٹ جاری  ساتھ چلی گئی، ویڈیو وائرل