فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف ایک اور نظرثانی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کےفیصلے کے خلاف ایک اور نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی ۔
نظرثانی درخواست شہری جنید رزاق کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ 7 مئی 2025 کا اکثریتی فیصلہ آئین کے فراہم کردہ بنیادی انسانی حقوق کےبرخلاف ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اکثریتی فیصلے میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دی گئی جو آئین کے آرٹیکل 10 اے کے برخلاف ہے، آئینی بینچ نے ماضی کے عدالتی فیصلوں پر غلط انحصار کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔
نظرثانی درخواست میں کہا گیا کہ فیصلےمیں ہےکہ فریقین نے اٹارنی جنرل کے بیان کردہ 9 مئی واقعات کی تردید نہیں کی، حالانکہ ملزمان کا 9 مئی کو اس قسم کے واقعات میں ملوث ہونا ثابت نہیں ہوا ہے، ہر ملزم کے کیس کا فیصلہ ایک آزاد عدالت نے شواہد کی بنیاد پر کرنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں 9 مئی واقعات سے متعلق پیراگراف کو حذف کیا جائے اور 7 مئی 2025 کے آئینی بینچ کے فیصلے کونظرثانی کرکےکالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 7 مئی کو سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا تھا جب کہ فوجی عدالتوں کےفیصلےکے خلاف اپیل کاحق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نظرثانی درخواست فوجی عدالتوں سویلینز کے کہا گیا
پڑھیں:
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور
—فائل فوٹوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے اے ٹی سی منتقل کرنے کے معاملے کی سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور کر لی۔
دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ بانیٔ تحریکِ انصاف کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اب اڈیالہ جیل کے بجائے انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں ہوگا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم کی ذاتی حاضری آئینی اور قانونی حق ہے، ملزم کو قانونی حقوق نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کیس میں صرف بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر پیش کرنا امتیازی سلوک ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کی ذاتی حاضری سے شفاف اور منصفانہ ٹرائل یقینی ہو گا۔
عدالت نے ویڈیو لنک پر پیشی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور فریقین سے 19 ستمبر کو دلائل طلب کر لیے۔