چین اگلے ماہ پاکستان کو 3.7 ارب ڈالر قرض دے گا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
چین نے جون کے آخر تک پاکستان کو 3.7 ارب ڈالر کے مساوی تجارتی قرضے دینے کی یقین دہانی کرا دی۔ اس میں وہ 2.4 ارب ڈالر بھی شامل ہیں جن کی ادائیگی اگلے ماہ آرہی ہے۔
چین کے اس اقدام سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو ڈبل ڈیجٹ میں رکھنے میں مدد ملے گی۔ حکومتی ذرائع نے ’’ دی ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ ماضی میں بیجنگ نے غیر چینی کرنسی میں بھی قرضے دیے تھے لیکن اس مرتبہ پاکستان کے اسٹرٹیجک اتحادی چین نے معیشت کا ڈالر پر انحصار کم کرنے کی مہم کے تحت امریکی کرنسی میں قرضے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ چین نے یہ یقین دہانیاں ان حالیہ ملاقاتوں کے دوران دی ہیں جو مارچ اور جون 2025 کے درمیان قابل ادا ہونے والے قرضوں کی ری فنانسنگ کو محفوظ بنانے کے لیے ہوئی تھیں۔ پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان پہلے ہی اس سال مارچ اور اپریل کے درمیان 3قسطوں میں انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (ICBC) کا 1.
مزید پڑھیں: پاکستان کی چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کمرشل بینک نے پاکستان سے کچھ وضاحتیں مانگی ہیں اور توقع ہے کہ آئی سی بی سی آئندہ چند دنوں میں یہ رقم چینی کرنسی میں واپس بطور قرض دے دیگا۔
آئی سی بی سی نے دو سال قبل فلوٹنگ شرح سود پر قرض دیا تھا ۔ جس کا مطلب تھا کہ یہ قرض تقریبا 7.5فیصد شرح سود پر دیا گیا تھا۔ رواں ماہ آئی ایم ایف کی جانب سے 1 بلین ڈالر ملنے کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر تقریباً 11.4 بلین ڈالر ہوگئے ہیں۔ اگلی چینی ری فنانسنگ کے بعد اگلے ماہ کے وسط سے ایک اور کمی دیکھنے سے پہلے یہ ذخائر بڑھ کر 12.7 بلین ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ تین چینی کمرشل بینکوں کی طرف سے 2.1 بلین ڈالر ( 15 بلین RMB ) سنڈیکیٹ فنانسنگ قرض جون میں میچور ہو رہا ہے۔ پاکستان اس بات کو یقینی بنانے کے لیے میچورٹی سے کم از کم تین دن پہلے اس قرض کو ادا کردے گا۔ مالی سال کے اختتام سے پہلے یہ قرض ادا کردیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ چین یہ رقم آر ایم بی کرنسی میں دے گا۔ چائنا ڈیولپمنٹ بینک نے 9 ارب آر ایم بی، بینک آف چائنا نے 3 ارب آر ایم بی اور آئی سی بی سی نے 3 ارب آر ایم بی دیے ہیں۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ قرض کی مدت میں تین سال کی توسیع کی جا رہی ہے، تاہم شرح سود کا مسئلہ ابھی تک غیر فیصلہ کن ہے۔ چینی حکام نے پاکستان کو دو آپشنز دیے ہیں۔ چین نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ اسے یا تو مقررہ شرح سود پر یا فلوٹنگ ریٹ پر قرض حاصل کرنا چاہیے لیکن یہ شنگھائی انٹر بینک آفر ریٹ (شائبور) پر مبنی نہیں ہوگا۔اس قرض کی بروقت ری فنانسنگ پاکستان کے لیے جون کے آخر تک ذخائر کو ڈبل ڈیجیٹ میں رکھنے کے لیے اہم تھی۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان نے رواں مالی سال میں ذخائر کو 14 ارب ڈالر کے قریب تک بڑھانے کا عہد کیا ہے۔ بینک آف چائنہ کا 300 ملین ڈالر کا قرض بھی اگلے ماہ قابل ادا ہو جائے گا۔پاکستان کو اسے بھی ری فنانس کرانا ہوگا تاکہ ذخائر کو ان کی انتہائی کم از کم سطح پر برقرار رکھا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ قرض بھی چینی کرنسی میں ری فنانس کیا جائے گا۔ یاد رہے امریکی ڈالر سے قرضوں کو ڈی لنک کرنے کا اقدام پاکستان کے لیے مخصوص نہیں ہے ۔یہ اپنی معیشت کو امریکی کرنسی سے الگ کرنے کی مجموعی چینی پالیسی کا حصہ ہے۔ پاکستان سروائیو کرنے کے لیے بیجنگ پر انحصار کرتا آ رہا ہے۔ پاکستان کا دوست چین 4 بلین ڈالر کے کیش ڈپازٹس، 5.4 بلین ڈالر مالیت کے تجارتی قرضے اور 4.3 بلین ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولت کو رول اوور کرتا آرہا ہے۔ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024 تک پاکستان کے کل غیر ملکی تجارتی قرضے 6.2 بلین ڈالر تھے جن میں 5.4 بلین ڈالر چینی تجارتی قرضے بھی شامل تھے۔ رواں مالی سال روپے اور ڈالر کے درمیان برابری بڑی حد تک مستحکم رہی ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان قمر عباسی نے منگل کو چین کے قابل ادا بننے والے قرضوں کے ری فنانس ہونے سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ذرائع نے بتایا کہ تجارتی قرضے پاکستان کو پاکستان کے بلین ڈالر ا ر ایم بی ارب ڈالر ذخائر کو اگلے ماہ ڈالر کے کے لیے چین نے
پڑھیں:
جولائی تا مئی کے دوران پاکستان کی بھارت سے 21کروڑ ڈالر کی درآمدات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران پاکستان کی بھارت سے درآمدات 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 کے پہلے 11 ماہ میں بھارت سے درآمدات 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2024 میں 20 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور مالی سال 2023 میں 19 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہیں صرف مئی کے مہینے میں جب پہلے ہفتے میں 4 روزہ تنازع ہوا، درآمدات ڈیڑھ کروڑ ڈالر رہیں جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر
تھیں.بھارت کو پاکستان کی برآمدات نہ ہونے کے برابر رہیں، مئی میں برآمدات صرف ایک ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئیں جب کہ مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران مجموعی برآمدات صرف 5 لاکھ ڈالر رہیں مالی سال 2024 اور 2023 میں برآمدات بالترتیب 34 لاکھ 40 ہزار ڈالر اور 3 لاکھ 30 ہزار ڈالر تھیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی یک طرفہ نوعیت کو ظاہر کرتی ہیں تاجر اس کشیدہ صورتحال کے دوران درآمدات کے تسلسل پر بات کرنے سے گریزاں نظر آئے ،ایک تاجر نے اشارہ دیا کہ یہ اشیا تیسرے ملک کے ذریعے آئی ہوں گی اور ان کی ادائیگیاں جنگ سے پہلے کی گئی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ اشیا کسی تیسرے ملک سے آئی ہوں اور مئی کی درآمدات کی ادائیگی جنگ سے پہلے کی گئی ہو،اگرچہ سرکاری اعداد و شمار محدود تجارت کو ظاہر کرتے ہیں تاہم بھارت کے تحقیقی اداروں کا دعویٰ ہے کہ اصل تجارت اس سے کہیں زیادہ ہے ،بھارت میں قائم گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (جی ٹی آر آئی) نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا کہ بھارت کی پاکستان کو غیر رسمی برآمدات کا تخمینہ سالانہ 10 ارب ڈالر ہے جو زیادہ تر دبئی، کولمبو اور سنگاپور کے راستے کی جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر رسمی تجارت اس لیے جاری ہے کیوں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے اور صنعتیں غیر ملکی اجزا پر انحصار کرتی ہیں ،ایک برآمدکنندہ نے کہا کہ ہمیں بھارت سے اسمگلنگ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے۔