چشمہ 5 نیوکلیئر پاور پلانٹ پر کام تیزی سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
چشمہ 5 نیوکلیئر پاور پلانٹ پر کام تیزی سے جاری ہے، تکیمل پراس سے1200 میگاواٹ سستی اور ماحول بجلی نیشنل گریڈ میں شامل ہوگی۔
جنرل منیجر چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس انجینئر حبیب الرحمن نے دوران بریفنگ صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کا ہدف جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت 8000 میگاواٹ تک بڑھانا اور ملک میں سستی اور پائیدار توانائی کے حصول کا ایک قابل اعتماد ذریعہ بنانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نیوکلیئر توانائی پیدا کرنیوالے 20 بڑے ملکوں میں شامل ہے، ملک میں اس وقت چھ آپریشنل نیوکلیئر ری ایکٹرز ہیں جن کی پیداواری صلاحیت 3530 میگاواٹ ہے، چشمہ5 پراجیکٹ کی تکمیل سے4730 میگاواٹ ہو جائیگی۔
انھوں نے بتایا کہ چشمہ5 پراجیکٹ جدید ہاؤلونگ ون ڈیزائن پر مبنی ہے، یہ تھرڈ جنریشن پریشرائزڈ واٹر ری ایکٹر ہے۔ اس پراجیکٹ کو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن کے تعاون سے مکمل کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نیوکلیئر توانائی دوبارہ سے عالمی توجہ حاصل کر رہی ہے، امریکہ، جاپان، برطانیہ ، جنوبی کوریا سمیت متعدد ترقی یافتہ ممالک جوکہ نیوکلیئر توانائی بتدریج ترک رہے تھے، پھر سے اس پر فوکس اور نئے نیوکلیئر پلاٹس تعمیر کر رہے ہیں،نیوکلیئر توانائی صرف سستی اور محفوظ ہی نہیں، ماحول دوست بھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیوکلیئر توانائی
پڑھیں:
ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات، مقامی پیداوار سے بڑھ گئی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)پاکستان بزنس فورم کے مطابق ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات، کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئی ہے۔پاکستان بزنس فورم نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ درآمدی کپاس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے لیے ایس آر او جاری کیا جائے۔پاکستان بزنس فورم نے کہاکہ فنانس بل 2025 میں درآمدی کپاس پر جی ایس ٹی لگانے کا اعلان ہوا تھا، لیکن تاحال ایس آر او جاری نہیں ہوسکا ہے بجٹ کی منظوری کو تین ہفتے ہو چکے ہیں کیا وجہ ہے کہ اس معاملے کو طول دیا جارہا ہے۔پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق بعض بااثر گروپ ایس آر او کے اجرا میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئی ہے، ایف بی آر معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فی الفور ایس آر او جاری کرے، روئی کے درآمد کنندگان اب تک بیرونِ ملک سے تقریبا 75 لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کر چکے ہیں۔(جاری ہے)
احمد جواد نے کہا کہ بڑی مشکل سے مقامی کپاس کو پارلیمان سے لیول پلیئنگ فیلڈ ملی ہے وقت آگیا ہے اس کو عملی جامہ پہنایا جائے، پاکستان کو ایک بار پھر کاٹن کنٹری بنانے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حقیقی معنوں میں کاٹن ریوائیول پروگرام پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔احمد جواد نے کہا کہ حکومت غیر ضروری درآمدات سے مقامی صنعت کو ہونے والے نقصان کے پیش نظر خام مال کی درآمدات کو ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم سے مکمل طور پر خارج کر دیا جائے۔