اسلام آباد:

متنازع پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے، اینکرز اور صحافتی تنظیموں کی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ اگر جواب داخل نا کرایا تو تب بھی سماعت کو آگے بڑھائیں گے، میرا خیال ہے کہ اس کیس میں لمبا وقت چاہیے، اس کو عید کے بعد ہی رکھیں۔

عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق نے صرف وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات کے ذریعے جواب داخل کرا دیا ہے، وزارت قانون و انصاف اور پارلیمانی امور، پی ٹی اے کی جانب سے جواب ہی جمع نہیں کرایا گیا۔ وفاق نے ایک انوکھا جواب داخل کراتے ہوئے اس عدالت کے دائرہ اختیار پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔

وکیل نے دلائل میں بتایا کہ وفاق نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد صرف ہائیکورٹ کا آئینی بینچ یہ کیس سن سکتا ہے، جب تک ہائیکورٹ کا آئینی بینچ نہیں بنتا تب تک یہ عدالت ہی کیس سن سکتی ہے، یہ اعتراض کسی صورت نہیں بنتا صرف اس لیے اعتراض اٹھایا گیا تاکہ معاملے کو طول دیا جا سکے، دوسرا اعتراض ایک قرآنی آیت کا سہارا لے کر اٹھایا گیا ہے کہ بات پھیلانے سے پہلے اس کی تحقیق کر لیا کرو، لوگوں پر ایف  آئی آرز درج ہو رہی ہیں، عدالت اس کیس کو جلد سنے۔

جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ کیا کوئی بھی خبر نہیں چل رہی؟ کوئی خبر دینے یا پبلیکیشن سے روک رہا ہے۔

ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ یہ اسٹے آرڈر دے دیں کہ صحافی پر خبر دینے کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر یا گرفتاری نہیں ہوگی، فریقین جواب جمع نہیں کروا رہے اور عدالت سے ٹائم پر ٹائم لے رہے ہیں، اگر عدالت کے آرڈر پر جواب داخل نہیں کرایا جا رہا تو یہ عدالت اور فریقین کے درمیان معاملہ ہے، عدالت ان پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کر کے جواب جمع کرانے کا موقع دے۔

صحافی مظہر عباس نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری میں ایک ہراسگی کی فضا پیدا کر دی گئی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو طلب کر کے ہراساں کیا جا رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ فریقین نے جو بھی اعتراض اٹھایا، وہ اٹھا سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری پٹیشن کو سن لیں اور ان کا جواب بھی لے لیں۔ اینکر پرسںز نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں فوج نے میزائل مارے اور ہم نے سوشل میڈیا پر جنگ لڑی ہے۔

جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ کیا آپ کوئی خبر دے ہی نہیں پا رہے؟ وکیل نے بتایا کہ فریقین کو جواب داخل کرانے اور آئندہ سماعت سے قبل جواب کی کاپی پیشگی پٹشنرز کو دینے کی ہدایت کی جائے۔

عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس انعام امین منہاس نے جواب داخل نے کہا کہ کو جواب

پڑھیں:

راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، فیملی سمیت 8 افراد گرفتار

راولپنڈی کے علاقے پیرو دھائی میں شادی شدہ خاتون کے قتل کا انکشاف ہوا ہے، علاقہ مجسٹریٹ قمر عباس نے خاتون کی قبر کشائی کا حکم دے دیا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق لڑکی کو قتل کیا گیا اس لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنا ہے، مجسٹریٹ نے خاتون کے ورثاء کو بھی 26 جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ عدالت کے حکم پر مقتولہ کی قبر کشائی کل کی جائے گی، خاتون کے قتل کے الزام میں 8 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا،  گرفتار ہونے والوں میں خاتون کی فیملی کے افراد بھی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے شوہر نے لڑکی کے گھر سے چلے جانے کا مقدمہ 21 جولائی کو درج کروایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
  • راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، فیملی سمیت 8 افراد گرفتار
  • عمران خان سے پاورآف اٹارنی پر دستخط کی اجازت کیلیے علیمہ خان عدالت پہنچ گئیں
  • ایف بی آر آفس سے سونے چاندی کی اشیاء سمیت 43 چیزوں میں خرد برد کا انکشاف
  • اسلام آباد: ہاؤسنگ سوسائٹی کے نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش تیسرے روز میں داخل
  • نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • 9 مئی مقدمات کا فیصلہ خوش آئند، چورن بیچنے والے ہوش میں آئیں: بیرسٹر عقیل