افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی اور پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار—فائل فوٹو بشکریہ اے ایف پی

کابل اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت کے طور پر دونوں ہمسایہ ممالک نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں سفاتخانوں کو سفیر کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ بیجنگ میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتکاروں کی ملاقات کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے بیان کہا گیا ہے کہ افغانستان پاکستان کے سفارتی مشن کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق کے اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کی حیثیت کو سفیر کے درجے تک بڑھایا جائے گا۔

افغان وزارتِ خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی نمائندگی بڑھانا مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کی راہ ہموار کرے گا۔

گزشتہ روز پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ کابل میں تعینات پاکستانی ناظم الامور کے عہدے کو بڑھا کر سفیر بنایا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ اپریل میں افغانستان کے دورے کے بعد سے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں۔

بعد ازاں کابل نے بھی اس فیصلے کا جواب دیتے ہوئے پاکستان میں اپنا سفیر تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی، پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ای کے درمیان بیجنگ میں سہ فریقی اجلاس ہوا ہے۔

مذاکرات کے بعد وانگ ای نے کہا کہ چین افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان کا افغانستان میں سفارتخانہ سفیر کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نےافغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کو سفیر کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان ضیاء احمد تکال نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ امیر خان متقی آئندہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

یاد رہے کہ 2021ء میں طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالا ہے، اس وقت سے صرف چند ممالک نے ہی طالبان حکومت کے سفیروں کو قبول کیا ہے جبکہ کسی بھی ملک نے اب تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سفیر کی سطح پاکستان کے اسحاق ڈار کے وزیر کو سفیر کرنے کا کیا ہے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • سمندر گھنائو نے کھیل پر ھارت کو شدید جواب ملے گا : ڈی جی آئی ایس پی آر 
  •  اسلام آباد: ٹریفک پولیس کا ناکوں پر لرنر پرمٹ بنا کر دینے کا اعلان
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پاک-افغان مذاکرات، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ترکیے جائیں گے
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے