پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو حلف لینے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو حلف لینے سے روک دیا۔
مخصوص نشستوں کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کی درخواست پر جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک ممبران سے حلف نہ لیا جائے۔
وکیل درخواست گزار سلطان محمد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کیلکولیشن ٹھیک طریقے سے نہیں کی۔
جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ نے مخصوص نشستوں کے لیے فہرست جمع کی؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جی ہم نے جمع کی ہے۔
وکیل سلطان محمد خان نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی پی کی صوبائی اسمبلی میں دو نشستیں ہیں، الیکشن کمیشن نے ایک خواتین کی مخصوص نشست دی ہے۔
جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، ان کو یہاں بھی سیٹیں نہیں ملی۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن نہیں لڑا، یہاں ان کے آزاد امیدوار تھے، پی ٹی آئی پی کو دو اور خواتین کی نشستیں ملنی چاہیے جبکہ اقلیتوں کی ایک نشست بھی پی ٹی آئی پی کا حق ہے، مخصوص نشستوں پر خواتین سے حلف نہ لیا جائے۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف لینے سے روک دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں پر نے مخصوص نشستوں پی ٹی آئی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی
پشاور:پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھاپائی ہوئی جس کے باعث عدالت کے حالات کشیدہ ہوگئے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ سادہ کپڑوں میں موجود افراد پولیس اہلکار تھے اور انہوں نے ایس ایچ او کیس کی سماعت کے بعد غیر ضروری مداخلت کی۔ وکلاء نے موقع پر تین افراد کو پکڑ لیا۔
صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن امین الرحمن یوسفزئی نے چیف جسٹس سے ملاقات کرکے واقعے سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کیس میں غیر متعلقہ افراد کی موجودگی تشویش ناک ہے، چیف جسٹس نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے گی۔
صدر ہائیکورٹ بار نے تمام وکلاء کو ہدایت دی ہے کہ جن کے پاس واقعے کے شواہد موجود ہیں وہ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری کے پاس جمع کرائیں تاکہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔