راولپنڈی(آئی این پی )چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی   جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع میں پاکستان نے 96 گھنٹے  کی لڑائی میں  مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا، کہیں سے کوئی مدد نہیں لی۔  برطانوی نشریاتی ادارے  (  بی بی سی)   کو انٹرویو میں  اس سوال کہ چین سے پاکستان کو کتنی مدد حاصل ہوئی؟ کیونکہ ایسی رپورٹس آئی ہیں کہ چین نے پاکستان کی مدد کے لیے سیٹلائٹس کی پوزیشن بدلیں،جواب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ اس دوران ہم نے جو آلات استعمال کیے وہ یقینا ایسے ہی ہیں جیسے انڈیا کے پاس ہیں اور ہم نے کچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے، مگر اس کے علاوہ حقیقی وقت میں ہم نے کہیں سے کوئی مدد حاصل نہیں کی۔ صرف اور صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کیا گیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ پہلی بات یہ ہے کہ پہلے جو جھڑپیں ہوتی تھیں، وہ صرف متنازعہ علاقوں تک محدود رہتی تھیں۔ وہ کبھی بین الاقوامی سرحد تک نہیں پہنچتی تھیں۔ لیکن اس بار معاملہ الٹا تھا، سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا اور شہروں میں کشیدگی تھی اور یہ سب زیادہ تر بین الاقوامی سرحد کے آس پاس ہوا۔انھوں نے کہا اب چونکہ کسی بھی تنازعے کو بڑی جنگ میں بدلنے کے لیے بہت کم وقت اور جواز چاہیے، اس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں اگر کوئی تنازع ہوا تو وہ صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ پورے انڈیا اور پورے پاکستان کو متاثر کرے گا۔ اور اس کا اثر 1.

5 ارب لوگوں کی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی ضروریات پر بھی پڑے گا۔جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کو حل کرنے یا قابو میں رکھنے کے لیے کوئی موثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں، سوائے ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے۔ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان یہ ہاٹ لائن منگل کے دن باقاعدگی سے استعمال ہوتی ہے تاکہ معلومات اور مسائل کا تبادلہ کیا جا سکے اور کسی بھی ہنگامی یا ناخوشگوار واقعے کی صورت میں کسی بھی وقت رابطے کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔یہی واحد ذریعہ ہے اور اگر تنازعے سے نمٹنے کے لیے آپ کے پاس صرف ایک ہی نظام ہو، جو اتنے بڑے بحران کو سنبھالنے کے لیے کافی نہ ہو، اور دوسری جانب آپ کا واسطہ ایک ایسے ملک سے ہو جس کی قیادت انتہا پسندانہ ذہنیت رکھتی ہو اور بین الاقوامی سرحد تک غیر ذمہ دارانہ اقدامات کرنے پر آمادہ ہو، تو ایسے میں عالمی برادری کے پاس مداخلت کے لیے جو تھوڑا بہت وقت ہوتا ہے، جیسے اس بار امریکہ اور دیگر ممالک نے کیا، وہ مہلت بھی اب بہت محدود ہو چکی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار

عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔

بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔

افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام  غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ریفری اینڈی پائی کرافٹ پاکستان کے خلاف بھارت کا ہتھیار، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے سب راز کھول دیئے
  • محمد یوسف کا شاہد آفریدی کیخلاف عرفان پٹھان کی غیرشائسہ زبان پر ردعمل، اپنے ایک بیان کی بھی وضاحت کردی
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن