وفاقی دارالحکومت میں ٹک ٹاکرثناء یوسف کے قتل کے حوالے سے معروف صحافی نے اہم انکشافات کرتے ہوئے اندرکی بات بتادی۔ ٹک ٹاکرثناء یوسف کومبینہ دوست عمر حیات عرف کاکا نے گھر میں گھس کر قتل کیا اور اب اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے آگئی ہیں، پولیس یہ بھی تحقیقات کررہی ہے کہ ملزم کے لیے دروازہ کسی نے کھولا یا پھر مقتولہ کی والدہ کے بازار جاتے وقت کھلا رہ گیا جس سے وہ دوسری منزل پر موجود متعلقہ کمرے تک پہنچنے میں کامیاب ہواجہاں ثناء یوسف موجود تھی، پولیس یہ بھی جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ کیا ملزم وہاں پہلے سے موجود تھا اور گلی میں موقع کی تلاش میں رہا یا نہیں۔ سینئر صحافی ایاز اکبر یوسفزئی نے نجی ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ 17 سالہ ثناء یوسف کا تعلق چترال سے تھا، اس کا عمر حیات عرف کاکا سے ایک سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے رابطہ ہواتھا، ان کی آپس میں گفتگو چلتی رہی اور پھر دوستی ہوگئی ، اس کے بعد دونوں مذکورہ ایپ سے واٹس ایپ پر شفٹ ہوگئے،29 تاریخ کو ثنا ءکی سالگرہ تھی، عمر حیات اس موقع پرتحائف لے کر فیصل آباد سےاسلام آباد آگیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمر حیات کا متوسط طبقے سے تعلق ہے،ایک دو سے تین مرلے کے گھر میں رہتے ہیں، وہ کسی سے مانگ کر گفٹ وغیرہ اٹھا کر لے آیا اور جب یہاں پہنچا تواس نے ملنے کی کوشش کی لیکن ثناء نے انکار کردیا کہ مجھے گھر سے اجازت نہیں ،پھر ان کاآپس میں طے ہوا کہ 2 تاریخ کو ملیں گے ، جس دن اس کاقتل ہوا، 2 تاریخ کو وہ پھر آیا اور صبح صبح ہی پہنچ گیا،اس نے ایک گاڑی کرائے پر لی،اس گاڑی میں اس کا انتظار کرتا رہا، تقریباً 9 گھنٹے فون پر رابطے کی کوشش میں رہا ،پہلے تو مقتولہ فون نہیں اٹھارہی تھی ، پھر اس کے بعد جب رابطہ ہوتا تو وہ کہتی کہ مجھے گھر سے اجازت نہیں ہے،ہم آج نہیں مل سکتے جس پر ملزم مشتعل ہوگیااور اسلحہ لے کر آگیا کیونکہ گھر کا ایڈریس تو 29 مئی سے ہی اسے معلوم تھا۔ ایازاکبر نے مزید بتایا کہ پھر جیسے ہی ملزم دروازہ کھلا دیکھتا ہے تووہ اوپرچلا جاتا ہے اور جاتے ساتھ ہی ثناءسے سامنا ہوا تو اس نے کہا کہ تم پانی پی لو ، یہاں کیمرے ہیں تم چلے جاؤ ، میرے گھر والے آجائیں گے، اس دوران اس نے بات سنے بغیر اس پر فائر کردیئے۔ ایک سوال کے جواب میں معروف صحافی نے بتایا کہ یہ دونوں تقریباً 6 سے 7 مہینے سے سوشل میڈیا ایپ پر رابطے میں تھے، گپ شپ ہورہی تھی لیکن ملاقات برتھ ڈے پر ہونی تھی، پہلے 29 کو پھر 2 کو طے پایا تھا، ملزم نے کوئی ہوٹل بھی بک کررکھا تھا کہ ہم وہاں پر قیام کریں گے، جس پر لڑکی شاید ڈر گئی ہوگی،لڑکی نے انکار کیا تو ملزم نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔ملزم واردات کے بعد وہاں سے بھاگا ،پہلے بائیک پر لفٹ لی،اس کے بعد گاڑی میں بیٹھا اور گاڑی کہیں چھوڑی، 26 نمبر چونگی سے بس میں بیٹھا اورفیصل آباد بھاگ گیا۔ یادرہے کہ ملزم کوفیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ سے پولیس گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جسے شناخت پریڈ کے لیے عدالت نے جیل بھجوا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بتایا کہ عمر حیات کے بعد

پڑھیں:

ملیر جیل سے قیدی کیسے بھاگے؟ رپورٹ تیار، مکمل تفصیل سامنے آگئی

کراچی: سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل نے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

سپرنٹنڈنٹ جیل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  ہزاروں قیدی زلزلے کے خوف کے باعث توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نکلے اور  رات ڈیڑھ بجے کے قریب قیدیوں نے مرکزی دروازہ توڑ دیا، اس دوران 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 78 کو پکڑا گیا ہے جب کہ138 قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے جیل اسپتال، انٹرویو بوتھ، ای کورٹ اور مختلف شعبوں میں توڑپھوڑ کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  فائرنگ کے واقعات میں 12 قیدی اور مختلف اسٹاف ارکان زخمی ہوئے جب کہ اس دوران فائرنگ سے طاہر خان نامی قیدی ہلاک بھی ہوا ہے۔

علاوہ ازیں سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ شب زلزلوں کے باعث قیدیوں میں بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، رات 11 بجے کے بعد زلزلے کا شدید جھٹکا آیا، بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے تھے،  دھکم پیل میں 150 افراد نے دروازے پر زور لگاکر تالا توڑا،  میں جب رات کو وہاں پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا، قیدی ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی، ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے،  کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس طرف بھی فائرنگ کی گئی، بھگدڑ مچانے والےقیدیوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی غفلت نہیں تھی بلکہ قیدیوں کو خوف تھا،کسی اہلکار کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا، اس واقعے میں ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی اور2  ایف سی کے جوان زخمی ہوئے،  ہمارے اسٹاف کے لوگ زخمی ہوئے البتہ کوئی شہری زخمی نہیں ہوا۔

دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہر میں زلزلہ آیا تھا جس سے بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، اس دوران  ملیر جیل میں قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی، قیدیوں نے جیل سے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے، پوری کوشش کی گئی تھی کہ ہجوم کو کنٹرول کیا جاسکے۔

 ملیر جیل میں قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی: آئی جی جیل

آئی جی جیل نے کہا کہ قیدیوں کے پتے موجود ہیں، ان کے اہلخانہ کو چاہیے انہیں واپس بھیجیں، قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سخت ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا، امید ہے کہ آج رات تک آدھے سے زیادہ قیدی پکڑلیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس میں سنسنی خیز انکشافات: قاتل کا اعتراف، رینٹ کی گاڑی، تحائف ٹھکرانے کا رنج
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • ثناء یوسف کے قاتل عمر حیات کا 14روزہ جودیشل ریمانڈ منظور
  • ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: گرفتار ملزم کے ہوشربا انکشافات، قتل کی وجہ بھی سامنے آگئی
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل کی اصل تصویر سامنے آگئی
  • ملیرجیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئی حکام نے تفصیلات بتا دیں
  • ملیر جیل سے قیدی کیسے بھاگے؟ رپورٹ تیار، مکمل تفصیل سامنے آگئی
  • ٹک ٹاکر ثناءیوسف کے قتل سے شہر میں تشویش کی لہر تھی،آئی جی اسلام آبادپولیس
  • یو اے ای کا ویزا کیسے حاصل کیا جائے؟ آسان نیا طریقہ سامنے آگیا