Daily Sub News:
2025-07-13@02:04:16 GMT

ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا

اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT

ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا

ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز

تحریر سجاد بھٹی۔


برصغیر کی روایات میں زمین سے جڑت اور اس کے انسانی جسم اور روح پرمثبت اثرات کی بے شمار روایات ملتی ہیں۔زمین، جس پر ہم چلتے ہیں، جس سے ہم اناج حاصل کرتے ہیں، اور جس سے زندگی کی بقا ممکن ہے، صرف مٹی کا ٹکڑا نہیں بلکہ توانائی کا منبع بھی ہے۔ سائنس کی ترقی کے باوجود، انسان فطرت سے جڑنے کے فوائد کو دوبارہ دریافت کر رہا ہے۔ “ارتھنگ” یا “گراؤنڈنگ” اسی رجحان کا ایک عملی مظہر ہے، جو انسانی جسم اور زمین کے درمیان براہ راست رابطے کو فروغ دیتا ہے۔


ارتھنگ کیا ہے؟ارتھنگ ایک فطری عمل ہے، جس میں انسان ننگے پاؤں زمین پر چل کر، گھاس پر بیٹھ کر یا مٹی پر لیٹ کر خود کو زمین سے جوڑتا ہے۔ یہ تعلق صرف جسمانی نہیں، بلکہ توانائی کا ایک خاموش تبادلہ ہے۔ زمین میں پائے جانے والے ننھے منے منفی ذرّات (الیکٹرانز) ہمارے جسم میں داخل ہو کر اُن نقصان دہ مثبت ذرّات کو بے اثر کر دیتے ہیں، جو سوزش، ذہنی دباؤ اور بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ یوں انسان کو نہ صرف سکون ملتا ہے، بلکہ اس کی طبیعت میں توازن بھی پیدا ہوتا ہے۔


برصغیر، خصوصاً ہندوستان اور پاکستان میں، زمین کو ایک ماں کا درجہ حاصل ہے۔ “بھومی دیوی” کا تصور ہندو ثقافت میں زمین کو مقدس مانتا ہے۔ ہندوستانی عوام صدیوں سے ننگے پاؤں چلنے، مٹی میں بیٹھنے، اور زمینی توانائی سے جڑنے کو روحانی و جسمانی صحت کے لیے مفید سمجھتے آئے ہیں۔بابا بلھے شاہ، وارث شاہ اور دیگر صوفی شعرا نے بھی مٹی اور زمین کے ساتھ تعلق کو انسانی فطرت کے قریب قرار دیا۔
اسلام میں زمین کو عظمت حاصل ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میںسورت البقرہ کی آیت نمبر 22 میں ارشاد باری تعالی ہے۔
“جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمہیں روزی دی ، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقّرر نہ کرو” ۔


ابنِ سینا نے اپنی مشہور کتاب “القانون فی الطب” میں فطرت سے ہم آہنگ زندگی کو صحت کی بنیاد قرار دیا۔ ان کے مطابق، انسان کی صحت صرف غذا اور دوا پر نہیں بلکہ عناصرِ فطرت، جیسے زمین، پانی، اور ہوا پر بھی منحصر ہے۔زکریا الرازی نے “الحاوی” جیسے طبی انسائیکلوپیڈیا میں مٹی کی شفا بخش خصوصیات کا ذکر کیا ہے۔ وہ مٹی کو زخم بھرنے، سوزش کم کرنے اور جسم کے توازن کو بحال کرنے کے لیے مفید سمجھتے تھے۔

گزشتہ دو دہائیوں میں ارتھنگ پر مختلف سائنسی تحقیقات کی گئی ہیں۔ ایک قابلِ ذکر تحقیق 2012 میں “Journal of Environmental and Public Health” میں شائع ہوئی جس کے مطابق ارتھنگ سےجسم میں سوزش کم ہوتی ہے،،دل کی دھڑکن میں بہتری آتی ہے،بلڈ پریشر میں توازن آتا ہے اور نا صرف نیند بہتر ہوتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے۔ڈاکٹر اسٹیفن سیناٹرا (Dr.

Stephen Sinatra)، جو کہ ایک معروف کارڈیالوجسٹ ہیں، نے ارتھنگ کو “قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ” قرار دیا ہے اور اسے دل کی صحت کے لیے مفید پایا ہے۔


آج کے جدید انسان نے کنکریٹ کی عمارتوں، اور برقی آلودگی کے درمیان اپنی زندگی قید کر لی ہے۔ ہم زمین سے دور ہو چکے ہیں، جس کا نتیجہ جسمانی و ذہنی بیماریوں کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے۔ارتھنگ کوئی پیچیدہ طریقہ علاج نہیں بلکہ ایک سادہ طرزِ زندگی ہے۔ روزانہ صرف 20 سے 30 منٹ ننگے پاؤں گھاس یا مٹی پر چلنے سے آپ اپنے جسم کو فطرت کی شفا بخش توانائی سے جوڑ سکتے ہیں۔
جہاں سائنسی تحقیق ہمیں ارتھنگ کے طبی فوائد سے روشناس کرتی ہے، وہیں برصغیر کی صدیوں پرانی روایات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ زمین جو نہ صرف ہمیں زندگی دیتی ہے بلکہ ہماری صحت کا تحفظ بھی کرتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کی مٹی سے محبت کی جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردوست ممالک کے دورے: وزیراعظم ایران کے بعد آذربائیجان پہنچ گئے قومی وقار: 28 مئی کی میراث  جوہری بازدارندگی اور سات مئی : جنوبی ایشیا کے لیے سچائی کی گھڑی پی۔ٹی۔آئی  اور ‘معمولِ نو ‘  (NEW NORMAL) معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ گرمی کی لہر فطرت کا انتقام یا انسانوں کی لاپروائی؟ جوائنٹ فیملی سسٹم میں پھنسی لڑکیاں: جدید سوچ، پرانے بندھن TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

لیاری سانحہ، رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے معاملے میں 14 افراد قصوروار قرار

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمارت خستہ حال ہونے سے متعلق ایس بی سی اے افسران کو 2022ء سے علم تھا، معلوم ہونے کے باوجود ایس بی سی اے افسران نے اقدامات نہیں کیے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے لیاری بفدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت کے زمین بوس ہونے کے معاملے میں پولیس نے ایس بی سی اے کے 6 ڈائریکٹرز اور مالک سمیت 14 افراد کو قصوروار قرار دیا۔ پولیس کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کلثوم سہتو کی عدالت میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے مرنے ہونے کے مقدمے کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ جمع کرا دی گئی۔ اطلاعی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ لوکل گورنمنٹ ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ سندھ کے افسر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق 1986ء میں مالک نے 2 حصوں پر مشتمل گراؤنڈ پلس 5 کی عمارت تعمیر کی تھی، کافی عرصے سے دونوں حصے خستہ حال اور ناقابل رہائش تھے، 20 فلیٹ پر مشتمل ایک حصہ ایس بی سی اے کی غفلت کے باعث زمین بوس ہوا ہے، اس حادثے میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت 27 افراد جان سے گئے اور 4 افراد زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمارت خستہ حال ہونے سے متعلق ایس بی سی اے افسران کو 2022ء سے علم تھا، معلوم ہونے کے باوجود ایس بی سی اے افسران نے اقدامات نہیں کیے، افسران نے غفلت، لاپرواہی کا مظاہرہ کیا، جس سے عمارت زمین بوس ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • زمین کے ہوائی اڈے خلائی مخلوق کی کیا مدد کر سکتے ہیں؟
  • اسرائیلی عدالت، فوج اور آبادکار؛ فلسطینیوں کو بےدخل کرنے کی مشترکہ حکمت عملی
  • کراچی سے نوری آباد تک بے قابو تعمیرات قدرتی ورثے کو نگلنے لگیں
  • لیاری سانحہ، رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے معاملے میں 14 افراد قصوروار قرار
  • لیاری سانحہ؛ رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے معاملے میں 14 افراد قصوروار قرار
  • متنوع تہذیبیں دنیا کی حقیقی فطرت ہیں، چینی صدر
  • آسام میں اڈانی منصوبے کی خاطر ہزاروں مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیے گئے
  • زمین کی گردش میں غیر معمولی تیزی، رواں سال کے دن معمول سے مختصر ہونے لگے
  • 9 جولائی 2025: سال کا مختصر ترین دن کیسے ریکارڈ ہوا؟
  • زمین کے گھومنے کی رفتار میں تیزی، دن مزید چھوٹے ہوگئے