تہران ڈیل کرے یا نتائج کیلئے تیار رہے ، امریکہ کی دھمکی:کسی قسم کا دباو قبول نہیں کرینگے ، ایران کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز) ایران معاہدہ کرے یا نتائج کیلئے تیار رہے۔ ٹرمپ حکومت کی جانب سےایران کو ایک بار پھر دھمکی.
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایران کو معاہدے کیلئے تفصیلی دستاویز پیش کرچکے ہیں، امریکی صدر روس یوکرین کے حوالے سے پرامید ہیں، یوکرین نے روس پر حملوں سے قبل آگاہ نہیں کیا۔
ترجمان نے کہا کہ صدرٹرمپ اور چین کے درمیان اچھا تعلق ہے، دونوں ممالک میں بات چیت ہونے جا رہی ہے۔دوسری جانب ایرانی صدر نے امریکی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی آزاد انسان ظلم اور ناانصافی کے آگے نہیں جھکے گا، امریکی دباؤ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم نہیں کر سکتا۔
میکسیکو : تیز رفتار بس حادثے کا شکار، 11 افراد ہلاک ،17 زخمی،لاشیں ہسپتال منتقل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہاکہ معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں، ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔