Express News:
2025-06-05@18:56:59 GMT

بھارت کے ساتھ اتنی بری ہوئی کہ وہ چاروں شانے چت ہوچکا

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

لاہور:

تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ اتنی بری ہوئی ہے کہ وہ چاروں شانے چت ہو چکا ہے، تنہائی بھی ہے، رسوائی بھی ہے اور ایک اندھیرے میں کھڑا ہو گیا ہے بھارت، اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا کرے، جو لوگ جنگ سے پہلے اس کے ساتھ تھے وہ بھی اس کے ساتھ نہیں ہیں، دنیا طاقت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، دنیا نے دیکھ لیا کہ طاقت پاکستان کے پاس ہے.

 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کے جو خواب چکنا چور ہوئے ہیں اس میں ایک خواب دنیا کی ایک سپر پاور بننے کا بھی تھا.

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ یہاں پہ ایک دو چیزیں بہت امپورٹنٹ دیکھنے کی ہیں، میرے خیال میں جو پاکستان کیلیے بلیسنگ ان ڈسگائزثابت ہوئی وہ ایک تو یہ تھا جوکینیڈا میں انڈین گورنمنٹ کی طرف سے انڈین انٹیلیجنس ایجنسی کی طرف سے وہاں پہ جو سکھ رہنما کی ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کی گئی ، ٹارگٹ کیا گیا، یعنی اس کو دہشت گردی کی کارروائی کہہ دیں، اس کے بعد سے جس طرح ایک اور پلاٹ ان کوور ہوا امریکا میں اور پھر اسی کے ساتھ ساتھ آسڑیلیا اور یوکے میں جو پلاٹ ان کوور ہوئے تو اس سے ایک ریئلائزیشن انٹرنیشنل کمیونٹی میں یہ آئی کہ انڈیا جو ہے وہ شاید اپنے قد سے بڑا بننے کی کوشش کر رہا ہے. 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دیکھیں جو سچویشن بھارت کی گت بنائی ہے نہ پاکستان کی مسلح افواج نے اس وقت اور دنیا بھرجس طرح رسوا ہو رہا ہے کم سے کم لفظ یہ کہیں گے انڈیا کے بارے میں جو اپنے آپ کو امریکا سے بھی اوپر لے گیا تھا یعنی جن کی کھا رہا تھا ان پر بھی غرا رہا تھا اور سمجھ رہا تھا کہ ٹھیک ہے ہماری مرضی کسی کو بلائیں یا نہ بلائیں اور اوقات یہ نکلی، یہاں سے پاکستان سے بیٹھ کر ہم نے ان کی ہرچیز تہس نہس کی اور ہم نے خود چھوڑی، ہم نے جو کچھ کیا ان کی مت ماری، ان کو سمجھ نہیں آئی اور آج تک بھی نہیں آئی. 

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو جنگ ہوگی وہ سفارتی محاذ پر ہوگی، اس میں بھارت کوشش کرے گا کہ پاکستان کیخلاف جارحانہ سفارتی سرگرمیاں کرے اور پاکستان کو دنیا میں بین الاقوامی سطح پرکس طرح نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، یہ اہداف اس کی طرف سے بنائے گئے ہیں اس میں خاص طور پرا ن کا ایک بڑا جو اس وقت ہدف ہے اگلا وہ پاکستان کو دوبارہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرایا جائے جس میں ان کو پہلے بھی ناکامی ہوئی اور اب بھی ناکامی ہو گی. 

سابق سفارتکار جمیل احمد خان نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کیونکہ24 تاریخ کو جب پہلے دن نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جو پہلا اعلامیہ جاری ہوا، اس دن سے اور اس کے بعد سے بالکل ایک ٹرانپرنسی کے ساتھ ، حقائق کے ساتھ، سچ اور حق کے ساتھ اس نے تمام بیانات دینا شروع کیے جو کہ دنیا میں ریزونیٹ ہوئے اچھے طریقے سے، آپ نے دیکھا کہ دنیا میں جس جس طرح آگے معاملات بڑھتے گئے اور حتیٰ کہ جب دس تاریخ کو جنگ بندی ہوئی، اس وقت تک دنیا نے اگر اس کا موازنہ کیا جائے ان ایام کو ان دنوں سے جب پہلگام کا واقعہ ہوا تھا تو اس میں پھر بھی کچھ نہ کچھ آبزرویشن دنیا نے دی تھی.

انہوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ ہمیں پذیرائی بھی ملی اور جو ہمارے اتنے اچھے دوست نہیں ہیں ادھر سے نکتہ چینی بھی نہیں آئی، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یقیناً ایک مومینٹم ڈویلپ ہوا ہے، اس مومینٹم کو برقرار رکھنے کیلیے بلاول بھٹو جو پوری ٹیم کو لیڈ کر رہے ہیں ، اس میں کافی مضبوط لوگ ہیں، وہ اپنے نریٹیو کو صحیح بیان کر سکتے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کی تجزیہ کار نے کہا کہ بھارت کے کے ساتھ نہیں ا ساتھ ا

پڑھیں:

امام خمینی ؒ، ایک منفرد قائد

اسلام ٹائمز: وسائل کے نہ ہونے اور وطن سے دور رہنے کے باوجود بھی انہوں نے اپنی قوم کے ساتھ رابطہ رکھا اور قوم کے حوصلوں میں اضافہ فرماتے رہے، حتیٰ کہ انقلاب رونما ہوگیا۔ انقلاب اسلامی کے قیام کے بعد اب امام خمینی ؒ کے سامنے ایک اور امتحان درپیش تھا، جس میں انقلاب اسلامی کا تحفظ کرنا تھا اور انقلاب کو ترقی کے ساتھ آگے بڑھانا تھا۔ دنیا کے اکثر حکمرانوں بالخصوص عالمی طاقتوں کے سربراہوں کو امید تھی کہ امام خمینی ؒ کا انقلاب سال دو سال کے عرصے میں ناکام ہو کر ختم ہو جائے گا، لیکن امام نے انہیں ایک بار پھر حیرت میں ڈال دیا، جس میں نہ صرف انقلاب نے ترقی اور ترویج حاصل کی بلکہ ملک ایران بھی گذشتہ کی نسبت زیادہ ترقی کے میدان میں گامزن ہوگیا۔ تحریر: علامہ محمد رمضان توقیر
(مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان)

رہبر انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ رحمۃ اللہ بہت سارے پہلووں میں انفرادیت کے حامل تھے۔ لیکن قیادت و رہبریت کے معاملے میں ان کا مقام مزید منفرد ہے۔ انہوں نے 1960ء کی دہائی میں ایرانی استعماری حکمرانوں کی سازشوں کو جس گہرائی میں بھانپا، وہ اپنی مثال آپ تھا۔ حالانکہ وہ زمانہ آپ کی قیادت اور مرجعیت کا ابتدائی زمانہ تھا۔ اس کے باوجود آپ نے امت مسلمہ بالخصوص ملت ایران کی امراض کی تشخیص ایک ماہر امراض سے بڑھ کر فرمائی۔ نہ صرف امراض کی تشخیص فرمائی بلکہ علاج بھی تجویز فرما دیا۔ حیرت اور لطف کی بات یہ ہے کہ جو علاج انہوں نے انقلاب رونماء ہونے سے تین دہائیاں قبل تجویز فرمایا، وہی علاج ہی تین نسلیں جوان ہونے اور تیس سال گذرنے کے باوجود کارگر ثابت ہوا۔ امام خمینی  ؒنے ایرانی قوم بطور قوم منظم کرنے میں منفرد کردار ادا فرمایا۔ امام سے قبل ایرانی قوم محض بادشاہ پرست قسم کی تھی۔ غلامانہ ذہنیت کے ساتھ اپنے بادشاہ کے ہر حکم پر لبیک کہنا عادت بن چکی تھی۔

بادشاہوں نے بے دینی، لادینیت، کرپشن، بدکرداری، تباہ کن معیشت اور فحاشی و عریانی کو رواج دیا ہوا تھا، مگر ایرانی عوام اپنے بادشاہ کے خلاف آواز بلند کرنے سے گریزاں تھے، سوائے ان چند دیندار علماء اور چند باشعور و تعلیم یافتہ طبقے کے افراد کے اور کوئی بولنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ امام خمینی ؒ نے ان دو طبقات کو منظم اور ہم آہنگ کیا، جس کے بعد ایسی تبدیلی کی بنیاد رکھی گئی، جس نے دنیا کو حیران کر دیا۔ امام خمینی ؒ نے انقلاب سے پہلے ہی دنیا بھر میں اپنی شخصیت کو نہ صرف متعارف کرا لیا، بلکہ تسلیم بھی کرا لیا۔ تمام عالمی رہنماؤں کی امام خمینی ؒ پر انقلاب سے قبل ہی نظر تھی۔ بالخصوص عالمی طاقتوں نے امام خمینی ؒ کا راستہ روکنے کی بھرپور کوشش کی اور ایران پر مسلط بادشاہوں کو بھرپور مدد فراہم کرکے امام خمینی ؒ کی جدوجہد میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دیں، لیکن امام خمینی ؒ پوری طاقت سے آگے بڑھتے رہے۔ عراق اور فرانس میں جلاوطنی کے ایام گذارتے رہے، لیکن عزم کم نہ ہوئے۔

وسائل کے نہ ہونے اور وطن سے دور رہنے کے باوجود بھی انہوں نے اپنی قوم کے ساتھ رابطہ رکھا اور قوم کے حوصلوں میں اضافہ فرماتے رہے، حتیٰ کہ انقلاب رونماء ہوگیا۔ انقلاب اسلامی کے قیام کے بعد اب امام خمینی ؒ کے سامنے ایک اور امتحان درپیش تھا، جس میں انقلاب اسلامی کا تحفظ کرنا تھا اور انقلاب کو ترقی کے ساتھ آگے بڑھانا تھا۔ دنیا کے اکثر حکمرانوں بالخصوص عالمی طاقتوں کے سربراہوں کو امید تھی کہ امام خمینی ؒ کا انقلاب سال دو سال کے عرصے میں ناکام ہو کر ختم ہو جائے گا، لیکن امام نے انہیں ایک بار پھر حیرت میں ڈال دیا، جس میں نہ صرف انقلاب نے ترقی اور ترویج حاصل کی بلکہ ملک ایران بھی گذشتہ کی نسبت زیادہ ترقی کے میدان میں گامزن ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں ایران ایک بہترین معیشت کا حامل ہوا۔ حالانکہ عراق کے ساتھ طویل جنگ بھی درپیش رہی، جس میں امام خمینی ؒ نے قوم کو سنبھال کر رکھا اور ہزاروں شہداء دینے کے باوجود قوم کے حوصلے پست نہیں ہونے دیئے۔ امام خمینی  ؒ نے انقلاب اسلامی کے پہلے دس سال اپنی موجودگی میں انقلاب کو بڑھتے اور پھولتے پھلتے دیکھا۔

اس دوران انہوں نے انقلاب کا تسلسل قائم رکھنے، انقلاب جاری رکھنے اور اسے دنیا بھر میں پھیلانے کے لیے کثیر تعداد میں اپنے معاونین و شاگردان کی ایک منظم ٹیم تشکیل دی۔ یہ ان کی انفرادیت تھی، ورنہ اکثر قیادتیں جب دنیا سے رخصت ہوتی ہیں تو ان کے انقلاب بھی ساتھ ہی چلے جاتے ہیں۔ بعض اوقات تو صاحب ِ انقلاب کی زندگی میں ہی انقلاب شکستہ یا ختم ہو جاتے ہیں۔ مگر امام خمینی ؒ کی انفرادیت ہے کہ انہوں نے اپنا ملک اور انقلاب جن امین ہاتھوں میں دیا، آج ان ہاتھوں نے دیانتداری کے ساتھ انقلاب کو سنبھالا ہوا ہے۔ ان امین مجاہدوں کے سرخیل رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای ہیں، جبکہ ایران کے گذشتہ صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی بھی اسی عظیم ٹیم کے اہم ترین رکن تھے۔ شہید رئیسی نے امام خمینی ؒ سے رفاقت کا حق ادا فرمایا۔ اپنی پوری زندگی اپنے امام اور رہبر کے خط پر گذار دی۔ امام اور رہبر کی پالیسیوں کے اجراء کے لیے پوری توانائیاں صرف کیں۔

دنیا بھر میں امام اور رہبر کا پیغام پہنچانے کی سعی کی، رہبر معظم کے بعد اگر موجودہ زمانے میں امام خمینی ؒ کا حقیقی عکس کسی شخص میں نظر آتا ہے تو وہ شہید ابراہیم رئیسی ہیں۔ آپ نے یقیناً امام سے فیض حاصل کیا ہے۔ دنیا بھر کے عالمی فورمز میں اسلام اور ایران کا پیغام بھی پہنچایا اور دفاع کرنے کے لیے میدان میں بھی رہے۔ شہید رئیسی ہر مسلمان اور ہر مظلوم کی آواز تھے۔ قرآن کریم کے ساتھ ان کی وابستگی بالکل امام کی طرح تھی۔ دشمنان قرآن کو جیسے صدر ابراہیم نے للکارا، ویسے کوئی جرات نہیں کرسکا۔ جس طرح شہید رئیسی نے امام خمینی ؒ کے مشن کو آگے بڑھایا اور امام کی سیرت پر عمل کیا، اسی طرح اگر ہم بھی اسی خلوص اور محنت کے ساتھ امام خمینی ؒ کے انوار سے روشنی لیں اور اپنے آپ کو امام کا مطیع و فرمان بردار بنائیں تو پوری دنیا انقلاب اسلامی کے وجود سے معطر ہوسکتی ہے اور امام خمینی ؒ کی روح شادمان و سرفراز ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی جیت مودی کی سیاسی موت ثابت ہوئی، گرپتونت سنگھ
  • اگلی بار پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، بلاول بھٹو
  • اگلی بار پاکستان اور بھارت میں جنگ ہوئی تو ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، بلا ول بھٹو
  • اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، بلاول 
  • اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، بلاول بھٹو نے خبردار کردیا
  • پاکستان کا کرپٹو کی دنیا میں بڑا قدم، بھارت پیچھے رہ گیا
  • بھارت سے جنگ کا خطرہ برقرار ، کشمیر کا معاملہ دنیا کے ریڈار پر آگیا،خواجہ آصف
  • امام خمینی ؒ، ایک منفرد قائد
  • بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار، دنیا مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کرے، بلاول بھٹو