Express News:
2025-05-30@10:29:51 GMT

حج اسکیم

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

وفاقی وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ نجی حج اسکیم کے تحت رواں برس صرف 25 ہزار 698 عازمین حج کے لیے جا سکیں گے کیونکہ سعودی حکومت مزید حج کوٹہ نہیں دے رہی۔ جو عازمین رہ گئے وہ اب رہ گئے کیونکہ نجی حج اسکیم کے کوٹے میں سستی اور کوتاہی کرتے ہوئے بروقت عمل مکمل نہیں کیا گیا۔

پاکستان کی حج پالیسی کے تحت 50 فی صد سرکاری اور 50 فی صد نجی اسکیم کا کوٹہ ہوتا ہے اور مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین کا بنتا ہے اور سعودی حکومت مزید کوئی حج کوٹہ نہیں دے رہی۔ وزارت مذہبی امور نے حج سے رہ جانے والوں کو کہہ دیا کہ ’’ جو رہ گئے، وہ رہ گئے‘‘ مگر انھوں نے یہ نہیں بتایا گیا کہ رہ جانے والوں کا آیندہ کیا ہوگا جن کی رقم سعودی عرب میں جمع ہے ان کے لیے کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا جو ہونا ضروری تھا۔ ایک تو متاثرین کو حج سے محروم رہ جانے کا دکھ دوسرا، متاثرین کو نہیں بتایا گیا کہ وہ آیندہ کس پوزیشن میں ہوں گے۔

 حکومت کی یہ ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اعلان کرے کہ جو رہ گئے انھیں آیندہ حج پر ضرور بھیجا جائے گا یا جو اپنی رقم واپس لینا چاہیں واپس لے لیں جو حکومت واپس کرنے کی پابند ہے، آگے عازمین کی مرضی ہے۔

اس بار لاکھوں افراد رمضان المبارک یا رمضان گزرنے کے فوراً بعد عمرے کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتے تھے اور انھوں نے ٹریول ایجنٹس کو رقم بھی جمع کرا دی تھی مگر سعودی حکومت نے بے انتہا رش کے بعد 6 مارچ سے عمرہ ویزا بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے عمرہ زائرین کی بہت بڑی تعداد عمرے پر نہ جا سکی اور ٹریول ایجنٹس نے رہ جانے والوں کی رقم واپس کر دی ، جب کہ حج سے رہ جانے والوں کو نہیں پتا کہ ان کی رقم جمع رہے گی یا کب واپس ملے گی یا آیندہ وہ اسی جمع شدہ رقم میں حج پر جا سکیں گے یا نہیں کیونکہ حکومت پاکستان ہر سال حج رقم کا تعین کرکے درخواستیں طلب کرتی ہے اور اکثر اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے اور سرکاری کوٹے پر جانے والے واپس آ کر ہی بتاتے ہیں کہ ان سے سرکاری طور جن سہولیات کی فراہمی کا کہا گیا ان پر کہاں تک عمل ہوا۔

واپسی پر اکثر شکایتیں ہی ملتی ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کے جے یو آئی سے تعلق رکھنے والے مرحوم وزیر مذہبی امور عازمین کے لیے اچھے ثابت ہوئے تھے جنھوں نے نا صرف عازمین حج کا خیال رکھا تھا بلکہ پہلی بار عازمین کو ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس رقم واپس کرائی تھی جو مخلص اور ایماندار وزیر تھے جو کمیشن پر یقین نہیں رکھتے تھے انھوں نے سعودیہ جا کر بغیر کمیشن معاملات طے کرا کر عازمین کو سہولیات بھی دلائی تھیں اور سرکاری اخراجات کم کرا کر حاجیوں کو سستا حج کرایا تھا جو بعد میں ٹریفک حادثے میں فوت ہوگئے تھے اور سادہ آدمی تھے اپنی بجائے حاجیوں کا انھوں نے زیادہ خیال رکھا تھا اور ان کے دور میں حج پر جانے والے اب بھی انھیں دعائیں دیتے اور مرحوم کی خدمات پر انھیں یاد بھی کرتے ہیں۔

سنا ہے کہ بھارت میں مودی حکومت سے قبل کانگریس حکومت میں حج پر جانے والوں کا خیال رکھا جاتا تھا۔ سرکاری طور پر ان کا پاکستانی عازمین کے مقابلے میں زیادہ خیال رکھا جاتا تھا اور بھارتی مسلمانوں کو زیادہ سہولیات دے کر کم رقم میں حج کرایا جاتا تھا جس سے بھارتی عازمین کو پاکستانی عازمین کی طرح اپنی حکومت سے شکایات نہیں رہتی تھیں۔

پی پی حکومت میں وزیر مذہبی امور اپنی ہی حکومت میں بدعنوانیوں کے باعث پہلے برطرف اور بعد میں گرفتار بھی ہوئے تھے۔ پاکستان میں وزارت مذہبی امور کے افسروں پر کرپشن کے الزامات لگتے اور کارروائیاں ہوتی رہیں کیونکہ انھوں نے حج کے مذہبی فریضے کو بھی کمائی کا ذریعہ بنائے رکھا۔ حاجیوں کے رہائشی و دیگر معاملات میں انھوں نے اپنے کمیشن وصول کیے، کرپشن سے مال کمایا اور حاجیوں کو سہولیات فراہم نہیں کرائیں ۔ پاکستان میں کوئی بھی وزیر کرپشن پر اکثر پکڑے نہیں جاتا اگر کبھی پکڑا جائے تو پہلے ضمانت پر چھوٹ جاتا ہے اور بعد میں کرپشن پر تو کسی کو سزا ہوتی نہیں کیونکہ ان کی کرپشن کے ثبوت ملتے نہیں یا ضایع کرا دیے جاتے ہیں مگر سیاسی بنیاد پر ضرور گرفتاری اور عدالتی رہائی ہوتی رہتی ہے۔

ملک کے چاروں صوبوں میں اوقاف، زکوٰۃ و مذہبی امورکی بھی وزارتیں ہیں جو زکوٰۃ کے معاملات کی بھی نگران ہیں۔ صوبوں کے مزارات میں چندوں میں گڑبڑ، زکوٰۃ کی تقسیم میں اقربا پروری میں تو کرپشن عام تھی۔ پی پی حکومت نے غریبوں کی مدد کے لیے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا جس سے غریبوں سے زیادہ سیاسی لوگ اور سرکاری افسروں نے زیادہ فائدہ اٹھایا اور اپنی اپنی بیویوں اور جاننے والوں اور نام نہاد غریبوں کو ایس بی آئی ایس پروگرام سے بھرپور مالی فائدہ پہنچایا اور پکڑے بھی گئے مگر ان سے رقم وصولی کو ہی کافی سمجھا کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی۔

ہر سال ملک بھر میں عیدالاضحی پر جانوروں کی سرکاری منڈیاں لگائی جاتی ہیں تاکہ وہاں سے جانور خرید کر لوگ سنت ابراہیمی ادا کر سکیں اور یہ سرکاری منڈیاں قربانی کرنے والوں کی سہولت کے لیے نہیں بلکہ سرکاری آمدن بڑھانے اور ذاتی کرپشن کے لیے قائم ہوتی ہیں۔ کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی جانور منڈی لگتی ہے جس کی ہر سال نیلامی ہوتی ہے اور ٹھیکہ لینے والوں کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں اور سال بھر کی کمائی ایک ماہ میں وصول کر لی جاتی ہے جہاں بڑا ٹھیکیدار اپنے بااثر سرپرستوں کی سرپرستی میں دیگر کو چھوٹے چھوٹے ٹھیکے دیتا ہے جو وہاں آنے والوں کو دل بھر کو لوٹتے اور من مانیاں کرتے ہیں۔

بڑی منڈی میں جانور لانے والوں کو من مانے نرخوں پر جگہیں، بجلی و پانی، شامیانے و قناتیں، جانوروں کی ضروریات و آرائش کا سامان، گھاس دانہ فراہم کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان منڈیوں میں نرخ شہر سے زیادہ ہو جاتے ہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رہ جانے والوں خیال رکھا والوں کو انھوں نے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

سرکاری مراعات کے حقیقی حقدار

سینیٹ کے اجلاس میں یہ مطالبہ سامنے آیا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور ملک کے لیے جو ترقیاتی بجٹ مختص کیا جاتا ہے، اس میں کمی کرکے دفاعی بجٹ بڑھایا جائے کیونکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ ملک کے موجودہ حالات، جنگی صورت حال اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بہت ہی کم ہے اور ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان سے 6 گنا بڑے دہشت گرد ملک بھارت کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے اور پاکستان بھارتی سرحدوں سے ہی نہیں افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے بھی غیر محفوظ ہے اور بھارت ہماری ان سرحدی صورت حال سے بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے اور ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت افغان حکومت کو بھی بھاری سرمایہ فراہم کر رہا ہے جس کے نتیجے میں دو صوبے کے پی کے اور بلوچستان مسلسل دہشت گردی کا شکار چلے آ رہے ہیں جس کی تفصیلات ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی سیکریٹری داخلہ نے حالیہ پریس کانفرنس میں بتائیں اور گزشتہ بیس سال سے بھارت کی طرف سے ہونے والی دہشت گردی کی بھارتی پالیسی کی مکمل اور ثبوت ہونے والی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا اور بتایا گیا کہ فتنہ الہندوستان کے خلاف اب ضرب عضب جیسے آپریشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ بھارت اپنی حالیہ شکست سے بھی باز نہیں آیا اور اس نے خضدار میں دہشت گردی کرائی اور اسکول بس کو نشانہ بنوایا جس میں معصوم طالبات شہید اور زخمی ہوئیں۔

پریس کانفرنس میں بھارت کو متنبہ کیا گیا کہ وہ دوبارہ ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو آزما لے پاک فوج بھارت کے دہشت گردی کے حملوں کا بھرپور جواب دے گی اور علاقائی صورت حال میں دہشت گرد حملوں کے نتائج خطرناک ثابت ہوں گے اور بھارت کے مذموم عزائم فوج ناکام بنا دے گی۔

 وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت سے حالیہ جنگ میں بھارت کو تاریخی شکست دینے کے بعد اب ہم معاشی میدان میں فتح کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان معرکہ حق میں کامیابی کے بعد اب ہم ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے سرگرم ہیں اور جنگی شکست کے بعد اب ہم بھارت کو معاشی میدان میں بھی شکست دیں گے۔

پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کے 16 مہینوں، پھر 6 ماہ کی نگران حکومت اور اب تقریباً سوا سال کی حکومت میں عوام یہی دیکھتے آ رہے ہیں کہ تینوں حکومتوں میں ملک کی بدتر معاشی صورت حال کے باوجود وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہی ہوا۔ وزیر اعظم نے جتنے غیر ملکی دورے کیے ان میں ملک کو امداد کم اور قرضے زیادہ ملے جس سے ملک کی معاشی صورت حال میں بہتری آئی اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا۔ معاشی صورت حال میں جو بہتری آئی اس میں ملک اور عوام مزید مقروض ہوئے اور معاشی بہتری کا سب سے زیادہ فائدہ ارکان پارلیمنٹ، ججز، ارکان اسمبلی، بیورو کریسی اور وفاقی و صوبائی وزیروں نے بھرپور طور پر اٹھایا۔

ملک ڈیفالٹ سے بچا تو ملکی قرضوں اور اپنے اخراجات میں اضافے و مہنگائی سے عوام مزید مقروض ہوئے مگر موجودہ حکومت نے ملک کے مفاد کی بجائے اپنے سیاسی مفاد کے لیے جن جن کی تنخواہیں اور مراعات میں شاہانہ اضافہ کیا ان میں کوئی بھی حقیقی ضرورت مند نہیں تھا۔

سب پہلے سے ہی لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ، شاہانہ مراعات اور حکومتی سہولیات کے حامل تھے۔ انھیں سرکاری گاڑیاں، سرکاری پٹرول و رہائش خدمت کے لیے سرکاری عملہ، مفت کی گیس، بجلی و پانی سمیت تمام سہولتیں مل رہی تھیں اور کسی نے بھی عوام اور ملازمین کی طرح تنخواہیں اور مراعات بڑھانے کا مطالبہ بھی نہیں کیا تھا۔ سب پہلے ہی خوشحال و شاندار زندگی گزار رہے تھے اور سرکاری وسائل پر عیش کر رہے تھے مگر حکومت نے غیر ضروری طور پر ان کی تنخواہوں اور مراعات میں شاہانہ اضافہ کرکے قومی خزانے پر ماہانہ کروڑوں اور سالانہ اربوں روپے کا غیر حقیقی اضافہ کیا اور جو حقیقی طور پر ان مراعات کے مستحق تھے انھیں حکومت نے اس قابل ہی نہیں سمجھا کہ چھوٹے ملازمین کی تنخواہیں، ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافہ اور یہی لوگ جو بجلی، گیس اور پانی کے بل باقاعدہ ادا کرتے ہیں۔ ان کے لیے پٹرول، بجلی و گیس کی قیمتیں کم کرتی، سیاسی حکومت نے سیاسی مفاد کے لیے اپنوں کی تنخواہیں اور مراعات بڑھائیں مگر ملک کے دفاعی بجٹ اور ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کا خیال کسی کو نہ آیا۔

 سندھ میں 17 گریڈ کے اسسٹنٹ کمشنروں کو سفر کے لیے ایک کروڑ سے زیادہ مہنگی گاڑیاں فراہم کرنے، کے پی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں پر سرکاری نوازشات اور مالی امداد بجٹ پر ایک بوجھ ہیں۔ لاکھوں مقدمات زیر التوا رکھنے والے چھٹیوں میں مکمل آزاد ہیں اور فوری ضرورت اور قومی مفاد کے فوری فیصلوں کی اگر ملک کو اشد ضرورت ہو تو کہا جاتا ہے کہ عدالتی چھٹیوں کے بعد دیکھا جائے گا۔

پاک فوج ملک کا واحد ادارہ ہے جس میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے لیے پیشگی شرط ملک کے لیے اپنی جان قربان کرنا ہے جس میں وہ تاخیر یا انکار کا سوچ بھی نہیں سکتے جب کہ باقی کسی سرکاری ادارے میں ایسی کوئی شرط ہے نہ کوئی پابندی وہ مرضی کے مکمل مالک ہوتے ہیں اور نہ انھیں ملک کے لیے جان دینے کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔ جان قربان کرنے والوں کا صرف ایک ہی ادارہ ہے جو تمام شرائط کا پابند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے واضح کیا ہے کہ وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، فیصل جاوید
  • فیکٹ چیک: 210 عازمین حج کی شہادت، کیا موریطانیہ کی حج پرواز حادثے کا شکار ہوئی؟
  • سرکاری مراعات کے حقیقی حقدار
  • اپنا میٹر اپنی ریڈنگ ،اووربلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کا نئی اسکیم شروع کرنے کا اعلان
  • اسٹیٹ لائف کا سرکاری ملازمین کے لیے تاحیات پینشن اسکیم لانے کا فیصلہ
  • ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اووربلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کی نئی اسکیم
  • ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اووربلنگ کے خاتمے کیلیے حکومت کی نئی اسکیم
  • 319 پروازوں کے ذریعے 81 ہزار 950 سرکاری عازمین حج سعودی عرب پہنچ گئے
  • تنخواہ دار پر بوجھ ڈالنے کے بجائے کم ٹیکس دینے والوں سے وصولی کے لیے پُرعزم ہیں، وزیر خزانہ