بھارتی فوج کا عید الاضحی کی نماز کیلئے اجازت دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
فوجی مقاصد کیلئے جگہ کی ضرورت ہے، بھارتی وزیر جاوید احمد خان کو فوجی حکام کا خط موصول
رواں برس کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عیدالاضحی کی نماز ادا نہیں کی جائے گی،بھارتی میڈیا رپورٹس
بھارتی فوج نے کلکتہ کے تاریخی روڈ پر عید الاضحی کی نماز کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی مقاصد کیلئے جگہ کی ضرورت ہے لہذا رواں برس کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عیدالاضحی کی نماز ادا نہیں کی جائے گی۔ بھارت میں ہر سال مسلم اجتماع کی منتظمین کلکتہ خلافت کمیٹی شہر کے ریڈ روڈ پر عیدالفطر اور عید الاضحی کی نماز کا اہتمام کرتی ہے، رواں برس بھی کمیٹی کی جانب سے بھارتی فوج سے عید الاضحی کی نماز کیلئے اجازت طلب کی گئی تھی تاہم اب بھارتی وزیر جاوید احمد خان نے کہا کہ فوجی حکام کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں فوج نے کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عید الاضحی کی نماز کی اجازت دینے سے انکار کردیا ۔فوجی حکام نے اپنے فیصلے سے کلکتہ پولیس اور سالانہ مسلم اجتماع کی منتظمین کلکتہ خلافت کمیٹی کو بھی آگاہ کردیا ہے۔واضح رہے کہ کلکتہ کے تاریخی ریڈ روڈ پر عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے اہتمام کا سلسلہ صدیوں پرانا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عید الاضحی کی نماز کی کے ریڈ روڈ پر عید
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔