اگرچہ آزاد اداروں کے ذریعے جمع کردہ اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنوری سے اب تک ڈاکوؤں نے 47 لوگوں کو قتل کیا ہے، لیکن ایک سینئر پولیس افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں مجموعی طور پر 33 افراد کو گولی مار کر قتل کیا گیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے سربراہ ایس ایس پی محمد شعیب میمن نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ریکارڈ کے مطابق اب تک اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں سے 23 مقدمات میں ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 10 مقدمات زیرِ تفتیش ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کا سراغ لگانے کی شرح 70 فیصد ہے، ایس ایس پی شعیب میمن نے یہ بھی ذکر کیا کہ گزشتہ سال ایس آئی یو کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے کسی بھی اسٹریٹ کرمنل کو عدالت سے ضمانت نہیں ملی۔

تاہم انہوں نے اس دعوے سے اتفاق نہیں کیا کہ شہر میں گزشتہ5 ماہ کے دوران اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں 47 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔

ایس آئی یو چیف نے اعتراف کیا کہ منشیات کے مقدمات میں عدالتوں کے قیام کی کمی کی وجہ سے ملزمان کو ضمانت حاصل کرنے میں فائدہ ہوا ہے، تاہم انہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے حال ہی میں اس معاملے پر غور کیا ہے اور منشیات فروشوں کے مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔

ایس ایس پی میمن نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے بعد ایس آئی یو کو منشیات کے خلاف کارروائی کا ٹاسک دیا گیا، جس میں خاص طور پر آئس، ویڈ (چرس) اور کوکین شامل ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ کیلیفورنیا سے ویڈ اسمگل کرنے والے ایک گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ حال ہی میں ایران سے حب کے ذریعے ویڈ اسمگل کرنے والے ایک اور گروہ کو بھی پکڑا گیا، اس کارروائی میں منشیات فروش سجاد کی گرفتاری عمل میں آئی، جس کے قبضے سے 1.

2 کروڑ روپے مالیت کی ویڈ برآمد ہوئی، ایس ایس پی میمن کے مطابق، ایران سے ویڈ کا مرکزی ڈیلر حسنین بلوچ ہے ۔

ایس ایس پی میمن نے بتایا کہ جون 2024 میں اورنگی ٹاؤن کے علاقے مومن آباد میں شہری گلزار احمد کو مزاحمت پر قتل کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، اس واقعے میں ایک ڈاکو بھی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا ۔

ساحر حسن کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملزم کو چالان میں کوئی ریلیف نہیں دیا گیا تاہم ڈرگ کورٹس کی عدم موجودگی کی وجہ سے ملزم کو عدالت سے ضمانت ملی ہے، انہوں نے کہا کہ ساحر حسن کے کیس میں پولیس نے بینک منیجر سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا ہے، تاہم ملزمان کے روپوش ہونے کی وجہ سے ان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایس ایس پی ایس آئی یو کرنے والے ملزمان کو کے مطابق بتایا کہ انہوں نے کیا کہ کیا ہے

پڑھیں:

نجی ایئرلائن کا کارنامہ! کراچی کے شہری کو ویزا اور پاسپورٹ کے بغیر جدہ پہنچا دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور ایئرپورٹ پر ایک نجی ایئرلائن کی سنگین غفلت نے نہ صرف ایک مسافر کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا بلکہ ملکی ایوی ایشن سیکیورٹی پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔

کراچی کے رہائشی ملک شاہ زین، جو ایک ماہ سے لاہور میں ایک فیکٹری کے امور کی نگرانی کے سلسلے میں مقیم تھے، 7 جولائی کو لاہور سے کراچی جانے کے لیے نجی ایئرلائن کی ڈومیسٹک پرواز میں سوار ہونا چاہتے تھے، مگر وہ بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے غلطی سے سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچ گئے۔

شاہ زین کے مطابق وہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے، بورڈنگ پاس حاصل کیا اور دیگر مسافروں کے ساتھ طیارے کی جانب روانہ ہوئے۔ رات کے وقت روشنی کی کمی کے باعث وہ دو قریبی طیاروں میں سے غلطی سے ان بین الاقوامی پرواز میں سوار ہو گئے جو دراصل جدہ روانہ ہونے والی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ چونکہ انہیں اندازہ تھا کہ کراچی کی پرواز کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹہ پندرہ منٹ ہوتا ہے، لیکن جب طیارہ دو گھنٹے سے زائد پرواز کرتا رہا اور لینڈنگ نہ ہوئی تو انہوں نے عملے سے استفسار کیا۔ عملے نے ان کا بورڈنگ پاس چیک کیا تو یہ انکشاف ہوا کہ وہ تو لاہور سے کراچی کا ٹکٹ لے کر جدہ جا رہے ہیں، مگر اس وقت تک طیارہ پاکستان کی فضائی حدود سے باہر نکل چکا تھا۔

جدہ میں شاہ زین کو امیگریشن حکام کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ان سے پوچھ گچھ ہوئی۔ اگلے دن 8 جولائی کو انہیں واپس لاہور روانہ کیا گیا، جہاں مقامی امیگریشن حکام نے مکمل چھان بین کے بعد شاہ زین کو بے قصور قرار دیا اور نجی ایئرلائن کو ہدایت کی کہ انہیں کراچی بھیجا جائے۔ یوں وہ دو دن بعد بالآخر اپنی منزل پر پہنچ سکے۔

نجی ایئرلائن کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا کہ لاہور ایئرپورٹ پر جاری تعمیراتی کام اور 8 جولائی کی شب جدہ اور کراچی کی پروازوں کے ایک ہی وقت پر روانہ ہونے کی وجہ سے یہ غلطی پیش آئی۔ ترجمان کے مطابق، یہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔

دوسری جانب، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ریگولیٹری ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسٹیشن منیجر کو خط ارسال کیا ہے، جس میں ایئرلائن کی غفلت پر بھاری جرمانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف ہوابازی کے سیکیورٹی نظام میں موجود سنگین کمزوریوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ نجی ایئرلائنز کے داخلی نظم و نسق اور عملے کی تربیت کے فقدان کو بھی واضح کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی
  • نجی ایئرلائن کا کارنامہ! کراچی کے شہری کو ویزا اور پاسپورٹ کے بغیر جدہ پہنچا دیا
  • روسی سفیر البرٹ خورِیو کی سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ملاقات
  • پنجاب: رواں سال مون سون بارشوں میں 39 شہری جاں بحق ہوئے، پی ڈی ایم اے رپورٹ
  • انتظامی ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہر جوہڑ میں تبدیل ہوگیا
  • ‘ہم اپنی مٹی پر امن چاہتے ہیں،’ باجوڑ میں امن مہم کے دوران دہشتگردی کا نشانہ بننے والے مولانا خان زیب کون تھے؟
  • آزاد کشمیر کے شہری کی 60 ہزار درخت لگانے کی مہم کا آغاز
  • سی سی ڈی کے ملازمین اور افسران کو ایک اضافی تنخواہ دینے کا اعلان
  • پشاور میں فرار کی کوشش کے دوران ٹریفک پولیس کی گاڑی سے گھسیٹے شہری کی ویڈیو وائرل
  • امریکی ریاست ٹیکساس میں سیلاب کے دوران لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ کر 161 ہو گئی