بھارتی فوج نے پاکستان سے جنگ میں اپنے لڑاکا طیاروں کی تباہی کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
بھارتی فوج نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں اس کے کچھ لڑاکا طیارے تباہ ہوئے، تاہم یہ بھی کہا کہ 4 روزہ تنازع کبھی بھی ایٹمی جنگ کے قریب نہیں پہنچا۔ہفتے کے روز سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کے دوران ’بلومبرگ ٹی وی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھارتی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے کہا کہ اہم بات یہ نہیں ہے کہ طیارے گرائے گئے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ دعویٰ کہ اس نے 6 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، بالکل غلط ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ بھارت نے اس جنگ میں کتنے طیارے کھوئے۔
انیل چوہان نے مزید کہا کہ جو غلطیاں ہوئیں، وہ اہم ہیں، ہم نے ان غلطیوں کو سمجھا، انہیں درست کیا اور پھر 2 دن بعد دوبارہ اپنے تمام طیارے اڑائے اور طویل فاصلے پر کامیاب حملے کیے۔
یہ تبصرے بھارت کے کسی اعلیٰ حکومتی یا فوجی اہلکار کی جانب سے 7 مئی کو شروع ہونے والے پاک-بھارت تنازع کے دوران بھارتی طیاروں کی صورتحال پر سب سے واضح بیان ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے 6 بھارتی طیارے مار گرائے، جس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی تھی، بھارت کی حکومت نے اس سے قبل اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا کہ آیا اس کے طیارے تباہ ہوئے یا نہیں۔
یہ جھڑپ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان نصف صدی میں بدترین تصادم قرار دی جا رہی ہے جس میں دونوں جانب سے فضائی، ڈرون، میزائل، توپ خانے اور چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے حملے کیے گئے۔
اس کا آغاز 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں ایک ہولناک حملے سے ہوا تھا، جس میں 26 شہری ہلاک ہوئے، بھارت نے اسے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی قرار دیا، جب کہ اسلام آباد نے اس میں ملوث ہونے کی تردید اور غیر جانبدار عالمی تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
انیل چوہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ امریکا نے ایٹمی جنگ کو روکنے میں مدد دی، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے کہ کوئی بھی فریق ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے قریب پہنچا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے میں روایتی فوجی کارروائیوں اور ایٹمی جنگ کے درمیان کافی فاصلہ ہوتا ہے، پاکستان کے ساتھ رابطے کے ذرائع ’ہمیشہ کھلے‘ رہے تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جا سکے، اور تصادم کی شدت کم کرنے کے لیے کئی درمیانی اقدامات ممکن تھے۔
ریڈ لائنز
جنرل انیل چوہان نے پاکستان کے چینی ہتھیاروں کی کارکردگی کے دعوؤں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’کام نہیں آئے‘، بھارت کی وزارت دفاع سے منسلک ایک تحقیقی ادارے نے اس ماہ کہا تھا کہ چین نے پاکستان کو فضائی دفاع اور سیٹلائٹ معاونت فراہم کی تھی۔
انیل چوہان نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے اندر 300 کلومیٹر دور کے ہوائی اڈوں پر درستی کے ساتھ حملے کیے، انہیں سخت فضائی دفاع کرنا پڑا۔
بھارت اور پاکستان دونوں نے بین الاقوامی رائے عامہ پر اثر ڈالنے کے لیے عالمی دارالحکومتوں میں وفود بھیجے ہیں۔
انیل چوہان نے کہا کہ جنگ بندی برقرار ہے اور اس کا انحصار پاکستان کے آئندہ اقدامات پر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے واضح سرخ لکیریں (ریڈ لائنز) طے کر دی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انیل چوہان نے پاکستان کے نے پاکستان
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک