برازیل کے صدر لوئیز ایناسیو لولا دا سلوا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن اپنی مدتِ صدارت میں روس کو ’تباہ‘ کرنا چاہتے تھے۔

فرانسیسی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کے لیے مسلسل کوشاں برازیلی صدر نے اس بات پر اعتراض کیا کہ مغربی ممالک روس کو اس تنازعے کا واحد ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، ان کے مطابق مغربی ممالک بھی اس جنگ کے کچھ نہ کچھ ذمہ دار ہیں۔

برازیلی صدر لولا دا سلوا نے جو بائیڈن سے اپنی طویل گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ روس کو تباہ ہونا چاہیے، انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ سابق امریکی صدر سے ان کی مذکورہ گفتگو کب ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا روس کے ایئربیس پر حملہ، 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ

’اور یورپ، جو طویل عرصے تک دنیا میں ایک درمیانی راہ کا نمائندہ تھا، اب واشنگٹن کے ساتھ صف بستہ ہے اور اربوں ڈالر دوبارہ اسلحہ سازی پر خرچ کر رہا ہے، یہ بات مجھے تشویش میں مبتلا کرتی ہے، اگر ہم صرف جنگ کی بات کرتے رہیں گے، تو کبھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔‘

روس پہلے ہی یوکرین کی جنگ کو مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے خلاف ایک پراکسی جنگ قرار دے چکا ہے اور یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے۔

حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلاؤگ نے تسلیم کیا کہ ولادیمیر پیوٹن ’ایک حد تک‘ درست ہیں، جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس تنازعے کو نیوکلیئر طاقتوں کے درمیان ایک پراکسی جنگ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور، قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی حوالگی پر اتفاق

مارکو روبیو نے مارچ میں کہا تھا کہ صاف بات یہ ہے کہ یہ ایک پراکسی جنگ ہے، امریکا یوکرین کی مدد کر رہا ہے اور دوسری طرف روس ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن پر تنقید کر چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو امریکی عوام کے ٹیکس کا  پیسہ فراہم کررہے ہیں، انہوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ یہ جنگ ’یورپی مسئلہ‘ ہی رہنا چاہیے تھا۔

صدر ٹرمپ نے کئی ریلیوں میں دعویٰ کیا کہ صرف وہی تیسری عالمی جنگ کو روک سکتے ہیں اور روس-یوکرین تنازع کو 24 گھنٹے میں ختم کر سکتے ہیں، بعد میں انہوں نے خود اعتراف کیا کہ یہ دعویٰ مبالغہ آرائی پر مبنی تھا۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین امن کوشش: ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے جلد ملنے کے خواہاں

صدر ٹرمپ کے دباؤ کے بعد گزشتہ ماہ یوکرین نے 2022 میں ترک کیے گئے روس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان استنبول میں بات چیت کے 2 دور ہو چکے ہیں۔

پہلی ملاقات 16 مئی کو صدر پیوٹن کی پیشکش پر ہوئی، جس کے نتیجے میں قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا، دوسری ملاقات گزشتہ پیر کو ہوئی، جس میں دونوں فریقین نے ایک ابتدائی امن روڈ میپ کے مسودے کا تبادلہ کیا۔

ترکیہ میں واشنگٹن کے اعلیٰ سفارتکار نے منگل کو بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ اب اپنے صبر کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں اور یوکرین تنازع سے بیزار نظر آ رہے ہیں۔

ادھر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے خبردار کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات سے فوری نتائج کی توقع رکھنا غلط ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر امن روڈ میپ برازیلی صدر جو بائیڈن دیمتری پیسکوف ڈونلڈ ٹرمپ روس لولا دا سلوا مبالغہ آرائی ولادیمیر پیوٹن یورپی مسئلہ یوکرین یوکرین تنازع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر امن روڈ میپ برازیلی صدر جو بائیڈن دیمتری پیسکوف ڈونلڈ ٹرمپ مبالغہ آرائی ولادیمیر پیوٹن یورپی مسئلہ یوکرین یوکرین تنازع برازیلی صدر امریکی صدر اور یوکرین جو بائیڈن کے درمیان روس کو کیا کہ

پڑھیں:

معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔

یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔

ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”

تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  •  امریکی ریاست یوٹا میں بگولوں سے کئی مکانات تباہ
  • امریکی ریاست میں بگولوں کے باعث کئی مکانات تباہ
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • ٹرمپ کے دوست چارلی کرک کے قاتل کے ٹرانسجنڈر کیساتھ رومانوی تعلقات تھے؛ انکشاف