پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد: دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔
دفترخارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کی منسوخی سے متعلق تاحال کوئی باضابطہ یا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال کسی بھی دوطرفہ معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔
قبل ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی حکام کے بیانات کے تناظر میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ شملہ معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور اب کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سیزفائر لائن کے بعد ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیزفائر لائن ہے اور بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوچکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جب مجھے کال آئی کہ بھارت نے حملہ کیا ہے تو میں دفتر آگیا: اسحاق ڈار
تصویر: جیو نیوز اسکرین گریبنائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 6 مئی کو پاکستان کا آپریشن روم 24 گھنٹوں کے لیے چل رہا تھا، جب مجھے کال آئی کہ بھارت نے حملہ کیا ہے تو میں دفتر آگیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی فتح پر ویسے تو پوری مسلم امہ میں خوشیاں منائی گئی ہیں، ترکیے اور آذربائیجان میں تو لوگ خوشی سے سڑکوں پر آگئے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پہلی کال ترکیے کے وزیر خارجہ کی آئی، ترک قیادت نے کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ اس بحران کے دوران پاکستان آئے، وہ واپس ایران گئے اور پھر بھارت گئے، ایرانی وزیر خارجہ نے بھارت سے مجھے فون کر کے کچھ باتیں کیں، بھارت میں ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ بھارتی میڈیا نے نامناسب رویہ اختیار کیا تو وہ واپس چلے گئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے گرنے والے 6 میں سے 3 رافیل طیارے تھے، بھارتی وزیراعظم نے پلوامہ کے بعد کہا تھا کہ اگر ہمارے پاس رافیل ہوتے تو میں دیکھ لیتا۔
سبرامنیئن سوامی نے جنگ کے دوران پاکستان پاکستان کی جانب سے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے جانے کا اعتراف کرلیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 10 مئی کے بعد حکومت کا شکریہ ادا کرنے کے لیے پہلا دورہ تھا، میرے دورہ چین کے دوران دو طرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، چین نے کہا کہ سہ فریقی کےلیے امیر متقی کو بھی دعوت دے لیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 25 مئی اور پھر 30 مئی تک چار ملکوں کا دورہ تھا.
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ جاتے ہیں تو تمام چیزوں پر تبادلہ خیال ہوتا ہے، چین سے دو طرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیر رسمی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جانے سے پہلے چین نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو سہ فریقی کر لیتے ہیں، 19 مئی کا دورہ چین دو طرفہ تھا۔