موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، حکومت مؤثر اقدامات کر رہی ہے:مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سینئر صوبائی وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے ہے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے. جس کا ہماری زندگیوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت برسرِ اقتدار آئی تو ماحولیات کا کوئی سیکرٹری موجود نہیں تھا. لیکن حکومت نے فوری طور پر اس اہم شعبے پر توجہ دی۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے آج لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ہیں اور مختلف منصوبوں کے تحت عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔مریم اورنگزیب نے ’پلانٹ فار پاکستان‘ منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے ذریعے ملک بھر میں شجرکاری کی جا رہی ہے .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب نے کہا کہ
پڑھیں:
جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی؛ وزیراعظم
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خود مختاری، سلامتی کی خلاف ورزی کی، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا، کہا کہ ہم ایک اہم اور افسوسناک واقعے کے تناظر میں اکھٹے ہوئے ہیں، اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خود مختاری، سلامتی کی خلاف ورزی کی۔ انہوں کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اسرائیل نے جارحیت کے ذریعے امن کی کوششوں کو شدید دھچکا دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ یو این سکیورٹی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر کرائے ، غزہ میں طبی عملے کو فوری رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا، اس جارحیت کے بعد سوال ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا؟ اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانا قابل مذمت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے ، انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا۔ ہم اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کے حامی ہیں۔ غزہ میں شہری آبادی کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں، ہم نے اجتماعی دانش سے اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
واضح رہے کہ ہنگامی سربراہی اجلاس اسرائیل کے قطر پر حملے کی مذمت اور خطے پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں 50 سے زائد رکن ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔