غزہ سے امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی جوڑے کی لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس میں ملٹری آپریشن کے دوران دو یرغمالیوں کی لاشیں ملی ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ خفیہ ملٹری آپریشن اسرائیلی فوج اور شِن بیت سیکیورٹی ایجنسی نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ ملٹری کارروائی حماس کے گرفتار جنگجو سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کو پرکھا گیا اور انتہائی درست انٹیلیجنس قرار دینے کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔
جس کے دوران حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے گادی ہگائی اور جُدیہ وائن اسٹین کی لاشیں ملیں۔
یہ دونوں امریکی شہریت رکھنے والے افراد "مجاہدین بریگیڈز" کے قبضے میں تھے جو نسبتاً چھوٹا عسکری گروہ جو حماس کے ساتھ منسلک ہے۔
یاد رہے کہ مجاہدین بریگیڈز کو شِری بیباس اور اس کے دو کمسن بیٹوں، آریل اور کفیر کے اغوا و قتل کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔
اس جوڑے کو حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت یرغمال بنایا جب میاں بیوی اپنے گھر کے قریب کیبوٹز نیر اوز میں صبح کی سیر پر تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ جوڑے کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا اور لاشیں اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔
تاہم یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جوڑے کو شدید زخمی حالت میں غزہ لے جایا گیا جہاں دوران علاج دونوں نے دم توڑ دیا۔
ترجمان اسرائیلی فوج کے بقول امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے کی موت کی تصدیق دسمبر 2023 میں کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اس وقت بھی غزہ میں موجود 56 یرغمالیوں میں سے 33 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور 20 کے زندہ ہونے کی امید ہے جبکہ بقیہ تین کی حالت تشویشناک ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج
پڑھیں:
غزہ میں امریکی تنظیم نے امدادی مراکز دوبارہ کھول دیے
غزہ میں امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی تنظیم نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں دو امدادی مراکز کو دوبارہ کھول دیا ہے، جنہیں بدھ کے روز قریبی فائرنگ کے واقعات کے بعد عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
"غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF)" نامی تنظیم نے بتایا کہ بدھ کے روز تمام مراکز کو دیکھ بھال کے لیے بند کر دیا گیا تھا لیکن اب دو مراکز کام کر رہے ہیں، جن میں سے ایک نئی جگہ پر قائم کیا گیا ہے۔
یہ تنظیم گزشتہ ہفتے سے امداد کی تقسیم کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر غیر جانبدار نہ ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 11 ہفتے کے اسرائیلی محاصرے کے بعد غزہ کے 23 لاکھ افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح تین گنا بڑھ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، مئی کے دوسرے حصے میں 5.8 فیصد بچوں میں شدید غذائی قلت پائی گئی، جو فروری کے مقابلے میں تقریباً تین گنا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ دو اسرائیلی-امریکی قیدیوں کی لاشیں بازیاب کر لی گئی ہیں، جنہیں حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد قتل کر کے غزہ منتقل کیا تھا۔ اب بھی 56 قیدی زیر حراست ہیں، جن میں سے نصف سے کم زندہ سمجھے جا رہے ہیں۔
غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 20 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔ حماس کے زیر انتظام میڈیا دفتر کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 225 صحافی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔