بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماﺅ نِنگ نے روس کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے سے متعلق یوکرین کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے . چینی ادارے چائینہ گلوبل کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے منگل کے روز پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ چین نے یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے اور وہ دوہری استعمال کی فوجی اور سویلین اشیا پر سخت کنٹرول رکھتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی فریق اس بات سے بخوبی واقف ہے، اور چین بے بنیاد الزامات اور سیاسی چالوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے.

(جاری ہے)

یاد رہے کہ یوکرین کی انٹیلیجنس چیف نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ چین روس کی 20 فوجی فیکٹریوں کو مشین ٹولز، بارود اور دیگر اہم مصنوعات فراہم کر رہا ہے یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روس اور یوکرین ترکی میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں، چند روز قبل قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا ہفتے کو یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا تھا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں.

دونوں ممالک نے کل ایک ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا، قیدیوں کا یہ تبادلہ 3 سال کے بعد دونوں فریقوں کی پہلی ملاقات کے بعد ہوا جو ترکی میں ہوئی گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت کی گئی. صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر بات چیت بہت اچھی رہی انہوں نے توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی تاہم پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ صرف یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کریں گے لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی.

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے جس میں کریمیا بھی شامل ہے یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیا تھا تھا کہ

پڑھیں:

پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا

معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔

ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔

1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔

اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔

پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔

متعلقہ مضامین

  • اسد قیصر نے 27 ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کردیا
  • اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کردیا
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی