تہران ڈیل کرے یا نتائج کیلئے تیار رہے ، امریکہ کی دھمکی:کسی قسم کا دباو قبول نہیں کرینگے ، ایران کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز) ایران معاہدہ کرے یا نتائج کیلئے تیار رہے۔ ٹرمپ حکومت کی جانب سےایران کو ایک بار پھر دھمکی.
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایران کو معاہدے کیلئے تفصیلی دستاویز پیش کرچکے ہیں، امریکی صدر روس یوکرین کے حوالے سے پرامید ہیں، یوکرین نے روس پر حملوں سے قبل آگاہ نہیں کیا۔
ترجمان نے کہا کہ صدرٹرمپ اور چین کے درمیان اچھا تعلق ہے، دونوں ممالک میں بات چیت ہونے جا رہی ہے۔دوسری جانب ایرانی صدر نے امریکی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی آزاد انسان ظلم اور ناانصافی کے آگے نہیں جھکے گا، امریکی دباؤ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم نہیں کر سکتا۔
میکسیکو : تیز رفتار بس حادثے کا شکار، 11 افراد ہلاک ،17 زخمی،لاشیں ہسپتال منتقل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے امریکی سرزمین پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کی دعوت حاصل کرکے ایک ’ذاتی فتح‘ حاصل کی ہے، اور یہ ملاقات ماسکو پر نئی پابندیوں میں مزید تاخیر کا باعث بنے گی۔
صدر زیلنسکی نے مشرقی یوکرین کے علاقے دونباس سے فوجیں واپس بلانے کے امکان کو امن معاہدے کا حصہ بنانے سے بھی انکار کر دیا، اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اور صدر پیوٹن جنگ کے خاتمے کے لیے زمین کے تبادلے پر بات چیت کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ سربراہی اجلاس جمعہ کو الاسکا میں ہونے والا ہے، جو 2021 کے بعد کسی موجودہ امریکی اور روسی صدر کے درمیان پہلا براہِ راست اجلاس ہوگا، جو ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صدر ٹرمپ تقریباً ساڑھے 3 سال سے جاری روس-یوکرین جنگ ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صدر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس سخت شرائط پیش کرے گا اور صدر ٹرمپ ایسا معاہدہ طے کر سکتے ہیں جس کے تحت یوکرین کو اپنی بڑی زمین روس کے حوالے کرنی پڑے۔
مزید پڑھیں:
’ہم دونباس سے دستبردار نہیں ہوں گے… اگر ہم آج دونباس سے نکل جاتے ہیں، اپنی دفاعی چوکیوں، زمینی پوزیشن اور بلند مقامات سے، تو ہم روسیوں کو واضح طور پر ایک نئے حملے کا ایک موقع فراہم کریں گے۔‘
دونباس میں مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیٹسک شامل ہیں، جنہیں روس اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور 2022 میں جنگ کے آغاز سے ان پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ جمعے کا اجلاس عملی طور پر روس پر نئی امریکی پابندیوں کو مؤخر کر دے گا، وہی پابندیاں جن کا صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر پیوٹن نے جنگ ختم نہ کی تو نافذ کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں:
’پہلی بات، وہ امریکی سرزمین پر ملاقات کرے گا، جسے میں اس کی ذاتی فتح سمجھتا ہوں، دوسری بات، وہ تنہائی سے نکل رہا ہے کیونکہ وہ امریکی سرزمین پر ملاقات کر رہا ہے، تیسری بات، اس ملاقات سے کسی حد تک پابندیاں مؤخر ہو گئی ہیں۔‘
صدر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ انہیں امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے اشارہ ملا ہے کہ روس ممکنہ طور پر جنگ بندی پر راضی ہو سکتا ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الاسکا ڈونلڈ ٹرمپ صدر پیوٹن ماسکو ولادیمیر زیلینسکی یوکرین