data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) گلبرگ ٹاؤن کی جانب سے مون سون بارشوں سے قبل شروع کیے گئے رین واٹر اور وضو واٹر ہارویسٹنگ سسٹم نے حالیہ بارشوں میں شاندار نتائج دیے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت شہری علاقوں میں پانی کے فوری نکاس، ٹریفک کی روانی اور ماحولیاتی توازن میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔یہ جدید سسٹم فیڈرل بی ایریا کے بلاک 6، 10، 11 اور 20 میں قائم کیا گیا، جبکہ SDG پارک میں ایک ماڈل پروجیکٹ کے طور پر اس پر خصوصی کام کیا گیا، جہاں اقوامِ متحدہ کے 9 پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) پر عملی اقدامات جاری ہیں۔اس منصوبے کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ کی نگرانی میں ہوا، جنہوں نے NED یونیورسٹی کے تحقیقی ادارے Panjwani-Hisaar Water Institute (PHWI) کا دورہ کیا اور معروف ماہر آبی وسائل ڈاکٹر عمران احمد اور ان کی ٹیم سے رہنمائی حاصل کی۔ ڈاکٹر عمران احمد نے اس موقع پر کہا:رین اور وضو کے پانی کو محفوظ کر کے دوبارہ استعمال میں لانا ماحولیاتی پائیداری، آبی خود کفالت اور شہری ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ واٹر ہارویسٹنگ سسٹم کے ذریعے بارش اور وضو کا پانی زمین میں جذب کیا جا رہا ہے، جس سے زیر زمین پانی کی سطح میں بہتری متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مندی کے باعث روئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں روئی کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق فی من قیمت میں 500 روپے کی کمی کے بعد روئی 16 ہزار 500 روپے فی من تک آ گئی ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق حالیہ شدید گرمی، خاص طور پر کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے سے کپاس کے ریشے اور بیج کا معیار متاثر ہوا ہے، جس کا اثر براہِ راست روئی کی قیمتوں پر پڑا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتیں بھی 300 سے 400 روپے فی من تک کم ہوئی ہیں۔ تاہم، اب تک ہونے والی بارشوں سے فصل کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔

احسان الحق نے توقع ظاہر کی کہ روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد آنے والے دنوں میں قیمتوں میں دوبارہ تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا کپاس پیدا کرنے والا ملک ہے، جہاں ایشیا کی تیسری بڑی جننگ اور اسپننگ صلاحیت موجود ہے۔ تاہم، موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر متوقع موسم کی شدت سے کپاس کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔ کیڑوں کا بڑھتا حملہ، خاص طور پر سفید مکھی اور گلابی بول ورم، کسانوں کو مزید چیلنجز کا سامنا کرا رہا ہے۔

کپاس کی فصل کو بچانے اور معیاری پیداوار یقینی بنانے کے لیے جدید زرعی اقدامات اور موسمیاتی پیش گوئیوں پر انحصار ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، عزیز آباد بلاک 2 پانچ ماہ سے پانی سے محروم، علاقہ مکین سراپا احتجاج
  • پاکستان کی عالمی سطح پر شاندار کامیابی، ایک اور اعزاز کا اضافہ
  • مندی کے باعث روئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی
  • سمندر کا بڑھتا درجہ حرارت آبی حیات کیلیے خطرہ ہے، جنید انوار
  • تیز بارشوں کا امکان ختم ‘اگلے دو روز مطلع آبر آلود رہے گا
  • واٹر بورڈ کی مختلف تنصیبات پر بجلی کا بریک ڈئوان، پانی کی فراہمی متاثر
  • کراچی واٹر بورڈ کی مختلف تنصیبات پر بجلی کا بریک ڈاؤن، پانی کی فراہمی متاثر
  • پہلی ہی بارش میں میئر کے دعوے پانی میں بہہ گئے، احمد ندیم اعوان
  • کراچی یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبہ بارش میں شہریوں کے درد سربن گیا