data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران پاکستان کی بھارت سے درآمدات 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 کے پہلے 11 ماہ میں بھارت سے درآمدات 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2024 میں 20 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور مالی سال 2023 میں 19 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہیں صرف مئی کے مہینے میں جب پہلے ہفتے میں 4 روزہ تنازع ہوا، درآمدات ڈیڑھ کروڑ ڈالر رہیں جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر
تھیں.

بھارت کو پاکستان کی برآمدات نہ ہونے کے برابر رہیں، مئی میں برآمدات صرف ایک ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئیں جب کہ مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران مجموعی برآمدات صرف 5 لاکھ ڈالر رہیں مالی سال 2024 اور 2023 میں برآمدات بالترتیب 34 لاکھ 40 ہزار ڈالر اور 3 لاکھ 30 ہزار ڈالر تھیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی یک طرفہ نوعیت کو ظاہر کرتی ہیں تاجر اس کشیدہ صورتحال کے دوران درآمدات کے تسلسل پر بات کرنے سے گریزاں نظر آئے ،ایک تاجر نے اشارہ دیا کہ یہ اشیا تیسرے ملک کے ذریعے آئی ہوں گی اور ان کی ادائیگیاں جنگ سے پہلے کی گئی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ اشیا کسی تیسرے ملک سے آئی ہوں اور مئی کی درآمدات کی ادائیگی جنگ سے پہلے کی گئی ہو،اگرچہ سرکاری اعداد و شمار محدود تجارت کو ظاہر کرتے ہیں تاہم بھارت کے تحقیقی اداروں کا دعویٰ ہے کہ اصل تجارت اس سے کہیں زیادہ ہے ،بھارت میں قائم گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (جی ٹی آر آئی) نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا کہ بھارت کی پاکستان کو غیر رسمی برآمدات کا تخمینہ سالانہ 10 ارب ڈالر ہے جو زیادہ تر دبئی، کولمبو اور سنگاپور کے راستے کی جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر رسمی تجارت اس لیے جاری ہے کیوں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے اور صنعتیں غیر ملکی اجزا پر انحصار کرتی ہیں ،ایک برآمدکنندہ نے کہا کہ ہمیں بھارت سے اسمگلنگ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاکھ ڈالر مالی سال کے دوران بھارت سے درا مدات برا مدات مئی کے

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • اگست کے دوران ٹیکسٹائل، خوراک، پیڑولیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کی ایکسپورٹ میں کمی
  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  •  وزیرِ تجارت جام کمال کی تہران میںایران کے اول نائب صدر سے ملاقات
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک