محبوبہ مفتی نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کیلئے زمین کی الاٹمنٹ کا مطالبہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پی ڈی پی کی صدر نے زور دیا کہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی محض ایک انتظامی یا آبادیاتی مسئلہ نہیں بلکہ یہ تاریخی انصاف، مفاہمت اور کشمیر کے تکثیری مزاج کی بحالی کا معاملہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لئے زمین کی الاٹمنٹ اور سیاسی نمائندگی کی حمایت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کی ہے۔ راج بھون میں منعقدہ یہ ملاقات محبوبہ مفتی کی ایل جی سنہا سے پہلی رسمی ملاقات ہے، جن کے خلاف وہ اکثر پالیسیوں پر تنقید کرتی رہی ہیں۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جموں سمیت دیگر ریاستوں سے سینکڑوں کشمیری پنڈت کھیر بھوانی میلہ میں شرکت کے لئے وادی پہنچ رہے ہیں۔ یہ میلہ ہر برس موسم گرما میں وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے تولہ مولہ میں منعقد ہوتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے ایل جی کو ایک خط پیش کیا ہے جس میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لئے ایک مکمل روڑ میپ شامل ہے۔ ان کے مطابق اس "منصوبے کی بنیاد ہمدردی، باہمی اعتماد اور زمینی حقائق" پر ہونی چاہیئے۔ محبوبہ مفتی نے زور دیا کہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی محض ایک انتظامی یا آبادیاتی مسئلہ نہیں بلکہ یہ تاریخی انصاف، مفاہمت اور کشمیر کے تکثیری مزاج کی بحالی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہر بے گھر کشمیری پنڈت کنبے کو ان کے اصل ضلع میں آدھا کنال (10 مرلہ) زمین دی جائے بشرطیکہ وہ واپسی پر آمادہ ہوں۔ زمین قانونی طور پر الاٹ کی جائے، بنیادی سہولیات مثلاً سڑک، بجلی، صفائی اور اسکول کی موجودگی کو ترجیح دی جائے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ رہائش صرف پناہ نہیں بلکہ شناخت، وابستگی اور مستقل حیثیت کی علامت ہونی چاہیئے۔
یاد رہے کہ حکومت جموں و کشمیر نے وزیر اعظم پیکیج کے تحت تقریباً چھ ہزار کشمیری پنڈتوں کو مختلف محکموں میں روزگار فراہم کیا ہے۔ ان کے لئے وادی کے تمام دس اضلاع میں رہائشی کالونیاں تعمیر کی گئی ہیں، جنہیں سکیورٹی فورسز تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔ بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر اسمبلی کی حلقہ بندی کے بعد نامزدگی کوٹہ کے تحت چار نشستیں مختص کی ہیں، جن میں سے دو صرف کشمیری پنڈتوں کے لئے ہیں۔ ان پر تقرری کا اختیار لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ نامزدگی کے بجائے کشمیری پنڈتوں کو براہ راست انتخابی نمائندگی دی جانی چاہیے تاکہ وہ خطے کے جمہوری مستقبل میں کردار ادا کر سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے کے لئے
پڑھیں:
وقف املاک کی رجسٹریشن میں توسیع کیلئے اسد الدین اویسی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں سماعت متوقع
ایڈووکیٹ پاشا نے قبل ازیں عدالت سے متفرق درخواست کی سماعت کرنے پر زور دیا تھا جس میں وقف املاک کے رجسٹریشن کیلئے وقت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کی درخواست پر سماعت کے لئے رضامندی ظاہر کی اور دوبارہ لسٹ کرنے پر اتفاق کیا جس میں امید (UMEED) پورٹل کے تحت "وقف بائی یوزر" سمیت تمام وقف املاک کے لازمی رجسٹریشن کے لئے وقت میں توسیع کی درخواست کی گئی ہے۔ قبل ازیں بنچ نے مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی اور دیگر کی عرضی کو اس معاملے پر 28 اکتوبر کو غور کے لئے لسٹ کیا تھا۔ تاہم اس پر سماعت نہیں ہو سکی۔ اسد الدین اویسی کی طرف سے ایڈووکیٹ نظام پاشا عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ پر زور دیا کہ اس معاملے کی فوری سماعت کی جائے کیونکہ اس سے پہلے کی تاریخ پر اس کی سماعت نہیں ہو سکتی تھی۔ اسد الدین اویسی کے وکیل نے کہا کہ وقف کی لازمی رجسٹریشن کے لئے چھ ماہ کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے، جس پر سی جے آئی نے کہا کہ ہم جلد ایک تاریخ دیں گے۔
15 ستمبر کو ایک عبوری حکم میں سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کی چند اہم دفعات کو روک دیا، جس میں یہ شق بھی شامل ہے کہ صرف کم از کم پانچ برسوں سے باعمل مسلمان ہی جائیداد وقف کر سکتے ہیں۔ حالانکہ عدالت نے پورے قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا اور اس کے حق میں آئین کے مفروضے کا خاکہ پیش کیا۔ وہیں عدالت نے نئے ترمیم شدہ قانون میں "وقف بائی یوزر" کی شق کو حذف کرنے کے مرکز کے فیصلے کو بھی تسلیم کیا۔ وقف بائی یوزر سے مراد وہ عمل ہے جہاں کسی جائیداد کو مذہبی یا خیراتی وقف (وقف) کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ جائیداد کے استعمال کی بنیاد پر اسے وقف تصور کیا جاتا ہے، چاہے مالک کی طرف سے وقف کا کوئی رسمی، تحریری اعلان نہ ہو۔
ایڈووکیٹ پاشا نے قبل ازیں عدالت سے متفرق درخواست کی سماعت کرنے پر زور دیا تھا جس میں وقف املاک کے رجسٹریشن کے لئے وقت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کے رجسٹریشن کے لئے ترمیم شدہ قانون میں چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا اور پانچ مہینے فیصلے کے دوران گزر گئے، اب ہمارے پاس صرف ایک مہینہ باقی ہے۔ مرکز نے تمام وقف املاک کو جیو ٹیگ کرنے کے بعد ڈیجیٹل انوینٹری بنانے کے لئے چھ جون کو یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، ایمپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ (UMEED) ایکٹ کا مرکزی پورٹل شروع کیا۔ امید پورٹل کے مینڈیٹ کے مطابق، ملک بھر میں تمام رجسٹرڈ وقف املاک کی تفصیلات چھ ماہ کے اندر لازمی طور پر اپ لوڈ کی جانی ہیں۔