غیر قانونی کرنسی میں ملوث بینک منیجر سمیت 4ملزمان گرفتار، کروڑوں مالیت کی رقم برآمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کراچی:
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی نے کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث بینک منیجر سمیت 4ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار کی ہدایت پر ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کی ٹیم نے فاطمہ اسپتال، سولجر کراچی کے قریب چھاپہ مار کارروائی کے دوران 2 ملزمان کو گرفتار کیا۔
گرفتار ملزمان کی شناخت سید محمد رضا اور حسنین کے نام سے ہوئی۔ چھاپے کے دوران ملزمان سے 50600 امریکی ڈالر برآمد ہوئے جبکہ 1500 یورو، ایک لاکھ روپے اور 10 تولے سونا کا سکہ بھی برآمد کیا گیا۔
ملزمان سے 3 عدد موبائل فونز بھی برآمد کر لیے گئے جبکہ موبائل فون سے غیر ملکی کرنسی کے تبادلے سے متعلق ڈیجیٹل ثبوت بھی برآمد کر لیے گئے۔
ملزمان بغیر لائسنس کرنسی ایکسچینج کا کاروبار کر رہے تھے جبکہ برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکے۔ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ملزمان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
ایف آئی اے کی دوسری کارروائی میں نجی بینک منیجر سمیت 2 ملزمان گرفتار کر لیے گئے جن میں ذیشان عباس اور عبدالکریم شامل ہیں۔ ملزم ذیشان عباس نجی بینک میں بطور ریلیشنشپ منیجر تعینات ہے۔
چھاپہ مار کارروائی نجی بینک کی خیابان شہباز برانچ واقع ڈی ایچ اے میں کی گئی۔ ملزمان سے 9000 امریکی ڈالر برآمد جبکہ ملزمان کے موبائل فون سے غیر ملکی کرنسی کے تبادلے سے متعلق ڈیجیٹل ثبوت بھی برآمد کر لیے گئے۔
ملزمان برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکے جنہیں گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، ملزمان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چھاپہ مار کارروائی کر لیے گئے گرفتار کر بھی برآمد کرنسی کے
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کے ایک بڑے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن لیاری نے نیا آباد میں غیرقانونی تعمیرات کیس میں 13 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے 10 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جنہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔گرفتار ملزمان میںڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز، امتیاز شیخ، آفتاب سومرو، علی خان، شکیل میمن اور دیگر افسران شامل ہیں۔ عدالت نے 3ملزمان کو مفرور قرار دیا جو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق کیس میں نامزد افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے لیاری نیا آباد میں متعدد غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی، جن میں بعض عمارتیں خطرناک زون میں تعمیر کی گئیں۔ ان کی ملی بھگت سے غیرقانونی پلاٹس پر کمرشل تعمیرات کی منظوری دی گئی، جس کے نتیجے میںسرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق، تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے جعلی دستاویزات اور جعلی نقشوں کے ذریعے تعمیرات کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لیاری زون میں 25 سے زائد عمارتیں اسی گروہ کی ملی بھگت سے تعمیر کی گئیں۔ایک تحقیقاتی افسر کے مطابق یہ نیٹ ورک برسوں سے فعال ہے، جس میں بلڈرز، ایس بی سی اے کے اہلکار، اور بعض مقامی سیاسی عناصر شامل ہیں۔ غیرقانونی تعمیرات کے عوض فی پروجیکٹ لاکھوں روپے رشوت لی جاتی تھی۔اینٹی کرپشن ٹیم نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف **رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تحقیقات کا دائرہ SBCA کے دیگر زونز تک بڑھایا جا رہا ہے، جہاں اسی نوعیت کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تفتیشی افسران کے مطابق، اگر شواہد مضبوط ثابت ہوئے تومزید افسران کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی متعدد بار ایسی گرفتاریاں ہوئیں مگر چند ہفتوں بعد تمام ملزمان ’سیاسی سفارشات‘ کے ذریعے رہا ہو جاتے ہیں۔