پٹواریوں کی اسامیوں کیلئے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، اسٹیبلشمنٹ اور چیف کمشنر کو پٹواریوں کی اسامیوں کےلیے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت میں پٹواریوں کی اسامیوں پر غیر متعلقہ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
اس کیس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کی بات ہے، پٹواری آفس میں لوگ خوار ہوتے ہیں، کیوں نہ میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو عدالت میں بلا لوں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں 1981ء سے پٹواریوں کے رولز نہیں ہیں۔
وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ پنجاب کے رولز کے تحت یہاں پٹواری کام کرتے ہیں، عدالت جو حکم کرے گی ہم من و عن عمل کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کی تحقیقات کے لیے جےآئی ٹی بنانے کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ اگر عدالت کے احکامات پر چلتے تو کیا بات تھی، 45 پٹوار سرکل میں 9 لوگ کام کر رہے ہیں، میں نے ایف آئی آر کا آرڈر نہیں دیا کہ لوگوں کی بھرتیاں کریں، ایک ہفتے میں این او سی جاری کیا جائے اور چیف کمنشر بھرتیاں کرے۔
وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ این او سی کا کام اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ موجودہ پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں بغیر آرڈر منشی لگائے گئے ہیں، رولز میں منشی کی اسامیاں بھی رکھ لیں تاکہ لیگل بندے کام کریں، ہم بھی بغیر آڈر بندے رکھ لیں، وزیر اعظم بھی بغیر آڈر بندے رکھ لیں ایسے تھوڑی نظام چلتا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ میں پٹواری کی بھرتیوں کے لیے ڈی سی کو ایک چانس دے رہا ہوں، ایف ائی آر کا حکم دیا تو سب اندر ہوجائیں گے، آج 45 سرکلز کو 9 پٹوری چلا رہے اور منشی ساتھ بیٹھے ہیں، ان کے خلاف ثبوت بھی ہیں، آئندہ سماعت تک ان تینوں کی میٹنگ نہیں ہوئی تو عدالت میں ہی میٹنگ کرواؤں گا۔
عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سامعہ حجاب نے ملزم زاہد کو معاف کرنے کیلئے کی جانے والی ڈیل پر خاموشی توڑ دی
معروف ٹک ٹوکر سامعہ حجاب نے ملزم زاہد کو معاف کرنے کے معاہدے پر خاموشی توڑ دی۔ گزشتہ روز صحافیوں نے ٹِک ٹوکر سے پوچھا تھا کہ آپ کے ساتھ کتنے کروڑوں کی ڈیل ہوئی ہے، لیکن ٹک ٹوکر خاموشی سے کسی سوال کا جواب دیے بغیر چلا گیا تھا۔ تاہم سامعہ نے ایک ویڈیو میں ڈیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے حسن زاہد کو پیسے یا کسی خوف کی وجہ سے معاف نہیں کیا۔ ٹک ٹوکر کا کہنا تھا کہ حسن زاہد کے والدین میرے گھر آئے اور اپنے بیٹے کو معاف کرنے کی درخواست کی جس پر میں نے ان کے بیٹے کو معاف کردیا۔ واضح رہے کہ کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامر ضیاء نے کی، جس میں تفتیشی افسر محمد اسحاق عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ سامعہ حجاب نے ملزم کو معاف کر دیا ہے، میں ان کی جانب سے گواہی دیتا ہوں۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ یا تو مدعی خود یا اس کے خاندان کا کوئی فرد عدالت میں آکر بیان دے جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی۔ وقفے کے بعد ٹک ٹوکر سامعہ حجاب عدالت میں پیش ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جج عامر ضیا نے سامعہ حجاب سے پوچھا کہ کیا آپ کا کیس حل ہوگیا؟ کیا آپ کیس کو مزید آگے بڑھانا چاہتے ہیں؟ سامعہ حجاب نے بیان دیا کہ ہمارا کیس طے پا گیا ہے اور میں اپنا کیس واپس لے رہی ہوں، مجھے ملزم کی ضمانت اور بری ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بعد ازاں عدالت نے حسن زاہد کی 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔