لاہور:

حکومت پنجاب نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ’’پلاسٹک فری پنجاب پلیج مہم‘‘کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

ادارہ ماحولیات پنجاب کی زیر نگرانی چلنے والی اس مہم کا مقصد سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کا خاتمہ اور صاف ستھری فضا کی جانب عملی پیش رفت ہے۔

سیکرٹری ماحولیات پنجاب صلوت سعید نے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ اور دیگر افسران کے ہمراہ مختلف کاروباری مراکز کا دورہ کیا اور پلاسٹک فری پنجاب مہم میں تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ 75 مائکرون سے کم موٹائی یا  اور 12×16 انچ سے چھوٹے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس پابندی پر عملدرآمد کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مہم کے تحت کاروباری اداروں کو پابندی شدہ پلاسٹک بیگز کے استعمال سے گریز کرنے اور ماحول دوست متبادل اپنانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ سیکریٹری ماحولیات کا کہنا تھا کہ ’’پلاسٹک فری پنجاب پلیج‘‘ماحولیاتی بہتری اور شہری صحت کے لیے ایک انقلابی اقدام ہے جو صاف اور سرسبز پنجاب کی ضمانت بنے گا۔

ادارہ ماحولیات پنجاب کے ترجمان ساجد بشیر کے مطابق مہم کا آغاز 5 جون 2024 کو کیا گیا، جس کے بعد پلاسٹک سے متعلق قانون کی منظوری کے بعد کارروائیوں میں مزید تیزی آئی ہے۔ اب تک 2 لاکھ 63 ہزار 163 کلوگرام غیرقانونی پلاسٹک بیگز ضبط کیے جا چکے ہیں جبکہ 9000 سے زائد نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

سیکریٹری ماحولیات صلوت سعید نے واضح کیا کہ سنگل یوز پلاسٹک ماحولیاتی تباہی کا سبب بن رہا ہے اور اس سے انسانی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب 75 مائکرون سے کم موٹائی والے پلاسٹک بیگز نہ بنیں گے اور نہ استعمال ہوں گے۔

ادارہ ماحولیات نے عوام اور تاجروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ماحول دوست طرزِ زندگی اپنائیں اور اس مہم کا حصہ بن کر ماحولیاتی تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ماحولیات پنجاب پلاسٹک بیگز پلاسٹک فری

پڑھیں:

جنیوا میں پلاسٹک آلودگی کے خاتمے پر یو این مذاکرات بے نتیجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اگست 2025ء) پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کے معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے جنیوا میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی جبکہ رکن ممالک نے اس مقصد کے لیے مستقبل میں دوبارہ جمع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا ہے کہ جغرافیائی سیاسی پیچیدگیوں، معاشی مسائل اور کثیرالفریقی تناؤ کے تناظر میں 10 یوم تک کڑی گفت و شنید بدقسمتی سے معاہدے پر منتج نہیں ہو سکی۔

تاہم، یہ بات خوش آئند ہے کہ تمام تر پیچیدہ صورتحال کے باوجود رکن ممالک اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھتے اور معاہدے کے لیے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ Tweet URL

اس معاملے پر بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی (آئی این سی) کا اجلاس ختم ہونے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رکن ممالک نے واضح طور پر اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی کے حوالے سے اپنے نمایاں اختلافات کے باوجود وہ معاہدے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات کرتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگرچہ معاہدے پر اتفاق رائے نہیں ہوا لیکن یونیپ پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ آلودگی زیرزمین پانی، مٹی، دریاوں، سمندروں حتیٰ کہ انسانی جسم میں بھی سرایت کر گئی ہے۔

عالمگیر نقطہ نظر

انگر اینڈرسن نے کہا کہ لوگ معاہدہ چاہتے ہیں جس تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی موجودہ رفتار قائم رکھنے کے لیے کڑی محنت درکار ہو گی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے اس اجلاس میں 2,600 مندوبین نے شرکت کی۔ اس میں رکن ممالک کے مجموعی نمائندوں کی تعداد 1,400 تھی جبکہ 400 اداروں کی جانب سے 1,000 مشاہدہ کار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر 183 ممالک نے معاہدے کی اہمیت کی توثیق کی۔

سول سوسائٹی کی شرکت

اجلاس میں سول سوسائٹی بشمول قدیمی مقامی لوگوں، کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے والوں، فنکاروں، نوجوانوں اور سائنس دانوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔

انہوں نے احتجاج، فن پاروں کی نمائش، صحافیوں کے ساتھ بات چیت اور دیگر تقریبات کے ذریعے اپنی آرا کا اظہار کیا۔

اس اجلاس کا مقصد قانونی طور پر پابند ایسے معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنا تھا جس کے ذریعے پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس میں معاہدے سے متعلق اہم مسائل پر چار رابطہ گروپ بھی بنائے گئے جو پلاسٹک کے ڈیزائن، اس میں استعمال ہونے والے نقصان دہ کیمیائی معاہدوں، پلاسٹک کی پیداواری حد، مالیاتی وسائل کی فراہمی اور معاہدے کی تعمیل سے متعلق مسائل پر کام کریں گے۔

احساس، امید اور ذمہ داری

'آئی این سی' کے چیئرمین لوئز ویاس ویڈیویسو نے کہا ہے کہ معاہدہ طے نہ پانا افسوسناک اور پریشان کن ہو سکتا ہے لیکن اس میں مایوسی کی کوئی بات نہیں کیونکہ اس سے سبھی کو نئی توانائی ملے گی، نئے عزائم سامنے آئیں گے اور رکن ممالک کو اپنے ارادے یکجا کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ دن جلد آئے گا جب عالمی برادری یکجا عزم کے ساتھ ایک ساتھ کھڑی ہو کر ماحول اور لوگوں کی صحت کو تحفظ فراہم کرے گی۔

'آئی این سی' نے اپنے کام کا آغاز مارچ 2022 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں قرارداد 5.2 کی منظوری کے بعد کیا تھا جس کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی بشمول سمندروں میں پلاسٹک کا خاتمہ کرنے کے لیے ایسا بین الاقوامی معاہدہ طے کرنا تھا جس کی پابندی لازم ہو۔

کمیٹی کی ایگزیکٹو سیکرٹری جیوتی ماتھور فلپ نے کہا ہے کہ اجلاس کے اختتام پر سبھی کو آئندہ مسائل کا اندازہ ہے اور سبھی ان پر قابو پانے کے لیے مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔ اب مزید پیش رفت کو ذمہ داری بنانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی ایک اور سبکی ۔۔۔اورپاکستان نےایک اور سفارتی کامیابی حاصل کرلی
  • جنیوا میں پلاسٹک آلودگی کے خاتمے پر یو این مذاکرات بے نتیجہ
  • معرکہ حق نیشنل جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ 17 اگست سے شروع ہوگی
  • 2024 میں 80 لاکھ خواتین نے پہلی بار موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا،ڈیجی سکلز 3.0 کے تحت تین سال میں 33 لاکھ آئی ٹی پروفیشنلز کو تربیت دیں گے،وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ
  • یوم آزادی: لاہور سمیت پنجاب بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ جاری
  • پنجاب حکومت نے اسکولوں کی چھٹیوں سے متعلق فیصلہ تبدیل کردیا
  • کان کنی کے بعد زمین کے استعمال میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • پنجاب پولیس میں 1986آسامیوں پر بھرتی کی منظوری
  • پنجاب: مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل آج سے شروع ہونے کا امکان
  • چہلم امام حسینؑ، پنجاب پولیس نے سکیورٹی انتظامات مکمل کرلئے