خط میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں کشمیری بدنام زمانہ بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے اکثر دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں رکھے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ہزاروں کشمیریوں کی مسلسل اور غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جنہیں بھارتی حکام نے 5 اگست 2019ء سے قبل اور اس کے بعد گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے قائمقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور امریکہ کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ گرفتار شدگان میں کم عمر بچے، خواتین، بزرگ شہری اور سنگین عارضوں میں مبتلا افراد شامل ہیں جنہیں کالے اور متنازع قوانین کے تحت قید کیا گیا ہے۔ ان افراد میں وہ بھی شامل ہیں جو کئی برسوں سے محض اظہارِ رائے کی پاداش میں جیلوں میں بند ہیں۔ان گرفتاریوں کا مقصد سیاسی مخالفت کو دبانا اور عوامی مزاحمت کو کچلنا ہے۔ کشمیری عوام کو دہائیوں سے ریاستی جبر و استبداد کا سامنا ہے۔ ظلم و جبر کی فضا پیدا کر کے کشمیری سیاسی قائدین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے آزادانہ طور پر کام کرنا تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں کشمیری بدنام زمانہ بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے اکثر دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں رکھے گئے ہیں۔ ان قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، تشدد، قید تنہائی، طبی سہولیات کی عدم فراہمی، قانونی امداد سے محرومی، منصفانہ عدالتی کارروائی کا فقدان، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور جنسی ہراسانی جیسے سنگین واقعات معمول بن چکے ہیں۔ یہ مظالم ایک منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔ بھارت جو جنیوا کنونشن اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے، ان قیدیوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانے میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سیاسی قیادت کی طویل قید ایک سنگین انسانی مسئلہ بن چکا ہے۔

پرامن جدوجہد کے علمبردار ںشبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی اور دیگرکو تہاڑ جیسی بدنام جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ ان کی مسلسل قید اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ بھارت حقِ خودارادیت کے لئے کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لیے ریاستی اداروں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے جن میں عدلیہ بھی شامل ہے۔ یہ صورتحال عدالتی انصاف اور قانون کی حکمرانی پر سنگین سوالات کھڑا کرتی ہے۔ عالمی سطح پر یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔ اس تناظر میں کشمیری رہنمائوں کی فوری رہائی ناگزیر ہے تاکہ وہ کشمیری عوام کے جذبات اور امنگوں کی صحیح ترجمانی کر سکیں۔

خط میں کہا گیا جب آپ ایک اہم وفد کے ہمراہ واشنگٹن میں ہیں، تو ہمیں امید ہے کہ دیگر اہم امور کے ساتھ ساتھ آپ اس حساس مسئلے کو بھی وہاں اٹھائیں گے۔ کشمیری قائدین کی رہائی کے لیے آپ کی آواز اور حمایت کشمیری عوام کے اعتماد کو بحال کرنے اور ایک پرامن سیاسی عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ محمود ساغر نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں یقین ہے کہ آپ عظیم بھٹو خاندان کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کشمیری عوام کے حق کے لیے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خط میں کہا گیا کشمیری عوام جیلوں میں کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

سانحہ 9 مئی میں ملوث ہزاروں افراد کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیئے گئے

پاسپورٹ ذرائع کے مطابق بلاک ہونیوالے پاسپورٹ میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو اس وقت نجی اور سرکاری اداروں میں دوران ڈیوٹی تھے اور ان کے کسی بھی طریقے سے سانحہ 9 مئی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ جیو فینسگ میں ان کا موبائل یا لینڈ لائن نمبر آیا، اس بنا پر ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ جن افراد نے اپنے بے گناہ ہونے کے شواہد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو دیئے، ان کے نام بھی ابھی تک شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ 9 مئی 2023 کے مختلف کیسوں میں ملوث ہزاروں افراد کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر کے مختلف شہروں اور دیہاتوں کے ساڑھے 5 ہزار سے زائد ایسے پاکستانی ہیں جن کے پاسپورٹ بلاک کر دیئے گئے ہیں، جو کسی بھی طرح سانحہ 9 مئی میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاسپورٹ ذرائع کے مطابق بلاک ہونیوالے پاسپورٹ میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو اس وقت نجی اور سرکاری اداروں میں دوران ڈیوٹی تھے اور ان کے کسی بھی طریقے سے سانحہ 9 مئی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ جیو فینسگ میں ان کا موبائل یا لینڈ لائن نمبر آیا، اس بنا پر ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ جن افراد نے اپنے بے گناہ ہونے کے شواہد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو دیئے، ان کے نام بھی ابھی تک شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

عدالت عالیہ نے درجنوں کیسوں میں پاسپورٹ حکام کو ریکارڈ سمیت طلب کر رکھا ہے، پاسپورٹ حکام نے بہت سار ے کیسوں میں عدالت میں پاسپورٹ بلیک لسٹ ہونے کا ریکارڈ بھی جمع کرا دیا ہے۔ دوران سماعت پتا چلا کہ بہت سارے ایسے افراد ہیں جو ان علاقوں میں قائم سرکاری اور نجی اداروں میں کام کرتے ہیں اور حالات خراب ہونے پر اپنے گھر والوں اور عزیز و اقارب کو فون کالز کرتے رہے اور جیو فینسگ میں ان کا نام آگیا۔ دوسری جانب محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے عدالت عالیہ میں مقف اختیار کیا کہ پاسپورٹ کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا کام پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کا نہیں یہ وزرات داخلہ کا ہے۔ وزارت داخلہ ہی بلیک لسٹ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کرتی ہے اور نکالتی ہے، 9 مئی میں کسی بھی درجے میں شامل ہونے کی بناء پر نام بلیک لسٹ میں شامل ہو چکے ہیں، جن کے پاسپورٹ ایکسپائر ہو چکے، ان کے پاسپورٹ کی مدت میں اب تجدید یو سکتے جب تک ان کا نام بلیک لسٹ سے خارج نہیں ہو جاتا۔ 

متعلقہ مضامین

  • ہزاروں برس سے گمشدہ قدیم مصر کے تین مقبرے دریافت
  • فارم 47 کے نتیجے میں مسلط وفاقی حکومت کے پی کے عوام کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے، عبدالواسع
  • سیالکوٹ کے عوام کا ن لیگ کے حق میں ووٹ انکی حکومت پر اعتماد کا اظہار ہے: وزیرِاعظم
  • آپریشن سندور: سی ڈی ایس کے بیان پر بھارتی سیاست میں تشویش، خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • واشنگٹن میں کشمیریوں کی آواز گونج اُٹھی، صدر ٹرمپ کے مؤقف پر اظہارِ تشکر،وائٹ ہاؤس کے باہر ریلی
  • سانحہ 9 مئی میں ملوث ہزاروں افراد کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیئے گئے
  • ادیب و شاعر ریاض الرحمان ساغر کو دنیا سے رخصت ہوئے 12 برس بیت گئے
  • سعودی عرب نے حج آرگنائزر سے اضافی پیسے نہیں لیے: حافظ طاہر اشرفی
  • کشمیر دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک المناک داستان ہے، چوہدری قربان