اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجٹ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے پر مشروط رضامندی ظاہر کردی۔

نجی ٹی وی سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشی امور شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کے پاس گنجائش تو کم ہے لیکن وزیراعظم اور وزیرخزانہ کو اس بات کا ادراک ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا زیادہ بوجھ ہے اور اس کو ہم نے کچھ کم کرنا ہے۔

شہباز رانا نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے تو کرلیجئے مگر پھر آپ پنشنرز کے اوپر ٹیکس لگا دیں، جو حکومت کے مطابق ایک مشکل فیصلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے 437 ارب روپے ٹیکس دیا، بجٹ میں تنخواہوں میں ٹیکس کم کرنے کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

موسیٰ خیل،کوئٹہ میں فائرنگ کے تبادے میں مبینہ 4 دہشتگرد ہلاک

ماہر معاشی امور نے کہا کہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے دفاعی بجٹ سے کوئی مسلہ نہیں ہے، آئی ایم ایف صرف یہ کہتا ہے کہ جو اخراجات ہیں اس کے مقابلے میں محصولات کہاں سے آئیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ آج شرح سود 11 فیصد ہے، حکومت اگر شرح سود کو 9 فیصد پر لے آئے تو دفاعی ضروریات پوری ہوسکتی ہے۔

شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف نے قرض پروگرام سے متعلق 50 شرائط عائد کی ہیں، جس میں بجٹ سے متعلق شرائط بھی شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے سودی نظام کے خاتمے کی صورت میں موجودہ بینکنگ نظام کے متبادل حکمت عملی بنانے کا بھی کہہ دیا ہے۔

کیا عمران خان کو رہائی ملنی چاہئے؟مضمون نگار کا تبصرہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے آئی ایم ایف

پڑھیں:

’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اووربلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کی نئی اسکیم

وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ صارفین کو اپنی بلنگ کا اختیار دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ کے نام سے اسکیم کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ صارفین اپنے موبائل سے میٹر کی ریڈنگ کر کے ایپ پر بھیج سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے بجلی کی اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی (پاور) کا اجلاس ہوا، جس میں رکن رانا محمد حیات نے سوال اٹھایا کہ کیا آئندہ مالی سال میں بجلی ٹیرف میں مزید کمی ہو گی؟، جس پر چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے۔ رانا محمد حیات نے کہا کہ صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے جب کہ زرعی شعبے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، جس پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ صنعتی شعبے کو ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے کے باعث حاصل ہوا۔ بجلی شعبے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

دوران اجلاس راجا قمر الالسلام نے کہا کہ اجلاس پاور کمیٹی کا ہے مگر مجھے پیٹرولیم ڈویژن کے منٹس ملے ہیں۔ جنید اکبر نے کہا کہ میں نے 4 ماہ قبل آفر کی تھی کہ میں کنڈا اتروانے کے لیے خود جاؤں گا۔ ہم تعاون کرتے ہیں مگر ان سے لائن لاسز کم نہیں ہو رہے جب کہ صارف کو آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی نہیں ملتی۔ کام یہ نہیں کرتے اور گالیاں ہم کھاتے ہیں۔ سی ای او پیسکو نے کمیٹی میں کہا کہ ان کے علاقے میں ان کے تعاون سے بہت بہتری آئی ہے، آئندہ ماہ سے مزید بہتری ہوگی۔ وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ ریلیف ماہانہ بنیاد پر دیا جائے، متعلقہ ایس ڈی او کی ڈیوٹی لگائیں اور ریلیف ماہانہ بنیادوں پر فراہم کریں۔ سبسڈی کے اصل حق داروں کو ریلیف دے رہے ہیں۔

اویس لغاری نے اس موقع پر بتایا کہ 100 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے لیے 56 فیصد بجلی سستی کی ہے۔ 101 سے 200 تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 48 فیصد  بجلی سستی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے وزیر اعظم جلد اسکیم کا اعلان کریں گے۔ صارفین کو اپنی بلنگ کا اختیار دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ کے نام سے اسکیم کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ صارفین اپنے موبائل سے میٹر کی ریڈنگ کر کے ایپ پر بھیج سکیں گے۔ وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ سبسڈی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے صارفین سے جوڑ رہے ہیں۔ حکومت کا بجلی کے سلیبز کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بھی ڈیٹا درست کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے: اویس لغاری
  • ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اووربلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کی نئی اسکیم
  • ملک میں پیسے والا آدمی ڈائریکٹ ٹیکس دینے کو تیار نہیں
  • تنخواہ دار طبقے کو ریلیف؟ آئی ایم ایف کی جانب سے اچھی خبر آ گئی
  • آئی ایم ایف تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے، تنخواہوں و پینشن میں اضافے پر رضامند
  • بجٹ سے قبل تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری، پینشنرز کے لیے بُری خبر
  • معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری، صرف تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ نہیں ڈال سکتے: وزیر خزانہ
  • تنخواہ دار پر بوجھ ڈالنے کے بجائے کم ٹیکس دینے والوں سے وصولی کے لیے پُرعزم ہیں، وزیر خزانہ
  • صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ