کشمیر کے سرکاری ملازمین کی برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے، آغا سید روح اللہ موسوی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ممبر پارلیمنٹ نے کشمیر کی منتخب حکومت کو یہاں کے لوگوں کیساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے پر توجہ دینے کی بھی تلقین کی۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے برطرف کئے گئے تین سرکاری ملازمین پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے یہ پوچھا جانا چاہیئے کہ آخر ان ملازمین کو کن وجوہات کی بناء پر نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ سید روح اللہ مہدی نے ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے دورے کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ قبل ازیں ممبر پارلیمنٹ نے ضلع ترقیاتی کونسل کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سید روح اللہ نے کہا کہ نوکری سے برطرف کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ سید روح اللہ نے کہا کہ یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ یہاں جموں کشمیر میں فیصلہ سازی، نوکریوں کی تعیناتی یا برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے۔
گزشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے گزشتہ روز تین مزید سرکاری ملازمین کو دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات اور اسلحہ کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں نوکری سے بر طرف کر دیا۔ نوکریوں سے برطرفی دفعہ 311 (2)(c) کے تحت انجام دی گئی اور اس دفعہ کے تحت ملازمین کو بغیر کسی انکوائری کے نوکری سے برخواست کیا جا سکتا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں کشمیر کی منتخب حکومت کو یہاں کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے پر توجہ دینے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں ترقیاتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے اراکین اسمبلیز (ایم ایل اے) کو سی ڈی ایف جاری کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید روح اللہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔