پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف آگاہی مہم کا آغاز، اداکارہ صبا قمر کا مرکزی کردار
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف آگاہی مہم کا آغاز کردیا ہے، جس میں معروف اداکارہ اور یونیسیف کی قومی سفیر برائے حقوقِ اطفال صبا قمر نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ اس ویڈیو مہم کا مقصد معاشرے میں کم عمری کی شادیوں کے مضر اثرات کو اجاگر کرنا اور اس رواج کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدام کی ضرورت پر زور دینا ہے۔صبا قمر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان میں کسی بھی بچے کو ایسی شادی یا مستقبل پر مجبور کیوں کیا جائے جسے وہ خود نہ چنے؟ صحت اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق کے سنگین خدشات کے ہوتے ہوئے، ہمیں یہ سب کچھ نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال میں نے سجاول، سندھ میں کم عمری کی شادیوں کے اثرات اپنی آنکھوں سے دیکھے اور یونیسیف کے کام کا مثبت اثر محسوس کیا۔ وہاں میں ایک 14 سالہ باہمت لڑکی سے ملی جس نے اپنے گاں میں 3 شادیاں رکوا کر مثال قائم کی۔ان کا کہنا ہے کہ میں اس مہم کا حصہ بن کر فخر محسوس کرتی ہوں، ان تمام لڑکیوں کے لیے جن کی آوازیں بند دروازوں کے پیچھے دب جاتی ہیں۔پاکستان دنیا میں کم عمری کی شادیوں سے متعلق چھٹے نمبر پر ہے، جہاں تقریبا 1 کروڑ 90 لاکھ لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی ہو چکی ہے۔ ان میں سے تقریبا نصف اپنی 18ویں سالگرہ سے پہلے ہی ماں بن جاتی ہیں، جو ان کی صحت اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں کم عمری کی شادیوں کے مہم کا
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ ان کمیٹیوں کا مقصد معاشرتی اصلاح، منشیات کی روک تھام، تعلیمی اداروں کی نگرانی، صحت کی سہولیات کی بہتری اور مقامی مسائل کا پُرامن حل ہے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے امرائے اضلاع کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت کرک، لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان لوئر کے ضلعی امراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں عوامی کمیٹیوں کے کام کا جائزہ لیا گیا اور منصوبہ بندی کی گئی۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر یونین کونسل کی سطح پر عوامی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جن میں نوجوان، اساتذہ، علمائے کرام، ڈاکٹرز اور مقامی معتبر افراد کو شامل کیا جائے گا۔عوامی کمیٹیاں پولیس یا سرکاری محکموں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گی بلکہ تعاون اور اصلاح کے جذبے سے کام لیں گی اور مسائل کو پُرامن انداز میں متعلقہ اداروں کے علم میں لایا جائے گا۔ عوامی کمیٹیوں کو علاقے میں منشیات کے پھیلاؤ کے خلاف مؤثر مہمات چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جن کے تحت آگاہی پروگرام، والدین و طلبہ کی مشاورت، اور مقامی تھانوں سے رابطہ کاری شامل ہوگی۔ سرکاری اسکولوں اور طبی مراکز کی کارکردگی کی نگرانی بھی ان کمیٹیوں کے فرائض میں شامل ہے، تاکہ تعلیمی معیار اور صحت کی سہولیات میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور عبادت گاہوں کی صفائی و ستھرائی، مقامی سطح پر کھیلوں کے مقابلے، اور نوجوانوں کے لیے ٹیلنٹ ایوارڈز کا انعقاد بھی کمیٹیوں کے ذریعے کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کمقامی سطح پر جھگڑوں اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے ہر عوامی کمیٹی کے تحت مصالحتی انجمن بھی قائم کی جائے گی، جس میں علمائے کرام، اساتذہ، ڈاکٹرز اور بااعتماد معزز افراد شامل ہوں گے۔ ان انجمنوں کا مقصد محلے اور گاؤں کی سطح پر تنازعات کو عدالتوں تک پہنچنے سے پہلے حل کرنا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نوجوانوں کو ان کمیٹیوں میں قائدانہ کردار دیا جائے گا اور جماعت اسلامی یوتھ کو اس مہم میں کلیدی کردار سونپا جائے گا۔ امیرِ صوبہ نے تمام ضلعی امراء کو ہدایت کی کہ 31اگست تک ممبرز کنونشنز منعقد کیے جائیں تاکہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل تیزی سے مکمل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی یہ مہم عوام کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانے، حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے اور خدمتِ خلق کے جذبے کو معاشرے میں عام کرنے کی ایک مربوط کوشش ہے۔