اسلام آباد؍ پشاور(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی+ بیورو رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کی روک تھام کیلئے نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے۔ ہماری معاشی خود انحصاری کا دارومدار سستی بجلی اور زراعت پر ہے۔ پانی کا ذخیرہ بڑھانا اور موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت دیامیر بھاشا ڈیم اور دیگر آبی وسائل کے امور پر اہم اجلاس ہوا۔ دوران اجلاس وزیراعظم نے ملک میں توانائی کی پیداوار اور پانی کے وافر ذخیرے کا موثر نظام قائم کرنے کیلئے دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی اور ڈیم کی تعمیر میں حائل تمام تر رکاوٹوں کو فوری حل کرنے اور منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کا حکم دیا۔ پانی ذخیرہ کرنے کی استطاعت بڑھانے، زراعت کے لئے درکار پانی کی فراہمی، سیلاب کی روک تھام کے لئے نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے۔ پانی کے سٹوریج بڑھانے اور پانی کے موثر استعمال کی ضرورت ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ اور زراعت کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ پشاور میں امن و امان پر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا خیبر پی کے پاکستان کا سب سے خوبصورت صوبہ ہے  جس نے 1947کے ریفرنڈم میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ یہاں کے عوام نے بے پناہ قربانیاں دیں اور میں خیبر پی کے  کو غیور، دلیر عوام کی سرزمین سمجھتا ہوں۔ قبائلی زعماء، گورنر اور وزیراعلیٰ، کور کمانڈر کے ساتھ مل بیٹھ کر گفتگو کریں گے۔ بہترین مفاد میں انہیں فی الفور آگے لیکر آئیں گے اور اگر پارلیمنٹ کا معاملہ ہوا تو مشاورت سے آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا این ایف سی کے معاملے میں صوبے کو اس کا جائز حق دیا جائے گا۔ خیبر پی کے عوام کی 77 سالہ عظیم قربانیاں اور جدوجہد ہے۔ وہ ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی قربانیاں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔  دہشتگردی سمیت ہر موقع پر ہمارے جوان اگلی صف میں نظر آئے۔ اب ہمیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے بڑے اور کڑے فیصلے کرنے ہیں۔ بھارت ہمیں دن رات سندھ طاس معاہدے کی دھمکیاں دیتا ہے مگر اب ان دھمکیوں کا جواب دینے کیلئے ہمیں لائحہ عمل بنانا ہے اور اس حوالے سے جلد چاروں صوبوں کو پانی کے مسئلے پر بلایا جائے گا تاکہ پانی کے ذخیرے اور گنجائش کو بڑھا کر بھارتی عزائم کو خاک میں ملا سکیں۔ دیامر، بھاشا اور داسو ڈیم میں ہم پانی سٹوریج کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ بہت خوبصورت صوبہ ہے اور یہاں کے عوام دلیر، غیور اور غیرت مند قوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپی کے  کے عوام نے 1947 میں پاکستان کا ساتھ دیا، صوبے کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا، آپ نے قوت اور دلیری کے ساتھ ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا۔ میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے تحسین پیش کرنے آیا ہوں۔ خیبرپی کے  دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبہ تھا اور آج بھی ہے۔ جبکہ بلوچستان میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہورہے تھے لیکن بلوچستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے این ایف سی کے تحت فنڈ ملنے پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جس طرح اس جنگ میں اللہ عزت عطا فرمائی، اسی طرح معاشی میدان میں بھی پاکستان ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔ آج قوم ایک ہے تو ہمیں پاکستان کی کامیابی کے لیے بڑے اور کڑے فیصلے کرنے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پانی کے معاملے پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے اور اس حوالے سے چاروں صوبوں کو دعوت دیں گے، بیٹھ کر بات کریں گے پانی کے ذخائر کو کس طرح بڑھانا ہے تاکہ بھارت کے ناپاک اور مذموم عزائم دفن ہوجائیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپی کے سردار علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ملکی دفاع اور سالمیت کے لیے ہم ایک ہیں، سیاسی اختلافاف کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کا ثبوت دیا، وفاقی حکومت سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانے سے گریز کرے، پشاور میں امن و امان پر جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بزدل دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، عمران خان نے جیل میں ناحق قید ہونے کے باوجود پوری قوم کو بھارتی جارحیت کے خلاف متحد کیا، عمران خان نے بزدل دشمن کے خلاف پوری قوم کو متحد کرکے ایک لیڈر ہونے کا ثبوت دیا، عمران خان اور اپنے سپورٹرز کا دفاع پاکستان کیلئے بھر پور سپورٹ پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان علاقوں میں خطیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ضم اضلاع کے لوگوں نے ملک کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں، ان کے ساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کے بے گھر افراد کے معاوضوں کے پیسے جلد از جلد جاری کرے، خیبرپی کے میں ڈرون حملے بندکئے جائیں، ان سے بے گناہ لوگوں کا بھی بہت نقصان ہوتا ہے، این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ صوبے کو منتقل کرنے کا فوری اعلان کیا جائے، ہم کسی دوسرے صوبے کا حق نہیں مانگ رہے بلکہ ہمیں اپنا حق دیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ این ایف سی سے متعلق جو وعدہ کیا گیا ہے اسے فوری پورا کیا جائے، وفاقی حکومت اپنے ذمے خیبرپی کے کے تمام بقایاجات ادا کرے، یہ ہمارا جائز حق ہے، وفاقی حکومت صوبے کے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات بھی ادا کرے، ٹوبیکو سیس میں صوبے کا پورا پورا حصہ دیا جائے، یہ صوبے کے لوگوں کا حق ہے، ضم اضلاع میں تنازعات کے پائیدار حل کے لیے جرگہ سسٹم بحال کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ کہا کہ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں خیبر پی کے کو شامل کیا جائے، اس کے بغیر مذاکرات ادھورے ہوں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں  خیبر پی کے کیلئے  این ایف سی میں مقرر کردہ  ایک فیصد فنڈ دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ 1960   کے سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کا ایک ایک قطرہ پاکستانی عوام کا حق ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے ہندوستان کو زندگی کا وہ سبق سکھایا جو وہ تاقیامت نہیں بھلائیں گے۔ خیبر پی کے کے غیور عوام نے پاکستان کے دفاع کیلئے قربانیاں دی ہیں، خیبر پی کے عظیم صوبہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز پشاور میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی، وزیراعلی خیبر پی کے علی امین خان گنڈاپور، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری، وفاقی و صوبائی وزراء، سینیٹرز، اراکین صوبائی اسمبلی اور قبائلی زعماء بھی موجود تھے۔  وزیراعظم نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے لئے بہت عزت کی بات ہے کہ میں اس جرگے میں آپ کے سامنے موجود ہوں۔ ہم نے زعماء کی باتیں سنی، وزیراعلی خیبر پی کے کی باتیں سنیں، ہم سب آپ کی باتیں سننے کیلئے آئے ہیں۔ آج جو باتیں عمائدین اور مشران نے  کی ہیں، اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلی علی   امین گنڈاپور نے این ایف سی پر نظر ثانی کی بات کی، یہ بات اسلام آباد میں ڈیڑھ ماہ قبل ہوئی اور میں نے فوراً کمیٹی بنائی، این ایف سی کیلئے جو صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے، اس کیلئے نام دیئے گئے ہیں، پہلی میٹنگ اگست میں بلائیں گے۔ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں سب سے پہلے آئٹم میں چاروں صوبوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں خیبر پی کے کیلئے ایک فیصد فنڈز پر اتفاق کیا۔ یہ جائز اور درست فیصلہ تھا جو دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گا تاہم اس میں بلوچستان کو شامل نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب تک اس مد میں خیبر پی کے کو 700 ارب روپے سے زیادہ فنڈز حوالے کیا گیا ہے۔ وزیراعلی نے دوسرے مطالبات کئے ان پر مل بیٹھ کر حل نکال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہمارے پاس وسائل ہیں، وہ پاکستان کے وسائل ہیں جس میں سارے صوبوں کا حصہ ہے۔ میں معاملات کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل کرتا ہوں جو گورنر خیبر پی کے، وزیراعلی خیبر پی کے، کور کمانڈر اور قبائلی زعماء کے ساتھ بیٹھے گی اور معاملہ آگے بڑھا تو ہم اس کو پارلیمنٹ میں بھی لے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ابھی  ہندوستان کے ساتھ جنگ ہوئی۔ پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام کی دعائیں شامل تھیں۔ 6 اور 7 مئی کو جس طرح دشمن نے گھات لگا کر حملہ کیا اور ہمارے بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا۔ اتحاد سے ہم پاکستان کی تقدیر بدلیں گے۔ جس طرح اس جنگ میں کامیابی عطا ہوئی، اسی طرح پاکستان معاشی میدان میں بھی کامیابیاں حاصل کرے گا۔ ابھی چار ممالک کا دورہ کرکے آیا ہوں، سب کے چہروں پر خوشی تھی۔ آج  پوری قوم یکجا ہے، ہمیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بڑے فیصلے کرنے ہیں۔ چاروں صوبوں کی قیادت بلا کر ہم مل کر بیٹھیں گے۔ مثال کے طور پر، ہندوستان کو شکست فاش ہوئی ہے اور مودی سرکار اپنے زخم چاٹ رہی ہے، ہندوستان پانی کی دھمکیاں دیتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پانی کے اوپر ہمیں فیصلہ کرنا ہے تاکہ ہندوستان کے مذموم عزائم دفن ہوجائیں۔ ہمارے پاس بے شمار ڈیم ہیں جہاں پر ہم  پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں، ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ شرکاء  نے پاکستان کے شہداء  کے لیے فاتحہ خوانی کی اور ملک کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سویلین اور فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا سے خطاب کرتے ہوئے میں خیبر پی کے انہوں نے کہا وفاقی حکومت دہشتگردی کے چاروں صوبوں میں پاکستان کے خلاف جنگ پاکستان کے فیصلے کرنے پاکستان کا پاکستان کی ایف سی خیبرپی کے نے کہا کہ پوری قوم کیا جائے ضم اضلاع کہا کہ ا کے عوام اور میں کیا گیا عوام نے کرنے کی میں بھی پانی کے کے ساتھ بیٹھ کر کے لیے کی بات ہے اور

پڑھیں:

ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟

بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔

یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز

کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔

ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • ایشیا کپ تنازع: دبئی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی آج ہونے والی پریس کانفرنس ملتوی
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • قوانین میں کہیں بھی ہاتھ ملانے کی شرط درج نہیں،بھارتی کرکٹ بورڈ
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، ترک صدر
  • بھارتی ٹیم نے کس کے کہنے پر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملایا؟ نام سامنے آگیا