پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد: دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔
دفترخارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کی منسوخی سے متعلق تاحال کوئی باضابطہ یا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال کسی بھی دوطرفہ معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔
قبل ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی حکام کے بیانات کے تناظر میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ شملہ معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور اب کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سیزفائر لائن کے بعد ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیزفائر لائن ہے اور بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوچکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
انڈین ایئر فورس نے اپنے فضائی بیڑے میں شامل آخری میگ-21 لڑاکا طیارے کو بھی 19 ستمبر کو باقاعدہ طور پر ریٹائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس آخری طیارے کو بھی غیرفعال کرنے کے بعد 60 سال پر محیط میگ-21 کی تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
62 سال کی مدت میں میگ-21 نے کئی اہم جنگوں میں حصہ لیا۔ 876 میگ 21 طیاروں میں سے تقریباً 490 میگ-21 طیارے گر کر تباہ ہوچکے ہیں جن میں 170 سے زائد پائلٹس ہلاک ہوئے۔
انڈین ایئر فورس کے اخبارات میں دیئے گئے اشتہارات میں اطلاع دی گئی ہے کہ میگ-21 طیاروں کے ریٹائرمنٹ کی تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میگ-21 کے ریٹائرمنٹ کی تقریب اسی چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی جہاں اپریل 1963 میں پہلے چھ میگ-21 طیارے پہنچے تھے۔
ان طیاروں کو ‘دی فرسٹ سپرسونکس’ اسکواڈرن کا حصہ بنایا گیا تھا جو ممبئی میں غیر اسمبل حالت میں آئے تھے۔
ان طیاروں کو اُس وقت سوویت یونین کے انجینئرز نے بھارت میں اسمبلڈ کیا تھا اور ان ہی کے پائلٹس نے پہلی تجرباتی پروازیں کی تھیں۔
یاد رہے کہ اِس وقت آئی اے ایف کے پاس دو میگ-21 اسکواڈرن موجود ہیں۔ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
کابینہ برائے سلامتی کے فیصلے کے مطابق آئی اے ایف کو پاکستان اور چین کے ساتھ دو محوری جنگ کے لیے 42 اسکواڈرن کی ضرورت ہے، جن میں ہر اسکواڈرن میں 16 سے 18 طیارے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب میگ-21 کی جگہ لینے کے لیے تیار کیے جانے والے تیزس مارک-1اے طیارے کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان طیاروں کی پہلی کھیپ مارچ 2024 سے فراہم کی جانی تھی اور ہر سال کم از کم 16 طیارے آئی اے ایف کو دیے جانے تھے تاہم اب تک ایک بھی تیزس مارک-1اے فراہم نہیں کیا۔