ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری پروگرام پر امریکی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ یورینیم افزودگی روکنا ملکی مفادات کے خلاف اور ہماری خود انحصاری کی پالیسی سے متصادم ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ہم سے مغرور اور بدتمیز امریکا نے متعدد بار جوہری پروگرام روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ تم کون ہوتے ہو یہ فیصلہ کرنے والے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کرے یا نہیں؟ یہ فیصلہ ہم خود کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آزادی کا مطلب یہ ہے کہ امریکا اور اس جیسے ممالک کی اجازت کا انتظار کے بجائے اپنا پروگرام جاری رکھنا چاہیے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اگر ہم یورینیم افزود نہیں کرسکتے تو ہمارے پاس موجود 100 نیوکلیئرپاور پلانٹس ہمارے کس کام کے ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ نیوکلیئرپاور پلانٹس کو فیول کی ضرورت ہوتی ہے اگر ہم ڈومیسٹک سطح پر فیول کی پیداوار نہیں کرسکتے تو پھر امریکا کے پاس جانا پڑے گا جو کڑی شراط پر فیول دے گا۔
جوہری مذاکرات کا حوالہ دیئے بغیر انھوں نے مزید کہا کہ امریکی تجویز ہماری عزت نفس اور اصولوں سے متصادم اور ہماری خود انحصاری پر یقین اور ’ہم کر سکتے ہیں‘ کے اصول پر کاری ضرب ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اللہ خامنہ ای نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔