کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
قید ہمیشہ قید ہی ہوتی ہے چاہے اسے سہولیات سے آراستہ ہی کیوں نا کردیا جائے قیدی کی ہمیشہ خواہش رہتی ہے کہ وہ عام انسانوں کی طرح آزاد زندگی گزارے لیکن جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو یا قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا جائے تو پھر سزا بھی ہوتی ہے۔
سزا کو روکنے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے ہر جگہ جیلیں بنائی جاتی ہیں جہاں قیدیوں کو جرائم کے بعد سزا کے طور پر رکھا جاتا ہے، قانون کی پاسداری سکھائی جاتی ہے، مہذب شہری بننے کا موقع دیا جاتا ہے تا کہ یہ واپس آکر عام انسانوں کی طرح زندگی گزار سکیں لیکن کچھ قیدی جن کا قانونی طریقے سے نکلنا مشکل ہوتا ہے وہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی طرح جیل سے بھاگ نکل جائیں۔
جیل سے بھاگنے والے قیدیوں پر بہت ساری فلمیں بنی ہیں لیکن ان فلموں میں بھاگنے والے اکثر پکڑے جاتے ہیں، حقیقت میں جیل سے بھاگنا بہت مشکل ہوتا ہے کیوں کہ جیل اور اس کے ارد گرد سخت سیکیورٹی رکھی جاتی ہے تا کہ کوئی قیدی بھاگ نا سکے ۔
گزشتہ شب کراچی کے علاقے ملیر میں واقع جیل سے سینکڑوں قیدی فرار ہو گئے یہ کوئی فلم یا ڈرامہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں نے جیل میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا جس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، فرار ہونے والے کچھ قیدیوں دوبارہ پکڑ لیا گیا۔ اس صورت حال میں چند پولیس اہلکار اور قیدی زخمی بھی ہوئے۔
ڈی آئی جی جیل کراچی محمد حسن سہتو کے مطابق زلزلےکےجھٹکوں کےدوران قیدیوں کی بڑی تعداد بیرکس سے باہر تھ۔ قیدیوں نےماڑی کا گیٹ بھی توڑ دیا اور جیل پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا۔
صوبائی وزیر جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی جیل اور ڈی آئی جیل سے رپورٹ طلب کرلی۔ ساتھ ہی علاقے کو کارڈن آف کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔ وزیر جیل سندھ نے حکم دیا کہ کوئی قیدی فرار ہوا ہے تو ہر حال میں پکڑا جائے، واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیاجائےگا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ اطلاع ہے زلزلے کے باعث قیدیوں کو بیرکوں سےباہر بٹھایا گیا تھا۔ ابھی تصدیق نہیں ہوسکی کہ دیوار گری یا تالے توڑے گئے۔ اطلاع ہے کہ کچھ قیدی یہاں سے نکل گئے ہیں، جیل سےفرار قیدیوں میں سے ایک کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے، ملیر جیل اور اطراف میں پولیس کا آپریشن جاری ہے۔
سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کے مطابق سرکل نمبر 4اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہوئے، فرار ہونے والے 80 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا، 135 سےزائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا ملیر جیل کا دورہ کیا جنہیں جیل حکام نے واقعہ سے متعلق بریفنگ دی۔ آئی جی سندھ کا واقعہ سے متعلق کہنا تھا کہ ملیر جیل میں زیادہ تر منشیات کے قیدی ہوتے ہیں، ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتےہیں۔ پولیس اور رینجرز نے بروقت کارروائی کی، بڑی تعداد میں فرار قیدی پکڑےگئے، ایسے قیدی جلدی پکڑے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ جیل سے قیدیوں کے فرار کا منصوبہ پری پلانڈ نہیں لگتا، اعلیٰ سطح پر معاملے مکمل تحقیقات کی جائے گی، واقعے کی تحقیقات کے لیےکمیٹی بنائی جائے گی، کمیٹی میں پولیس اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہوں گے۔
پکڑے گئے قیدی سراج کے مطابق زلزلہ آیا تو سب قیدی گیٹ توڑنے لگے، بہت سارے لوگ گیٹ سے بھاگ گئے، میں اسلحہ کے کیس میں گرفتار ہوا ہوں، جیل سے فرار ہوکر چھپ گیا تھا۔
جیل انتظامیہ کے مطابق ملیر جیل میں 6 ہزار 22 قیدی موجود تھے، 216 قیدی گنتی میں کم ہیں، آپریشنل پولیس نے کچھ قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا، دوبارہ گرفتار قیدی ابھی واپس جیل نہیں آئے، ان قیدیوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات قائم کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
MALIR JAIL BREAK.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قیدیوں کو کے مطابق کچھ قیدی ملیر جیل جیل سے
پڑھیں:
کراچی: خاتون کے ہاں 5 بچوں کی پیدائش، 2 انتقال کرگئے
فائل فوٹوکراچی میں گزشتہ روز نجی اسپتال میں خاتون کے ہاں پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 بچے انتقال کرگئے۔
کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک وقت میں پیدا ہونے والے پانچ میں سے دو بچے دورانِ علاج دم توڑ گئے۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے ہیں اور تمام بچوں کا وزن انتہائی کم ہے۔ زندہ رہنے والے تینوں بچوں کو بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
خاتون نے آپریشن کے ذریعے 3 لڑکوں اور 2 لڑکیوں کو جنم دیا تھا۔