جاوید اور مومل شیخ کی طلاق کے بعد اثرات پر لب کشائی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)پاکستانی شوبز کی مایہ ناز باپ بیٹی جوڑی جاوید شیخ اور مومل شیخ نے پہلی بار ایک شو میں طلاق کے بعد کی زندگی اور اس کے گہرے اثرات پر کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔
معروف اداکار، ہدایت کار، اور پروڈیوسر جاوید شیخ، جنہوں نے فلم اور ٹی وی دونوں میں شاندار کامیابیاں سمیٹیں، ذاتی زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ سے گزر چکے ہیں۔
شو میں شرکت کے دوران، دونوں نے نہایت سچائی اور سنجیدگی سے بتایا کہ جاوید شیخ اور ان کی سابقہ اہلیہ زینت منگی کے درمیان علیحدگی کا فیصلہ صرف ان کی ذاتی زندگی نہیں، بلکہ ان کے بچوں، خصوصاً مومل شیخ پر بھی گہرا اثر چھوڑ گیا۔
جاوید شیخ نے طلاق کے بعد کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا:
”جب ایک رشتہ ٹوٹتا ہے تو عورت کو بہت کچھ جھیلنا پڑتا ہے۔ مرد باہر چلا جاتا ہے، کام میں لگ جاتا ہے، دوستوں میں مشغول ہو جاتا ہے۔ لیکن عورت گھر میں رہتی ہے، بچوں کی ذمہ داری اٹھاتی ہے، اور جذباتی دباؤ بھی اسی پر آتا ہے۔“
انہوں نے تسلیم کیا کہ طلاق کے سب سے بڑے متاثر بچے ہوتے ہیں، کیونکہ وہ دونوں والدین کی کمی الگ الگ انداز میں محسوس کرتے ہیں۔
دوسری جانب مومل شیخ نے طلاق کے بعد مردوں کی کیفیت پر بات کرتے ہوئے ایک نیا زاویہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا:
”ہم عورتوں کے جذبات کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن مردوں کی خاموشی کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ بچے عموماً ماں کے ساتھ ہوتے ہیں، جو اسے کسی حد تک تسلی دیتے ہیں، مگر باپ سے کوئی نہیں پوچھتا کہ وہ اپنے بچوں کے بغیر کیسے جیے گا۔“
مومل نے مزید کہا کہ معاشرے کو چاہیے کہ مردوں کے جذبات اور ان کے والد ہونے کے حق کو بھی اتنی ہی اہمیت دے جتنی عورت کے حقوق کو دیتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وقت کے ساتھ ان کا خاندان دوبارہ قریب آیا۔ مومل کی شادی کے موقع پر انہوں نے اپنے والد کو دوبارہ گھر بلایا، اور یوں خاندان نے جذباتی طور پر از سرِ نو جڑنے کی کوشش کی۔
مزیدپڑھیں:انوکھا قصبہ، جہاں جانے والے ہر بزرگ کو ان کی جوان محبت مل جاتی ہے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: طلاق کے بعد جاوید شیخ انہوں نے
پڑھیں:
ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد چینی درآمدات پر عائد محصولات میں 10 فیصد کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ نئی شرح کے مطابق چینی اشیاء پر محصولات 57 فیصد سے کم ہو کر 47 فیصد کر دیے گئے ہیں۔
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تجارتی تعاون، سرمایہ کاری اور باہمی تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد امریکی صدر نے اعلان کیا کہ وہ اپریل 2026 میں چین کا سرکاری دورہ کریں گے تاکہ مذاکرات کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن کو بہتر بنانے اور عالمی معیشت میں استحکام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی شراکت داری میں بہتری نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی منڈی کے لیے بھی سودمند ثابت ہوگی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق محصولات میں کمی سے عالمی تجارتی منڈی میں اعتماد بڑھے گا اور ممکنہ طور پر دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے اثرات میں کمی آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں