---فائل فوٹو 

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بھارت نے جھوٹے دہشتگردی کے الزامات کو جنگ کےلیے جواز بنانا شروع کیا، جھوٹے الزامات کو جنگ کا جواز بنانے کا سلسلہ معمول نہیں بننے دیا جا سکتا، ناصرف دو ممالک بلکہ پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے۔

پاکستان کے خلاف بھارتی جھوٹا بیانیہ زمین بوس کرنے کے مشن پر نیویارک میں موجود پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی دورے کا آغاز کر دیا، وفد یو این ہیڈ کوارٹر کے گرد بین الاقوامی برادری کو سفارتی ایجنڈا دینے میں سرگرم ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستانی وفد نے اس پر زور دیا گیا کہ ملاقاتیں محض تصویری مواقع نہیں، اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہوں، پاکستان کی حیثیت ایک ذمہ دار اور مستحکم مڈل پاور کے طور پر اُجاگر کی جا رہی ہے، پائیدار ترقی پاکستان کے استحکام کی بنیاد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان علاقائی امن و سلامتی میں واضح دلچسپی رکھتا ہے، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، بھارت کے پاکستان مخالف من گھڑت بیانیے کو اس بار سچ کا روپ لینے نہیں دیا جائے گا۔

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ دہشتگردی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسے سنجیدگی سے حل کیا جانا چاہیے۔

شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل ترین زمینی جنگ لڑی ہے، شہید بے نظیر بھٹو بھی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوئیں، ہم نے خون اور سرمایہ دونوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارت کے جھوٹے بیانیے ہمیں کسی فلمی اسکرپٹ کا حصہ نہیں بنا سکتے، وزیرِ اعظم نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اہم ذمہ داری سونپی ہے، بلاول بھٹو زرداری بھارتی خلاف ورزیوں پر واضح مؤقف پیش کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے پانی، کشمیر اور جنگ و امن کے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ٹھوس مؤقف پیش کیا ہے، دوران جنگ بھارتی جارحیت پر بلاول کا ردِعمل واضح، مدلل اور مؤثر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ذمہ دار ایٹمی ریاست امن پر مبنی وسیع اور منصفانہ مکالمے پر یقین رکھتا ہے، امن کےلیے بات چیت اہم ہے، لیکن مودی کی خطرناک اور غیرذمہ دار پالیسیوں پر خاموش نہیں رہا جائے گا، پاکستان دنیا کو بھارتی پالیسیوں کے خطرناک نتائج سے آگاہ کرتا رہے گا، چاہے جنگ ہو یا سفارتی محاذ، ہم ہر محاذ پر دفاع کرنا جانتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان کو جنگ

پڑھیں:

نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔

 

وحید حیدر شاہ گلزار

متعلقہ مضامین

  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی، مدارس کا کردار ختم کیا جا رہا: فضل الرحمن
  • وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار