پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کے ذریعے سمندری کی سرمایہ کاری کے لیے حکومت منصوبے کی ملین ڈالر کراچی میں کرنے کی ترقی کے پارک کے جا سکے
پڑھیں:
برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دیدی سائز ویل سی منصوبے کی تعمیر پر 38 ارب پاؤنڈ کی لاگت آئے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے 38 ارب پاؤنڈ کی لاگت سے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی سائزویل سی کے نام سے بنایا جانے والا یہ منصوبہ مشرقی انگلینڈ کے علاقے سفوک میں قائم کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق سائزویل سی منصوبے سے 6 ملین گھروں کو بجلی فراہم کی جا سکے گی جبکہ اس منصوبے سے 10 ہزار نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔
سائزویل سی منصوبہ ابتدائی طور پر ای ڈی ایف اور چینی کمپنی نے پیش کیا تھا اور اس وقت اس کی لاگت 20 ارب پاؤنڈ تھی۔ حکومت نے تسلیم کیا کہ منصوبے کی لاگت تقریباً دگنی ہو کر 38 ارب پاؤنڈ ہو چکی ہے۔
برطانیہ کی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے باوجود 2022 میں چینی فرم کے حصص کو خرید لیا تھا اور تنقید کے باوجود اس منصوبے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ برطانوی حکومت 44.9 فیصد کے ساتھ منصوبے میں سب سے بڑی سرمایہ کار ہوگی۔
اس منصوبے کی تکمیل 2030 تک متوقع ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ سیزویل منصوبے کی تعمیر کے دوران صارفین کے بجلی بلوں میں ماہانہ تقریباً ایک پاؤنڈ اضافہ ہوگا جبکہ یہ پلانٹ مستقبل میں کم کاربن بجلی کے نظام کی لاگت کو اوسطاً 2 بلین پاؤنڈ فی سال کم کر سکتا ہے۔
برطانوی وزیر توانائی ایڈملی بینڈ کا کہنا ہےکہ یہ منصوبہ نسلوں تک گھریلو صارف کو توانائی فراہم کرے گا۔ جبکہ وزیر خزانہ ریچل ریوز کا کہنا ہےکہ بجلی کی اگلی نسل تک فراہمی ہماری توانائی کی حفاظت اور ترقی کے لیے یہ منصوبہ بہت ضروری ہے۔