سوڈان میں اقوام متحدہ کے امدادی قافلے پر حملہ، 5 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
الفاشر : قحط زدہ مغربی سوڈان کے شہر الفاشر کی جانب جانے والے اقوام متحدہ کے امدادی قافلے پر ہولناک حملے میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
برطانوی روزنامہ دی گارجیئن کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف اور ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کے ٹرک الفاشر کے لیے روانہ تھے جب انہیں الکوما نامی علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ یہ علاقہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ الفاشر شہر ایک سال سے زائد عرصے سے آر ایس ایف کے محاصرے میں ہے، جس کی وجہ سے وہاں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ اقوام متحدہ نے قحط کا انتباہ جاری کر رکھا ہے۔
یونیسیف کے ترجمان کے مطابق قافلہ حملے کے وقت سیکیورٹی کلیئرنس کا منتظر تھا۔ دونوں ایجنسیوں نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ابھی تک حملہ آوروں کی سرکاری شناخت نہیں ہو سکی ہے، تاہم سوڈانی فوج اور آر ایس ایف نے ایک دوسرے پر حملے کا الزام عائد کیا ہے۔ مقامی گروپ ’الکوما ایمرجنسی روم‘ نے حملے کی ویڈیو جاری کی اور الزام سوڈانی فوج کے ڈرونز پر لگایا۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کو اقوام متحدہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران قرار دے چکی ہے۔ اب تک 40 لاکھ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں جبکہ 1 کروڑ 16 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
الفاشر شہر میں رضاکاروں نے بتایا کہ بازار خالی ہو چکے ہیں، لوگ فاقہ کشی کا شکار ہیں، اور گدھوں پر لایا جانے والا محدود سامان بھی آر ایس ایف کی چیک پوسٹوں پر تفتیش کا سامنا کرتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
یو این چیف کی بھوکوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی کڑی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں لوگوں کے لیے بقا کے آخری سہارے بھی ختم ہونے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے غذائی قلت سے بچوں اور بڑوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والوں کو ہلاک کیے جانے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
Tweet URLسیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شہریوں کو عسکری کارروائیوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے جہاں لوگوں کو خوراک اور پانی سمیت بنیادی ضرورت کی چیزیں میسر نہیں ہیں۔
(جاری ہے)
حالیہ دنوں غزہ کی جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے جبکہ علاقے میں امدادی نظام کو رکاوٹوں، خطرات اور نقصان کا سامنا ہے۔ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے، اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے علاقے میں امداد کی فراہمی میں ہر طرح کی سہولت مہیا کرے۔
نقل مکانی کا بحرانترجمان نے وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح کے بعض حصوں سے لوگوں کو انخلا کے لیے دیے جانے والے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے لوگوں کی تکالیف مزید بڑھ جائیں گی اور اقوام متحدہ کی امداد فراہم کرنے کی صلاحیت محدود ہو جائے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ دیرالبلح میں اقوام متحدہ کی عمارتوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں حالانکہ فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کر دیا گیا تھا۔ حملوں میں عمارتوں کونقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے باوجود اقوام متحدہ کی ٹیم دیرالبلح میں موجود رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی کوشش جاری رکھے گی۔
جنگ بندی کا مطالبہسیکرٹری جنرل نے شہریوں اور امدای کارکنوں کو تحفظ دینے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوتے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بقا کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے علاقے میں فوری جنگ بندی اور حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط اور بلاتاخیر رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تیار ہے جس کے لیے جنگ بندی عمل میں لانا ضروری ہے۔