سوڈان میں انسانی ہونٹوں کی طرح دِکھنے والی پہاڑی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سوڈان کے مغربی دارفور کے علاقے میں ایک حیرت انگیز قدرتی پہاڑی موجود ہے جو انسانی ہونٹوں سے مشابہت رکھتی ہے۔
اسے غیر رسمی طور پر "لینڈ لاکڈ لپس" (Landlocked Lips) کہا جاتا ہے۔ یہ مغربی دارفور، سوڈان کی سرحد سے تقریباً 95 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ اس کا طول تقریباً 900 میٹر اور چوڑائی تقریباً 350 میٹر ہے۔
یہ پہاڑی 2012 میں گوگل ارتھ کی سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے منظرِ عام پر آئی جس میں یہ واضح طور پر انسانی ہونٹوں کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ اس کی ساخت دو متوازی چٹانی پر مشتمل ہے جو اوپر سے دیکھنے پر ہونٹوں کی شکل اختیار کرتی ہیں۔ یہ قدرتی مظہر زمین کی ساختیاتی تبدیلیوں اور کٹاؤ کے عمل کا نتیجہ ہے۔
اگرچہ یہ پہاڑی ایک قدرتی تشکیل ہے لیکن سوڈان اور آس پاس کے علاقوں میں ہونٹوں کی علامتی اہمیت بھی پائی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر کچھ قبائل میں ہونٹوں پر ٹیٹو یا زیورات کا استعمال خوبصورتی اور سماجی حیثیت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ پہاڑی اس ثقافتی پس منظر کے تناظر میں مزید دلچسپی کا باعث بنتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔