اسلام آباد‎(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز کو معرکۂ حق کے دوران صحافت کے شعبے میں نمایاں خدمات پر تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا۔ بدر شہباز نے بروقت اور درست اطلاعات کی فراہمی کے ذریعے قومی موقف کو اندرون و بیرون ملک مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے بیانیے کو کامیابی سے پیش کر کے مخالف پروپیگنڈا ناکام بنایا۔ بدر شہباز وڑائچ ایک ایسی قوم کی آواز بنے جس کا حریف دروغ گوئی، جعلی خبروں اور جھوٹے پروپیگنڈے پر انحصار کر رہا تھا۔‏بدر شہباز وڑائچ کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں اور میڈیا حکمت عملی ملکی وقار کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوئیں۔

ماں نے بیٹی کی جان بچانے کیلئے خود درخت کی شاخ تلے جان دے دی

وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز کو معرکۂ حق کے دوران صحافت کے شعبے میں نمایاں خدمات پر تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا۔ بدر شہباز نے بروقت اور درست اطلاعات کی فراہمی کے ذریعے قومی موقف کو اندرون و بیرون ملک مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے بیانیے کو… pic.

twitter.com/d9Tznq3ZbS

— PTV News (@PTVNewsOfficial) August 14, 2025

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) یورپی ممالک میں سیاہ فام باشندوں کو ہجرت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے دوران مزید نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ، ہجرت کے حوالے سے ایک مرکزی اہمیت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ 2023 ء میں یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (EUFRA) کی رپورٹ"Being Black in the EU" کے مطابق جرمنی میں سیاہ فام مخالف نسلی امتیاز میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

2025 ء کے وفاقیانتخابات کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی (AfD) سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر نے والی دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ یہ جماعت امیگریشن مخالف موقف کے لیے جانی جاتی ہے اور اس کی مقبولیت نے سیاہ فام افراد کے لیے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

(جاری ہے)

معاشی جمود اور اس کے اثرات

جرمنی کی معیشت کووڈ 19 کے بعد سے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔

یہ واحد جی سیون ملک ہے جو مسلسل تین سالوں سے معاشی جمود کا شکار ہے۔ معاشی دباؤ کے اس ماحول میں، اقلیتوں، خاص طور پر سیاہ فام افراد کو روزگار، رہائش اور سماجی خدمات تک رسائی میں مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سماجی اور سیاسی اثرات

سیاہ فام افراد کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم آئی ایس ڈی کے طاہر ڈیلا کے مطابق ہجرت کی بحث کے دوران سیاہ فام افراد کی جرمنی میں موجودگی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔

ڈیلا کہتے ہیں، ''جب ہجرت سے متعلق بحثیں ہوتی ہیں تو جرمنی میں سیاہ فام لوگوں اور افریقی نسل کے لوگوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔‘‘ نسلی امتیاز کی اقسام

یہ امتیاز صرف تنخواہ یا ملازمت کے مواقع تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی موجود ہے۔ سیاہ فام افراد کو کرایہ پر مکان لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تعلیمی اداروں میں بھی تعصب کا سامنا رہتا ہےجبکہ پولیس کی جانب سے پروفائلنگ اور زیادتی کے واقعات میں بھی ان افراد کے ناموں کا اندراج رہتا ہے۔ جرمنی میں آسامیوں کی بھرتی میں امتیازی سلوک

جرمنی کی زیگن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے نتائج کے مطابق 2023ء سے 2025 ء کے درمیان افریقی یا عربی نام والے درخواست دہندگان کو پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع کے لیے ان کی طرف سے دی گئی درخواستوں کے سب سے کم جوابات موصول ہوئے، حالانکہ جرمن کمپنیوں کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

یورپی یونین کی سطح پر بھی سیاہ فام افراد نے سب سے زیادہ ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی شکایت کی اور جرمنی اس حوالے سے دوسرے بدترین ممالک میں شامل رہا۔

یہ وہ چیز ہے، جسے یورپی ملک لکسمبرگ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس چھوٹے اور بہت امیر ملک کا شمار یورپی یونین کے سب سے زیادہ متنوع آبادی والے ملک میں کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر 10 میں سے ایک باشندے کی پیدائش ای یو کے باہر ہوئی ہے۔

لکسمبرگ نے 2017ء کی "Being Black in the EU" رپورٹ میں جرمنی کی ''سیکنڈ لاسٹ‘‘ پوزیشن ہے۔ لکسمبرگ کی حکومت نے اس کے رد عمل میں نسلی اورنسلی امتیاز کے عوامی تاثرات پر اپناسروے شروع کیا، جس کے نتائج 2022ء میں شائع ہوئے تھے۔ یہ ملک اب نسل پرستی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر کام کر رہا ہے۔

بیلجیم کے ماہر معاشیات فریڈرک ڈوکیئر لکسمبرگ کی حکومت کی رپورٹ کے شریک مصنفین میں سے ایک ہیں۔

ان کا کہنا ہے، ''اس منصوبے کا مقصد تحقیق، تربیت اور بیداری پیدا کرنے والے منصوبوں کے ذریعے نسل پرستی اور امتیاز کی تمام اقسام کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کو نافذ کرنا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر زور دینا ہو گا کہ امتیازی سلوک صرف محسوس نہیں کیا جاتا بلکہ یہ حقیقی معنوں میں موجود ہے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کے بہت قریب، شہباز شریف کا غزہ امن کیلئے شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھنےکااعلان
  • وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلیفونک رابطہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کل تین روزہ دورے پر ملائیشیا جائیں گے
  • پاکستان سی پیک سے انتہائی وسیع پیمانے پر مستفید ہو رہا ہے، وزیراعظم
  • وزیراعظم کی جاتی امرا میں اپنے بھائی نواز شریف سے ملاقات
  • یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
  • الحمدللہ ! غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان کو خطے کا پرکشش سرمایہ کاری مرکز بنایا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف
  • مریم نواز کی شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کے حق میں  خیر مقدمی مہم، ٹرینڈ سوشل میڈیا پر مقبول
  • مثبت اور تعمیری صحافت پاکستان اور ایران کو مزید قریب لا سکتی ہے، مہران مواحد فر