سینیٹر مشاہد حسین نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں روسی حکومت اور عوام کے مثبت کردار اور پاکستان کیلئے ان کی گرمجوشی و دوستی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مضبوط قائدین ایک پرامن اور خوشحال یوریشیا کی تعمیر کیلئے اکٹھے آگے بڑھ رہے ہیں، جو ایک ایسا خواب ہے جس میں پاکستان ایک مساوی شراکت دار کی حیثیت سے کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران روس کے مثبت اور غیرجانبدارانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ مشاہد حسین نے ماسکو کے نواحی شہر پرم میں یوریشین فورم کے آغاز سے قبل روسی وزیر خارجہ کیساتھ چالیس منٹ طویل ملاقات کی۔ لاوروف نے سینیٹر مشاہد حسین سے پانچ نمایاں ایشیائی رہنماؤں پر مشتمل ایک وفد کے حصے کے طور پر ملاقات کی، جس میں چین، ترکی، کوریا اور کمبوڈیا کے نمائندے شامل تھے۔ سینیٹر مشاہد کو روسی وزارت خارجہ اور حکمران جماعت 'یونائیٹڈ رشیا' کی جانب سے پاکستان سے واحد مہمان کی حیثیت سے خصوصی دعوت دی گئی تھی، تاکہ وہ یوریشین فورم میں کلیدی خطاب کریں، جس میں 25 یوریشیائی ممالک کے 100 سے زائد مندوبین شریک ہوئے۔

روسی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ روس کی خارجہ پالیسی کا محور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔ سینیٹر مشاہد نے صدر پیوٹن کے یوریشین سکیورٹی اقدام کو بھی سراہا جس میں سکیورٹی کو ناقابل تقسیم تصور کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ یہ چین کے صدر شی جن پنگ کے گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو سے مماثلت رکھتا ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کرتا ہے۔ سینیٹر مشاہد نے ایشین نیٹو یا انڈو پیسیفک اسٹریٹجی کے تصور کو رد کیا کیونکہ یہ بین الاقوامی تعلقات کی عسکریت کی عکاسی کرتے ہیں۔ بعد ازاں، چین، ترکی، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے دیگر نمایاں ایشیائی رہنماؤں کے ہمراہ سینیٹر مشاہد نے یوریشین فورم میں روسی وزیر خارجہ کیساتھ شرکت کی۔

فورم میں اپنے خطاب میں مغرب نواز دو اہم اتحادوں کواڈ(QUAD) اور 'انڈو پیسیفک اسٹریٹجی' پر تنقید کی گئی، جن میں بھارت کا فعال کردار ہے۔ یہ تنقید روس کی بھارت کے مغرب نواز اور چین مخالف کردار پر عوامی ردعمل کی عکاسی کرتی ہے۔روسی وزیر خارجہ کے اہم پالیسی خطاب سے تین بنیادی نکات سامنے آئے جو پاکستان کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے نام نہاد انڈو پیسیفک اسٹریٹجی پر تنقید کی جس کا بھارت اہم حصہ ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ یہ انڈو پیسیفک کبھی موجود ہی نہیں تھا، بلکہ نیٹو نے اسے چین مخالف منصوبوں میں بھارت کو سامنے لانے کیلئے بنایا۔ لاوروف نے چار ملکی فوجی اتحاد کواڈ(امریکہ، جاپان، آسٹریلیا، بھارت) میں بھارتی شرکت پر بالواسطہ تنقید کی جو کہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے تین ارکانِ پارلیمان سمیت بھارت کے 12 رکنی مضبوط وفد کے سامنے کی گئی۔

لاوروف نے بھارت کی کواڈ میں شمولیت پر کہا کہ ہم نے بھارتی ہم منصبوں سے بات چیت کی جنہوں نے وضاحت پیش کی ہے کہ ان کی شمولیت صرف تجارت اور معیشت تک محدود ہے، لیکن درحقیقت کواڈ ممالک مستقل مزاجی سے مشترکہ بحری مشقوں کے انعقاد کی کوششیں کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کانفرنس میں بھارتی وفد لاوروف کی اس بے باک تنقید پر سکتے میں آگیا۔ لاوروف نے افغانستان سے متعلق ایک اور اہم بات کہی۔ انہوں نے نیٹو پر افغانستان میں دوبارہ داخلے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا  کہ اپنی ذلت آمیز پسپائی کے چار سال بعد نیٹو ایک بار پھر افغانستان میں نئے داخلی راستوں کی تلاش میں ہے۔

مزید برآں، روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں روسی حکومت اور عوام کے مثبت کردار اور پاکستان کیلئے ان کی گرمجوشی و دوستی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مضبوط قائدین ایک پرامن اور خوشحال یوریشیا کی تعمیر کیلئے اکٹھے آگے بڑھ رہے ہیں، جو ایک ایسا خواب ہے جس میں پاکستان ایک مساوی شراکت دار کی حیثیت سے کلیدی کردار ادا کرے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سینیٹر مشاہد حسین لاوروف نے میں بھارت کہا کہ یہ انہوں نے

پڑھیں:

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیر کو ترکیہ روانہ ہوں گے

انور عباس : اسحاق ڈار کے دورہ ترکیہ کے حوالے سے تیاریاں مکمل کر لی گئیں,اسحاق ڈار یہ دورہ ترکیہ وزیر خارجہ حکان فدان کی دعوت پر کر رہے ہیں۔

 سفارتی ذرائع کے مطابق کےنائب وزیراعظم اسحاق ڈار دورہ ترکیہ میں غزہ سفارتی امن اجلاس میں شرکت کریں گے, اجلاس میں آٹھ بڑے مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔

پاکستان کے علاوہ قطر, ترکیہ, سعودی عرب اور مصر کے وزائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے, متحدہ عرب امارات, انڈونیشیا اور اردن کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوں گے۔

لاہور :کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام چلانے کے منصوبے کےآغازمیں تاخیر

اسحاق ڈار اجلاس میں پاکستان کی غزہ کے لیے بھرپور حمایت کا اعادہ کریں گے, نائب وزیر اعظم اسرائیلی کی غزہ پر جارحیت دوبارہ شروع کرنے کی بھی سخت مذمت کریں گے,اجلاس کی سائیڈ لاینز پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کی سعودی, ترکیہ, اماراتی و دیگر شریک وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔

اجلاس میں غزہ امن منصوبے کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا جاے گا، اجلاس میں غزہ امن منصوبے کے تحت فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے پر بات چیت کی جاے گی۔

پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی

اجلاس میں غزہ امن معاہدے کے تحت غزہ سے اسرائیلی قابض افواج کے انخلا پر بھی تبادلہ خیال کیا جاے گا, غزہ میں امدادی کاروائیوں, امداد کی رسائی اور راہداریوں کی بندش پر بھی بات ہو گی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق شرکاء کی جنب سے غزہ ہر اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز کی مذمت بھی متوقع ہے, غزہ میں قیام امن اور اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے پر امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے 8 مسلم ممالک نے یہ گروپ تشکیل دیا تھا۔

سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ  

مسلم ممالک کا یہ گروپ ستمبر میں حالیہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران قائم کیا گیا تھا۔ 

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • ترک وزیر خارجہ سے حماس کے سربراہ کی استنبول میں ملاقات
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیر کو ترکیہ روانہ ہوں گے
  • یورا گوائے کے وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
  • ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ