کراچی:

ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی نے کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث بینک منیجر سمیت 4ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار کی ہدایت پر ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کی ٹیم نے فاطمہ اسپتال، سولجر کراچی کے قریب چھاپہ مار کارروائی کے دوران 2 ملزمان کو گرفتار کیا۔

گرفتار ملزمان کی شناخت سید محمد رضا اور حسنین کے نام سے ہوئی۔ چھاپے کے دوران ملزمان سے 50600 امریکی ڈالر برآمد ہوئے جبکہ 1500 یورو، ایک لاکھ روپے اور 10 تولے سونا کا سکہ بھی برآمد کیا گیا۔

ملزمان سے 3 عدد موبائل فونز بھی برآمد کر لیے گئے جبکہ موبائل فون سے غیر ملکی کرنسی کے تبادلے سے متعلق ڈیجیٹل ثبوت بھی برآمد کر لیے گئے۔

ملزمان بغیر لائسنس کرنسی ایکسچینج کا کاروبار کر رہے تھے جبکہ برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکے۔ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ملزمان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

ایف آئی اے کی دوسری کارروائی میں نجی بینک منیجر سمیت 2 ملزمان گرفتار کر لیے گئے جن میں ذیشان عباس اور عبدالکریم شامل ہیں۔ ملزم ذیشان عباس نجی بینک میں بطور ریلیشنشپ منیجر تعینات ہے۔

چھاپہ مار کارروائی نجی بینک کی خیابان شہباز برانچ واقع ڈی ایچ اے میں کی گئی۔ ملزمان سے 9000 امریکی ڈالر برآمد جبکہ ملزمان کے موبائل فون سے غیر ملکی کرنسی کے تبادلے سے متعلق ڈیجیٹل ثبوت بھی برآمد کر لیے گئے۔

ملزمان برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکے جنہیں گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، ملزمان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چھاپہ مار کارروائی کر لیے گئے گرفتار کر بھی برآمد کرنسی کے

پڑھیں:

کراچی: فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ’کال سینٹرز‘ کی تعداد میں اضافہ

---فائل فوٹو 

’ڈبے کے کاروبار‘ کی جڑیں کراچی میں بھی پھیلنے لگی ہیں، دن بہ دن فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ان کال سینٹرز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جنہیں عام زبان میں ’ڈبہ‘ کہا جاتا ہے۔

’جیو نیوز‘ کی جانب سے تیار کی گئی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق یہ آن لائن اسکیمنگ کی وہ قسم ہے جس کے ذریعے غیرملکی شہریوں سے کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کیا جا رہا ہے۔

ملک کو بدنام کرنے والا یہ غیرقانونی کام، کال سینٹرز کی آڑ میں کیا جا رہا ہے جس کے باعث قانونی طور پر کام کرنے والے کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز بھی شک کے دائرے میں آ گئے ہیں۔

یہ آن لائن اسکیمنگ کی وہ قسم ہے جس کے ذریعے ڈارک ویب اور غیرملکی شہریوں سے آن لائن ڈیٹا خرید کر صارفین کے ساتھ کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کیا جا رہا ہے۔

کراچی میں لڑکے اور لڑکیوں کو سافٹ ویئر ہاؤس یا کال سینٹر میں نوکری کا جھانسہ دے کر ’ڈبے کے کام‘ میں لگا دیا جاتا ہے اور وہ انجانے میں ان فراڈیوں کے آلۂ کار بن جاتے ہیں۔

پولیس، ایف آئی اے اور اے این ایف سمیت متعلقہ ادارے، اس دھندے کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔

متعلقہ مضامین

  • نوعمر بچوں کو نشے کا عادی بنا کر وارداتیں کروانے کا انکشاف، ڈکیت گروہ ساتھیوں سمیت گرفتار
  • کراچی: فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ’کال سینٹرز‘ کی تعداد میں اضافہ
  • لاہور: خاتون سمیت 7 جعلی پراپرٹی ڈیلرز گرفتار، 22 لاکھ نقدی برآمد
  • کراچی، پولیس مقابلے کے بعد زخمی سمیت 2 منشیات فروش گرفتار، 5 کلو سے منشیات اور اسلحہ برآمد
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں گزشتہ ہفتے کروڑوں ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • تفتان میں ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، 33 بنگلہ دیشی شہری گرفتار
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث اشتہاریوں سمیت 9 ملزمان گرفتار
  • فیصل آباد: شہریوں کے فنگر پرنٹ چوری کرکے بینک اکاؤنٹ کھلوانے والا گروہ گرفتار
  • غیرقانونی بارڈر کراسنگ میں ملوث 20غیر ملکی باشندے گرفتار