محمود ساغر کا ہزاروں کشمیریوں کی مسلسل اور غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
خط میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں کشمیری بدنام زمانہ بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے اکثر دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں رکھے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ہزاروں کشمیریوں کی مسلسل اور غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جنہیں بھارتی حکام نے 5 اگست 2019ء سے قبل اور اس کے بعد گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے قائمقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور امریکہ کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ گرفتار شدگان میں کم عمر بچے، خواتین، بزرگ شہری اور سنگین عارضوں میں مبتلا افراد شامل ہیں جنہیں کالے اور متنازع قوانین کے تحت قید کیا گیا ہے۔ ان افراد میں وہ بھی شامل ہیں جو کئی برسوں سے محض اظہارِ رائے کی پاداش میں جیلوں میں بند ہیں۔ان گرفتاریوں کا مقصد سیاسی مخالفت کو دبانا اور عوامی مزاحمت کو کچلنا ہے۔ کشمیری عوام کو دہائیوں سے ریاستی جبر و استبداد کا سامنا ہے۔ ظلم و جبر کی فضا پیدا کر کے کشمیری سیاسی قائدین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے آزادانہ طور پر کام کرنا تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں کشمیری بدنام زمانہ بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے اکثر دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں رکھے گئے ہیں۔ ان قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، تشدد، قید تنہائی، طبی سہولیات کی عدم فراہمی، قانونی امداد سے محرومی، منصفانہ عدالتی کارروائی کا فقدان، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور جنسی ہراسانی جیسے سنگین واقعات معمول بن چکے ہیں۔ یہ مظالم ایک منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔ بھارت جو جنیوا کنونشن اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے، ان قیدیوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانے میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سیاسی قیادت کی طویل قید ایک سنگین انسانی مسئلہ بن چکا ہے۔
پرامن جدوجہد کے علمبردار ںشبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی اور دیگرکو تہاڑ جیسی بدنام جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ ان کی مسلسل قید اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ بھارت حقِ خودارادیت کے لئے کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لیے ریاستی اداروں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے جن میں عدلیہ بھی شامل ہے۔ یہ صورتحال عدالتی انصاف اور قانون کی حکمرانی پر سنگین سوالات کھڑا کرتی ہے۔ عالمی سطح پر یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔ اس تناظر میں کشمیری رہنمائوں کی فوری رہائی ناگزیر ہے تاکہ وہ کشمیری عوام کے جذبات اور امنگوں کی صحیح ترجمانی کر سکیں۔
خط میں کہا گیا جب آپ ایک اہم وفد کے ہمراہ واشنگٹن میں ہیں، تو ہمیں امید ہے کہ دیگر اہم امور کے ساتھ ساتھ آپ اس حساس مسئلے کو بھی وہاں اٹھائیں گے۔ کشمیری قائدین کی رہائی کے لیے آپ کی آواز اور حمایت کشمیری عوام کے اعتماد کو بحال کرنے اور ایک پرامن سیاسی عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ محمود ساغر نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں یقین ہے کہ آپ عظیم بھٹو خاندان کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کشمیری عوام کے حق کے لیے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خط میں کہا گیا کشمیری عوام جیلوں میں کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔