پاکستان کے جواب میں افغانستان کا بھی اسلام آباد میں ناظم الامور کو سفیر کا درجہ دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی اور پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار—فائل فوٹو بشکریہ اے ایف پی
کابل اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت کے طور پر دونوں ہمسایہ ممالک نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں سفاتخانوں کو سفیر کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ بیجنگ میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتکاروں کی ملاقات کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان کہا گیا ہے کہ افغانستان پاکستان کے سفارتی مشن کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق کے اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کی حیثیت کو سفیر کے درجے تک بڑھایا جائے گا۔
افغان وزارتِ خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی نمائندگی بڑھانا مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کی راہ ہموار کرے گا۔
گزشتہ روز پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ کابل میں تعینات پاکستانی ناظم الامور کے عہدے کو بڑھا کر سفیر بنایا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ اپریل میں افغانستان کے دورے کے بعد سے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں۔
بعد ازاں کابل نے بھی اس فیصلے کا جواب دیتے ہوئے پاکستان میں اپنا سفیر تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی، پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ای کے درمیان بیجنگ میں سہ فریقی اجلاس ہوا ہے۔
مذاکرات کے بعد وانگ ای نے کہا کہ چین افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نےافغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کو سفیر کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان ضیاء احمد تکال نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ امیر خان متقی آئندہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔
یاد رہے کہ 2021ء میں طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالا ہے، اس وقت سے صرف چند ممالک نے ہی طالبان حکومت کے سفیروں کو قبول کیا ہے جبکہ کسی بھی ملک نے اب تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سفیر کی سطح پاکستان کے اسحاق ڈار کے وزیر کو سفیر کرنے کا کیا ہے
پڑھیں:
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں، انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کیسز میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنان کو سزائیں سنائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے سرگودھا میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال سزا سنانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ "یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے تمام اصولوں کی کھلی توہین ہے بلکہ ایک منتخب جمہوری جماعت کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کھلی کوشش ہے۔(جاری ہے)
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکی ہیں۔ انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
" واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔