ہاکی ایشیا کپ: پاکستان کی شرکت کا فیصلہ اگلے ہفتے متوقع
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
ایشیا کپ میں پاکستانی ہاکی ٹیم کی شرکت کے این او سی کا فیصلہ اگلےہفتے متوقع ہے۔
پاکستان ہاکی فیدریشن نے ایشین ہاکی فیڈریشن پر واضح کر دیا ہے کہ بھارت جاکرکھیلنے کے لیے حکومت پاکستان کی ہدایات کے منتظر ہیں۔
بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھاکہ بھارتی حکومت نے ایشیا ہاکی کپ کے حوالے سے کلیئرنس دےدی ہےکہ پاکستان ٹیم کے انڈیا میں آکر کھیلنےپر انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ایشین ہاکی فیڈریشن کے زیر اہتمام ایشیاہاکی کپ 27 اگست سے راجگیر میں کھیلا جاناہے،جس میں پاکستان نے بھی حصہ لیناہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف نے این او سی کے لیےپاکستان اسپورٹس بورڈ اور متعلقہ وزارتوں سے رابطہ کررکھاہے۔ اس سلسلےمیں منگل یا بدھ کو اہم پیشرفت ممکن ہے۔
پی ایچ ایف حکام کو یقین ہے کہ اگلے ہفتے ہونے والی میٹنگ میں قومی ہاکی ٹیم کی بھارت جاکر ایشیا کپ میں شرکت کےمعاملےپر غور ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔