ڈاکٹر فرحان ورک نے فتح میزائل کی آئل پینٹنگ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) ڈاکٹر فرحان ورک نے فتح میزائل کی آئل پینٹنگ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا اور حقیقت دنیا کے سامنے پیش کردی۔
اپنے ولاگ میں ڈاکٹر فرحان نے بتایا کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کو ایک تصویر پیش کی تھی جس پر بھارتی میڈیا اور کچھ ناعاقبت اندیش پاکستانی جن میں شہبازگل بھی شامل ہیں، وہ شو ر مچا رہ ہیں کہ یہ جو تصویر ہے ، یہ پرانی چینی مشقوں کی تصویر ہے جسے بنیان مرصوص کی تصویر کے طور پر پیش کیا جارہاہے ، حالانکہ حقیقت برعکس ہے، اس پر غور کریں تو اس تصویر پر باقاعدہ دستخط موجود ہیں، یہ کسی شخص کی فوٹو گرافی نہیں بلکہ آئل پینٹنگ ہے اور اس میں جو میزائل سسٹم دکھایا گیا ہے ، اسے فتح میزائل سسٹم کہا جاتا ہے ۔
یومِ تکبیر پر مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس کی عوام کو مبارکباد
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فتح میزائل سسٹم پاکستان نے چین کے تعاون ، اشتراک سے پورا میزائل سسٹم ڈیویلپ کیا تھا، دنیا میں جہاں بھی یہ میزائل سسٹم چلتے ہیں تو پاکستان کے ہی میزائل سسٹم شمار ہوتے ہیں، اس کی تصویر کو چونکہ آرٹسٹ نے باقاعدہ آئل پینٹنگ پر ڈرا کیا تو دیکھا کہ اس میزائل سسٹم کی کہاں کہاں تصاویر موجودہیں، پھر ان کو پینٹنگ کی صورت میں ڈھالا لیکن اس پر پاکستان میں فتنہ فساد کرنے والوں اور بھارت نے باقاعدہ اس تصویر کو ماضی کی ایک چینی مشق کے ساتھ جوڑ دیا جس کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ‘۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟
ڈاکٹر فرحان ورک نے فتح میزائل کی آئل پینٹنگ پر بھارتی پروپیگنڈے کا پوسٹمارٹم کردیا
دیکھئے مکمل ویڈیو:https://t.
ڈاکٹر فرحان کا مزید کہناتھاکہ بھارت پراپیگنڈا شروع کرتاہے اور پھر افسوس کے ساتھ کہناپڑتا ہے کہ پاکستان میں موجود ہمارے میر جعفر و میرصادق اس پراپیگنڈے کو مزید پھیلاتے ہیں۔
بعدازاں فرحان ورک نے ایکس پر بتایا کہ یہ چینی ڈرل کی تصویر نہیں بلکہ اسلام آباد کے ایک آرٹسٹ حامد کی ہاتھ سے بنائی گئی تصویر ہے، آپ اگر نیچے بائیں جانب دیکھیں تو آپ کو دستخط بھی نظر آجائے گا،یہ فتح ویپن سسٹم کی ہی تصویر ہے اور ساتھ تین لانچر ہیں۔
مودی گولی چلائیں گے تو جواب میں گولہ کھائیں گے: عرفان صدیقی
ہم نے اس خبر کو فیکٹ چیک کیا????????
یہ بھارتی پراپیگینڈا ہے
یہ چینی ڈرل کی تصویر نہیں بلکہ اسلام آباد کے ایک آرٹسٹ حامد کی ہاتھ سے بنائی گئی تصویر ہے، آپ اگر نیچے بائیں جانب دیکھیں تو آپ کو دستخط بھی نظر آجائے گا۔
یہ فتح ویپن سسٹم کی ہی تصویر ہے اور ساتھ تین لانچر ہیں۔ https://t.co/7vFcVnVmYk pic.twitter.com/ibYA5jfv5V
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ئل پینٹنگ پر ڈاکٹر فرحان ا ئل پینٹنگ فتح میزائل پر بھارتی کی تصویر تصویر ہے ہے اور
پڑھیں:
بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔
جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔
ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔
ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ویسٹارکٹکا کیا ہے؟
ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔
دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں