WE News:
2025-11-03@10:47:25 GMT

کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟

قید ہمیشہ قید ہی ہوتی ہے چاہے اسے سہولیات سے آراستہ ہی کیوں نا کردیا جائے قیدی کی ہمیشہ خواہش رہتی ہے کہ وہ عام انسانوں کی طرح آزاد زندگی گزارے لیکن جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو یا قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا جائے تو پھر سزا بھی ہوتی ہے۔

سزا کو روکنے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے ہر جگہ جیلیں بنائی جاتی ہیں جہاں قیدیوں کو جرائم کے بعد سزا کے طور پر رکھا جاتا ہے، قانون کی پاسداری سکھائی جاتی ہے، مہذب شہری بننے کا موقع دیا جاتا ہے تا کہ یہ واپس آکر عام انسانوں کی طرح زندگی گزار سکیں لیکن کچھ قیدی جن کا قانونی طریقے سے نکلنا مشکل ہوتا ہے وہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی طرح جیل سے بھاگ نکل جائیں۔

جیل سے بھاگنے والے قیدیوں پر بہت ساری فلمیں بنی ہیں لیکن ان فلموں میں بھاگنے والے اکثر پکڑے جاتے ہیں، حقیقت میں جیل سے بھاگنا بہت مشکل ہوتا ہے کیوں کہ جیل اور اس کے ارد گرد سخت سیکیورٹی رکھی جاتی ہے تا کہ کوئی قیدی بھاگ نا سکے ۔

گزشتہ شب کراچی کے علاقے ملیر میں واقع جیل سے سینکڑوں قیدی فرار ہو گئے یہ کوئی فلم یا ڈرامہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں نے جیل میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا جس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، فرار ہونے والے کچھ قیدیوں دوبارہ پکڑ لیا گیا۔ اس صورت حال میں چند پولیس اہلکار اور قیدی زخمی بھی ہوئے۔

ڈی آئی جی جیل کراچی محمد حسن سہتو  کے مطابق زلزلےکےجھٹکوں کےدوران قیدیوں کی بڑی تعداد بیرکس سے باہر تھ۔ قیدیوں نےماڑی کا گیٹ بھی توڑ دیا اور جیل پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا۔

صوبائی وزیر جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی جیل اور ڈی آئی جیل سے رپورٹ طلب کرلی۔ ساتھ ہی علاقے کو کارڈن آف کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔ وزیر جیل سندھ نے حکم دیا کہ کوئی قیدی فرار ہوا ہے تو ہر حال میں پکڑا جائے، واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیاجائےگا۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ اطلاع ہے زلزلے کے باعث قیدیوں کو بیرکوں سےباہر بٹھایا گیا تھا۔ ابھی تصدیق نہیں ہوسکی کہ دیوار گری یا تالے توڑے گئے۔ اطلاع ہے کہ کچھ قیدی یہاں سے نکل گئے ہیں، جیل سےفرار قیدیوں میں سے ایک کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے، ملیر جیل اور اطراف میں پولیس کا آپریشن جاری ہے۔

سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کے مطابق سرکل نمبر 4اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہوئے، فرار ہونے والے 80 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا، 135 سےزائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا ملیر جیل کا دورہ کیا جنہیں جیل حکام نے واقعہ سے متعلق بریفنگ دی۔ آئی جی سندھ کا واقعہ سے متعلق کہنا تھا کہ ملیر جیل میں زیادہ تر منشیات کے قیدی ہوتے ہیں، ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتےہیں۔ پولیس اور رینجرز نے بروقت کارروائی کی، بڑی تعداد میں فرار قیدی پکڑےگئے، ایسے قیدی جلدی پکڑے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ جیل سے قیدیوں کے فرار کا منصوبہ پری پلانڈ نہیں لگتا، اعلیٰ سطح پر معاملے مکمل تحقیقات کی جائے گی، واقعے کی تحقیقات کے لیےکمیٹی بنائی جائے گی، کمیٹی میں پولیس اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہوں گے۔

پکڑے گئے قیدی سراج کے مطابق زلزلہ آیا تو سب قیدی گیٹ توڑنے لگے، بہت سارے لوگ گیٹ سے بھاگ گئے، میں اسلحہ کے کیس میں گرفتار ہوا ہوں، جیل سے فرار ہوکر چھپ گیا تھا۔

جیل انتظامیہ کے مطابق ملیر جیل میں 6 ہزار 22 قیدی موجود تھے، 216 قیدی گنتی میں کم ہیں، آپریشنل پولیس نے کچھ قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا، دوبارہ گرفتار قیدی ابھی واپس جیل نہیں آئے، ان قیدیوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات قائم کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

MALIR JAIL BREAK.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: قیدیوں کو کے مطابق کچھ قیدی ملیر جیل جیل سے

پڑھیں:

لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور کے پوش علاقے ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل کو زور دار ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ حادثے کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار تین افراد سڑک عبور کر رہے تھے کہ اچانک پیچھے سے آنے والے ڈمپر نے انہیں ٹکر ماری، تصادم اتنا شدید تھا کہ تینوں افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے تینوں افراد کا تعلق ضلع قصور سے ہے جو کسی ضروری کام کے سلسلے میں لاہور آئے تھے، لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی اسپتال کے ڈیڈ ہاؤس منتقل کر دیا گیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے فوراً بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ موقع پر موجود شہریوں نے ڈمپر ڈرائیور کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ گاڑی چھوڑے بغیر فرار ہوگیا۔

پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مفرور ڈرائیور کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔

علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی ایچ اے کے اطراف میں بھاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے تاکہ شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں کیونکہ ایسے حادثات میں ماضی میں بھی کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس کا مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • خیبر، دہشت گردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • ملیر کینٹ میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایف آئی اے افسر جاں بحق
  • کراچی: ملیر کینٹ کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے افسر جاں بحق
  • لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
  • لاٹری ٹکٹ گھر بھولنے والے امریکی شہری نے 5 لاکھ ڈالر کیسے جیت لیے؟
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • کراچی میں معمولی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے